Dec 03

Click here to View Printed Statement

تکبّر اور غرور