Sep 10

Click here to View Printed Statement

یہ قبل مسیح کا قصہ نہیں صرف چودہ سو برس پہلے کی بات ہے کہ مکہ کی پہاڑی پر چڑھ کر اللہ کے رسولۖ اہل مکہ سے مخاطب ہوتے ہیں اور سوال کرتے ہیں”’ کیا میں نے کبھی آپ سے جھوٹ بولا ؟جواب آتا ہے اے محمدۖ آپ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا اور آپ جو کہیں گے سچ کہیں گے۔ یوںاللہ کے رسولۖ نے سب سے پہلے لوگوں سے اپنے بارے میں سچائی اور کردار کی گواہی لی اور پھر توحید کا پیغام دیا۔ سیرت رسولۖ کا یہ حوالہ اس لئے دے رہا ہوں کہ ہمارے اکثر دانشور اور مفکر انقلاب اور تبدیلی کی بات تو کرتے ہیں لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ انسانی سماج میں رہنمائی اور رہبری کے لئے شعلہ بیانی اور شخصی مقناطیسیت ایک حد تک معاون ہوسکتے ہیں

Continue reading »

written by host

Aug 12

Click here to View Printed Statement

اثر ہوتا ہے ۔تقریروں اور تحریروں کا اثر ہوتا ہے۔ جب آپ بار بار لوگوں کو بتائیں کہ ”ملک مکمل طور پر آزاد نہیں ہے اور اس پر ”بادشاہت” نے قبضہ کر لیا ہے تو ان لفظوں کی معصوم انسانی ذہنوں میں خوفناک تصاویر بننا شروع ہوجاتی ہیں۔بادشاہ بڑا ظالم ہوگا۔ اپنے مخالفین کو اندھے کنویں میں ڈالوا دیتا ہوگا۔ جو بھی اختلاف کرے گا اسی وقت سرتن سے جُدا ہوجائے گا۔بادشاہ کی سینکڑوں باندیاں ہوں گی۔محل سرا میں گانے بجانے اور رقص و سرور کی محفلیں سجتی ہوں گی۔ کتنے جذبوں کا ارمان ہوتا ہوگا۔بادشاہ ہاتھی پر چڑھ کر شکار کو جاتا ہوگا اور اس کے سپاہی بے گناہ جانوروں کو پکڑ کر اس کے سامنے لاتے ہوں گے اور وہ گولی چلا دیتا ہوگا” ایسے ظالم بادشاہ کے خلاف جنگ کرنا جہاد ہے

Continue reading »

written by host

Jul 24

Click here to View Printed Statement

ایک بداندیش کالم نگار نے ”پانچ لاکھ خودکش” کے عنوان سے کالم لکھ کر قبائلی عوام کے جذبہ حب الوطنی کو مشکوک ٹھہرایا ہے۔دانشوروں کا المیہ ہی یہی ہے کہ وہ ان جانے خوف پھیلا کر سامنے کی خوبصورت حقیقتوں کا مذاق اڑانے میں ہی کمال قلم و علم ڈھونڈتے ہیں۔ کیا یہ بات روز روشن کی طرح عیاں نہیں ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک خاص فلسفہ کے حامل مسلح گروہ اپنی امارت قائم کرکے پاکستان کو تاخت و تاراج کرنے کی جانب بڑھتے چلے آرہے تھے۔ محب وطن قبائلی لوگ شروع شروع میں مزاحمت کرتے رہے اوروہاں مقامی رہائشیوں اور غیر ملکی جنگجوئوں کے درمیان خونی جھڑپیں بھی ہوتی رہیں لیکن جب ریاست اپنے لوگوں کا تحفظ نہ کرسکی اور وہاں کی سول انتظامیہ بھی خوفزدہ ہوکر ان خارجی عناصر کو راستہ دینے لگی تومقامی عوام خاموش ہوگئے۔ہمارے بعض دینی حلقے بھی جہاد کے نام پر گمراہ ہوئے ۔

Continue reading »

written by host

Jul 15

Click here to View Printed Statement

پاکستان میں انفرادی نیکیوں کی بہار رہتی ہے ۔ زہدوتقویٰ کی ایسی ایسی مثالیں ہیں کہ قرون اولیٰ کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ شائد انہی نیک بندوں کی بدولت ہمارے اجتماعی گناہوں کی ابھی پکڑ نہیں ہوئی اور ہم گرتے پڑتے قومی زندگی کے سفر پر گامزن ہیں۔ اگر پاکستانی معاشرت سے محدود ے چند متقی لوگوں کو منہا کردیا جائے تو یوں محسوس ہوگا کہ اسلامی اقدار اور تعلیمات کا قدم قدم پر مذاق اڑایا جارہا ہے ۔ اس احساس کو مہیمزاس وقت لگتی ہے جب رمضان المبارک کا مقدس ماہ اپنی رحمتیں لئے آپہنچتا ہے۔ پاکستانی معاشرہ اس رحمتوں والے مہینے کا استقبال ضرور کرتا ہے’ لیکن اس استقبال کے پیچھے کارفرمانیت تقویٰ اور پرہیزگاری نہیں بلکہ نمودونمائش فضول خرچی’ منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی جیسے منفی رجحانات پوشیدہ ہوتے ہیں۔ اس استقبال میں آج کل پیش پیش ہمارا میڈیا ہے۔استحصالی میڈیا اس قدر بے رحم ہے کہ وہ صلہ رحمی’ ایثار’ پردہ پوشی اور حاجت روائی جیسے انتہائی خوبصورت ‘انسان پرور اور صحیح اسلامی جذبوں کودبوچ کر ان کی جگہ ”ریٹنگ” اور” گلیمر” کو حاوی کررہا ہے۔ Continue reading »

written by host

Jun 03

نئے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کا پروگرام شروع کیا جائے

Al-Sharq, Baad-e-Shimal, Business Times, Ittehad, Jahan-e-Pakistan, Metro Watch Comments Off on نئے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کا پروگرام شروع کیا جائے

Click here to View Printed Statement

گزشتہ بجٹ میں اعدادوشمار کے ذریعے عوام سے جو وعدے کئے گئے وہ پورے نہیں ہوسکے۔بجلی’ گیس’ دہشت گردی’ بیروزگاری اور امن وامان کی صورتحال سب کے سامنے ہے محض نعروں اور طفل تسلیوں سے یہ مسائل حل نہیں ہوسکتے۔آج بجٹ کا ایک سال پورا ہوگیا لیکن عام آدمی کی حالت نہیں بدلی اسے بنیادی ضروریات کے حصول کے لئے کن مشکلات کا سامنا ہے’حکمرانوں کو اس سے سروکار نہیں۔مارکیٹ میں اشیائے صرف کی قیمتوں پر کنٹرول نہیں ہے’روزانہ اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں’ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ گیس اور بجلی ‘پٹرول تین ایسی چیزیں ہیں’ ان کی قیمتوں میں ایک پیسہ بھی بڑھا دیا جائے تو ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ پورا سال ان تین چیزوں کی سپلائی اور ڈیمانڈ اس قدر رہی کہ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں ہی دیکھتے رہے اور آئندہ بھی ان قطاروں میں کمی کی صورت دکھائی نہیں دیتی’نئے بجٹ سے خوش کن توقعات نہیں ہیں۔ یہ الفاظ کا گورکھ دھندا ہوگا۔پرتعیش اشیاء پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا۔ روزمرہ استعمال کی اشیاء پر ٹیکس لگانے سے مہنگائی بڑھتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ لگژری آئٹمز پر ٹیکس عائد کرے۔

Continue reading »

written by host

May 29

قائد کے حکم پر قائم مادر علمی

Business Times, Emaan, Jammu Kashmir, Jurat, Mehshar, Metro Watch, Nawa-i-Waqt, Taqqat Comments Off on قائد کے حکم پر قائم مادر علمی

Click here to View Printed Statement

وجیہہ الدین احمد انتہائی منکسر المزاج ہیں۔ انہیں اپنے مشن سے عشق ہے۔ ان کا پورا خاندان ہی شائد ایسے مشنری مزاج کے افرادپر مشتمل ہے۔ربع صدی سے علم وحکمت کی تعلیم عام کرنے والے اس علمی گھرانے کو اپنے سربراہ مولوی ریاض الدین احمدمرحوم کی قومی سطح کی کاوشوں اور علمی نوعیت کی سرگرمیوں پر بہت فخر ہے اور وہ ان کاوشوں کو اپنی خاندانی تاریخ کا ایک سنہری باب تصورکرتے ہیں۔مولوی ریاض الدین احمد مرحوم کے سب سے چھوٹے بیٹے جناب وجیہہ الدین احمد سے کراچی کے علاقے ناظم آباد میں واقع جناح یونیورسٹی فار وومن کے وسیع وعریض کیمپس میں ملاقات ہوئی۔جناب وجیہہ الدین احمد گوناں گوں مصروفیات کے باوجود خوش مزاج شخص ہیں۔ٹھہرے ہوئے لہجے میں اپنا مدعابیان کرنے کے ماہر بھی ہیں۔

Continue reading »

written by host

Mar 26

Click here to View Printed Statement

ابھی تک تسلی بخش وضاحت کا انتظار ہے۔حکومت پاکستان نے ”دوست ملک“ سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالر کے تحفے کے پیچھے کارفرما معاملے کو افشاءنہیں کیا۔قوم کو تسلی دی گئی ہے کہ ” ایران اور سعودی عرب سمیت تمام برادر ممالک سے متوازن تعلقات قائم کئے جائیں گے“۔ ڈالر کی بے قدری کے پیچھے محرکات میں سب سے بڑا محرک یہی ڈیڑھ ارب ڈالرز ہیں جو مبینہ طور پر سعودی حکومت نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ذاتی درخواست پر مملکت اسلامیہ کو بطور تحفہ دیئے ہیں۔ ان میں سے نصف سے زائد قومی خزانے میں ”پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ“ کے عنوان سے منتقل ہوچکے ہیں اور باقی بھی عنقریب آنے والے ہیں۔اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر دوست ملک کی طرف سے کی جانے والی یہ مہربانی کسی وقت واپس لے لی گئی تو ڈالر پھر بے قابو ہو کر روپے کو روند ڈالے گا۔

Continue reading »

written by host

Mar 05

Click here to View Printed Statement

 خون ہی خون ہے۔ دو چار دن کے وقفے کے بعد پاکستانی سوچنے لگتے ہیں کہ شائد قاتلوں اور دہشتگردوں کو رحم سا آگیا ہے۔ ایک موہوم سی اُمید پیدا ہونے لگتی ہے لیکن اُمید کی ڈوری کا سرا پوری طرح تھام نہیں پاتے کہ پھر کسی چوک’ کسی چوراہے پر انسانی جسم کے خون میں لتھڑے ہوئے ٹکڑے ملتے ہیں۔ کوئی جلی لاش کسی ایمبولینس میں رکھی جارہی ہوتی ہے۔ بم دھماکہ’ریموٹ کنٹرول دھماکہ’ خودکش دھماکہ’ ٹارگٹ کلنگ’ بوری بند لاش’ اغوائ’ ہماری سماعتوں میں خوف ہی خوف بھر جاتا ہے۔ ایک پوری فضاء سوگوار ہوجاتی ہے۔صف ماتم لپیٹنے کی فرصت ہی نہیں رہتی۔ ہر انسان کش کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے والے ببانگ دہل اخبارات اور ٹی وی والوں کو فون پر بتاتے ہیں کہ جیتے جاگتے انسانوں کو چیتھڑوں میں تبدیل کرنے کا کارنامہ فلاں گروپ نے سرانجام دیا ہے۔ عورتیں’بچے’بوڑھے’ شیعہ’سنی’ مسلم’ غیر مسلم ۔کوئی بھی تو محفوظ نہیں ہے۔وردی اور شیروانی ‘امیر اور غریب سب ہی قتل گاہوں میں سربریدہ پڑے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Dec 26

Click here to View Printed Statement

پاکستانی قوم کو لوٹنے والوں کی متنوع قسمیں اور متعدد شکلیں ہیں۔کسی نے ڈبل شاہ بن کر لوٹا اور کچھ نے ڈبل شاہ کو بھی لوٹ لیا۔بعض مضاربہ کمپنیوں کے نام پر جبہ و دستار میں ظاہر ہوئے اور پھر کھربوں کی لوٹ مار میں سے کروڑوں دے دلا کر چھوٹ گئے۔عوام ہاتھوں میں سادہ کاغذوں پر لکھی مبہوم سی تحریریں لئے نیب کے دفتروں کا چکر لگاتے ہیں اور پھر قسمت کو کوستے واپس گھر آجاتے ہیں۔جو وارداتیں صرف فلموں میں دیکھی جاتی تھیں وہ آئے روز ہماری زندگی میں رونما ہورہی ہیں۔ ریاستی ادارے اپنی اپنی تنخواہیں اور مراعات کو یقینی بنانے کی حد تک بہت مستعد ہیں۔لوگوں کی جمع پونجیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے کسی کو فکر ہے نہ کہیں ذکر۔اخبارات میں خبریں شائع ہوتی ہیں۔چند روز شوروغوغا ہوتا ہے اور پھر کوئی نیا سکینڈل پہلے والے سکینڈل کو زیر زمین کردیتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Dec 16

Click here to View Printed Statement

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما عبدالقادر ملا کو بھارتی نواز حسینہ واجد کی کٹھ پتلی عدالت کی طرف سے پھانسی دیئے کئی روز گذر گئے لیکن بنگلا حکومت کے خلاف نفرت اور بیزاری کی لہر روز بروز زور پکڑتے جارہی ہے۔ردعمل کی لہریں بنگلا حدود سے نکل کر پورے عالم اسلام میںپھیل رہی ہیں۔اور ہر طرف سے ایک ہی صدا ہے کہ ”ظلم ہوا ”۔ اگر کچھ زبانیں ابھی تک کھل کر مذمت نہیں کر پا رہیں تو اس کا سبب یہ ہے کہ پھانسی گھاٹ پر جھولنے والے شخص کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ اگر یہی پھانسی کسی بے ریش اور بے نظریہ اور سیکولر شخصیت کے حصے میں آتی تو یو این او سے لے کر کراچی لاہور تک ہر جگہ شمعیں روشن ہوتیں اور قد آدم تصاویر کے سامنے پھولوں کے ڈھیر لگ جاتے۔پاکستان کی نئی نسل کو شائد علم ہی نہ ہو کہ مقتل میں تڑپتے لاشے کا قصور کیا تھا۔

Continue reading »

written by host

Nov 07

Click here to View Printed Statement

میڈیائی فضاءمیں طالبان ‘مذاکرات‘ شہید‘نیٹو سپلائی ڈرون ‘جہاد اور امن جیسے عنوانات چھائے ہوئے ہیں۔خدا نہ کرے محرم الحرام کے ماہ میں کوئی سانحہ پیش آئے‘ اگر ایسا ہوا تو پھر لاشیں‘ خون اور آگ کے نظارے بھی ٹی وی سکرینوں پر چھا جائیں گے۔یہ بھی ممکن ہے کہ حکومت طالبان مذاکرات کے لئے کوئی ٹیم تشکیل پائے اور ہمارے اینکرپرسنز پورا مہینہ اسی پانی میں مدھانی ڈال کر بیٹھے رہیں۔ غرض یہ کہ ذرائع ابلاغ جنہیں عوام کا ترجمان ہونے کا دعویٰ ہے وہ چند مخصوص واقعات‘لوگوں اور گروہوں کے لئے ہی وقف رہے۔حکومت ایسے حالات میں بڑی مطمئن رہتی ہے۔اور بڑی خاموشی سے مہنگائی کے جن کے ہاتھ پاﺅں کھول دیتی ہے۔آئی۔ ایم۔ایف جیسے اداروں سے مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں اور غریب کو مارنے کے تمام تیر بہدف نسخے بھی آزما لئے جاتے ہیں

Continue reading »

written by host

Nov 02

Click here to View Printed Statement

حکومت معلق ہی رہتی ہے۔ یہ صوبہ ہی ایسا ہے جس میں مستحکم حکومتیں اور مستحسن فیصلے کم ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔ تحریک انصاف کی اس اُدھوری حکومت کے بارے میں بھی خدشات پائے جاتے ہیں۔بڑے ہی ابتدائی دور سے گزر رہی ہے۔ جو لوگ ابھی سے کامیابی اور ناکامی کے حوالے سے فیصلے صادر کر رہے ہیں انہیں تجزیاتی انصاف سے کام لینا چاہیے۔صوبائی حکومت کو ”ناکام” قرار دینے سے پہلے اس صوبہ کی حالت زار کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ ابتری کو سامنے رکھ کر ہی بہتری کا اندازہ  لگایا جانا چاہیے۔راقم کو کبھی بھی بہت زیادہ توقعات نہیں رہیں ۔ہمارے ہاں جمہوریت ہو یا آمریت چونکہ افراد کی حیثیت اہم ہوتی ہے اس لئے جہاں فرد باصلاحیت ہوا’ وہاں نتائج بہترہوگئے اور جہاں افراد کرپٹ ہوں یا نااہل تو پوری جماعت ملکر بھی ملک کو دلدل سے باہر نہیں نکال سکتی۔ جماعتوں کی کارکردگی ان کی لیڈر شپ سے مترشح ہوتی ہے۔تحریک انصاف ایک نئی سیاسی جماعت ہے

Continue reading »

written by host

Sep 25

Click here to View Printed Statement

حکومت اپنے دکھوں کا مداوا نہیںکرپا رہی شہریوں کے دکھوں کا درماں کیسے کرے گی۔ڈبل شاہ سکینڈل کے بعد مفتیان کا مضاربہ سکینڈل سامنے آچکا ہے۔یہاں تو ہر طرف نسیان کے مریض دکھائی دیتے ہیں۔ماضی قریب کو بھول جاتے ہیں۔جن احباب نے مفتیان کو زیادہ منافع کے لئے بھاری رقوم فراہم کیں انہوں نے ڈبل شاہ کے انجام کو سامنے نہیں رکھا ورنہ وہ ایسی غلطی نہ کرتے۔چونکہ ہم بھول جانے کے عادی ہیں۔ اس لئے ایسے سکینڈل آئندہ بھی منظر عام پر آتے رہیں گے۔دوسری بڑی وجہ حد سے بڑھا ہوا لالچ بھی ہے۔ہمارے بینکوں نے منافع کی ایک شرح طے کر رکھی ہے۔انوسٹمنٹ پر اس سے ڈبل یا ٹرپل منافع کا تصور ممکن نہیں ہے لیکن جب کوئی شخص یا گروہ آپ کو بینک کی نسبت تین چار گنا زیادہ منافع دینے کی حامی بھرے تو طبعاً آپ اس کی طرف مائل ضرور ہوجائیں گے۔

Continue reading »

written by host

Sep 23

Click here to View Printed Statement

پاکستان میں معاشی لحاظ سے کتنے طبقات ہیں اس بارے کوئی تازہ سروے تو موجود نہیں ہے لیکن اگر ہم اپنے اردگرد نظر ڈالیں تو شہر ‘ گلی اور محلے میں ہمیں یہ طبقات مجسم صورت میں دکھائی دیں گے۔ایک پورا طبقہ ان خاندانوں پر مشتمل ہے جو پیشہ ور بھکاری ہیں یا ان کے پاس بھیک مانگنے کے سوا کوئی چارہ کار ہی نہیں ہے۔بھکاریوں کے جتھے آپ کو پاکستان کے ہر چوک اور چوراہے میں مل جائیں گے۔ بلکہ کسی مذہبی یا قومی تہوار کے دنوں میں مانگنے والوں سے جان چھڑانا ہی بہت بڑی انجوائے منٹ ہوتی ہے۔آپ بھکاریوں کے سامنے بے بس ہوجاتے ہیں ۔آبادی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اس پیشہ یا مجبوری سے منسلک تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ یہ لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں پہنچ رہے ہیں ۔دوسرا طبقہ فاقہ مست دیہاڑی دار مزدوروں اور ہنرمندوں کا ہے۔مزدور مانگ تو نہیں سکتے لیکن ملک میں کوئی کاروبار نہ ہونے کے سبب فاقوں مرتے ہیں۔ بیروزگاری کی شرح میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہرچوتھا آدمی بیکار ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 09

Click here to View Printed Statement

قارئین اکرام! میں آپ سے دست بستہ پہلے تو معافی مانگتا ہوں۔میں نے مسلم لیگ (ن) کے انتخابی نعروں اور وعدوں سے متاثر ہو کر ”خوشخبریاں آنے لگیں“ کے عنوان سے کالم لکھا اور اپنے طور پر یقین کر لیا تھا کہ اب عوام الناس کی معاشی حالت بہتر ہوجائے گی۔لیکن گزشتہ دنوں کے پے در پے ایسے حکومتی اقدامات سامنے آئے ہیں کہ مجھے اپنے لکھے ہوئے لفظوں پر شرمندگی ہورہی ہے اور میں ایک بار پھر سے ”حقیقت پسندی“ کی پرخار وادیوں میں الجھ گیا ہوں۔پنجاب فورم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی طرز پر پاکستان میں بھی غرباءکے لئے فوڈ سیکورٹی بل پارلیمنٹ میں لایا جائے اور غریبوں کے لئے سستی دال روٹی کا قانون بنا دیا جائے۔ میں نے اخبارات میں شائع ہونے والی یہ خبر پڑھی تو مجھے سخت افسوس ہوا۔آج پاکستان کے اقتصادی حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں

Continue reading »

written by host

Jul 23

Click here to View Printed Statement

ملال یہ ہے کہ ملالہ بیٹی نے یو این کے اجلاس میں جو پُرتاثیر تقریر کی اس میں امریکی ڈرون حملوں’عافیہ صدیقی بہن پر عدالتی تشدد اور افغانستان پر امریکی یلغار کے حوالے سے اشارہ تک نہیں کیا۔ بچے معصوم ہوتے ہیں اور نئی زندگی پانے کے بعد اور بھی معصوم لگتے ہیں۔معصومیت کا تقاضا تو یہ ہے کہ ہر برائی کو برائی ہی سمجھا جائے۔یہ نہیں ہوسکتا کہ طالبان تو ہر برائی کی علامت قرار دیئے جائیں اور امریکہ کو ہر اچھائی کا حوالہ ثابت کیا جائے۔ پاکستان کی بار بار کی اپیلوں کو جس طرح امریکہ نے رد کرتے ہوئے ڈرونز کے ذریعے معصوم ملالائوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا

Continue reading »

written by host

Jul 15

Click here to View Printed Statement

ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ پڑھتے جایئے اور شرماتے جایئے۔ جو لوگ اس رپورٹ کو جعلی ثابت کرنے پر تلے ہیں انہیں شائد معلوم نہیں کہ کمیشن کے سربراہ جناب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسے قعطاً جعلی قرار نہیں دیا بلکہ ذرائع ابلاغ سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ مندرجات سے نتیجہ صحیح اخذ نہیںکرپائے۔رپورٹ الجزیرہ ٹی وی نے چلائی اور پاکستانی میڈیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی۔ سیکورٹی اداروں سے وابستہ بااختیار لوگ پہلے حیران ہوئے اور پھرناراض ہوگئے۔کچھ بداندیشوں نے اس کی ”ٹائمنگ” کا سوال اٹھایا اور بعض نے اسے نوازشریف حکومت اور فوج کے درمیان صحیح خلیج بڑھانے کا منصوبہ قرار دیا۔حکومت نے ان خبروں کا بھرپور تاثر لیا اور رپورٹ لیک ہونے کے بارے تحقیقات کا اعلان کیا۔”کس نے کیسے یہ رپورٹ چرائی ہے؟”۔ اس سوچ کے تحت اب کئی ایجنسیاں چھان بین کر رہی ہیں اور بعض لوگ زیرنگرانی آچکے ہیں اور کئی ایک پکڑے بھی جائیں گے۔ یہ کام بھی ہونا چاہیے کہ قومی راز افشا کرنے کا رجحان بہت ہی خطرناک ہوتا ہے۔فرض کیا کہ قومی راز فروخت کرنے والا پکڑا جاتا ہے اور اسے کوئی سزا بھی ہوجاتی ہے تو کیا

Continue reading »

written by host

Jul 13

Click here to View Printed Statement

پہلے رمضان کو سٹوروں پر’پھل فروشوں کے پاس اور دُکانوں پر بے پناہ رش نظر آیا۔ ہر شخص زیادہ سے زیادہ سامان خوردونوش خریدنے میںجُتا ہوا تھا۔ جس کو ایک تھیلے آٹے کی ضرورت تھی اس کی کوشش تھی کہ وہ پورا یوٹیلٹی سٹور ہی اٹھا کر لے جائے۔جسے روزہ افطار کرنے کے لئے چند کھجوریں دکار تھیں وہ بھی کلو سے کم نہیں لے رہا تھا۔ٹماٹر کے بغیر بھی ہنڈیا چڑھائی جاسکتی ہے لیکن ہر خریدار ٹماٹروں کو یوں للچائی ہوئی نظرو سے گھور رہا تھا گویا اسے زندگی بھر یہ سوغات میسر نہ آسکے گی۔ہر کوئی رمضان کے پورے مہینے کی خریداری کر لینا چاہتا تھا۔ غریب اور امیر کے درمیان صرف قوت خرید کا فرق دیکھا ہے باقی ذخیرہ اندوزانہ طرز فکر میں ذرہ برابر فرق محسوس نہیں ہوا۔ماہ صیام کے بارے میں قرآن پاک میں جو حکم ہوتا ہے

Continue reading »

written by host

Jun 26

Click here to View Printed Statement

شریف قریشی صاحب عرصہ دراز سے حج کا قصد کر رہے ہیں لیکن ذمہ داریاں ایسی کہ مطلوبہ رقم ہی جمع نہ ہوسکی۔ماشاء اللہ صحت مند ہیں لیکن کثرت اولاد  نے انہیں مالی طور پر کبھی خوشحال ہونے نہیں دیا۔ادھر ایک بیٹی کی شادی ادھر دوسرے بیٹے کے تعلیمی اخراجات۔ایک دکان اور دس انسان۔ بھلا معمولی درجے کا یہ کریانہ سٹور ہے’آخرقارون کا خزانہ تو ہے نہیں۔ارادہ پختہ تھا تھوڑا بہت پس انداز کرتے رہے اور اس سال اڑھائی تین لاکھ روپے جمع ہوئے تھے۔دکانداری کے معاملات چھوٹے بیٹے کو سونپ کر درخواست جمع کرا دی اور عمر کے 70ویں برس” صاحب استطاعت” کی حیثیت سے یہ مذہبی فریضہ ادا کرنے جارہے تھے۔بہت خوش تھے۔

Continue reading »

written by host

May 22

Click here to View Printed Statement

بے پناہ اور اکثر اوقات غیر ضروری معلومات تک بہ آسانی رسائی نے ہر بالغ پاکستانی کو مستقل ناقد بنا دیا ہے ۔ جس کو دیکھو جہاں دیکھو تنقید ہی تنقید ہورہی ہے۔ اس تنقیدی فضا کا نقصان بہت ہورہا ہے۔ اور وہ نقصان یہ کہ آج کا کوئی بھی بالغ پاکستانی کسی پر کسی طرح کا اعتماد کرنے کو تیار نہیں بلکہ اس کی ذہنی کیفیت ایسی ہوگئی ہے کہ خود فرد کو اپنے کئے ہوئے عمل پر بھی اعتماد نہیں رہا۔
بداعتمادی نئے نئے طرزکے رَدِعمل سامنے لارہی ہے۔ہم نے جن کو ووٹ دیئے ہمیں ان کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں ۔ ہم نے جن کیخلاف ووٹ ڈالا ان کی مخالفت پر شک ہے۔ بے یقینی ایسے پھیلی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس سب سے عظیم مخلوق کی’’ By Default‘‘ قسم کی خوبیوں پر بھی یقین نہیں رہا۔آگ جلاتی ہے اس کا یقین ہے‘پانی بہاتا ہے اس پر بھی یقین ہے‘مٹی اگاتی ہے اس کا بھی یقین ہے لیکن انسان بہتری لاسکتا ہے‘بگڑے معاملات سنوار سکتا ہے‘اصلاح احوال کرسکتا ہے

Continue reading »

written by host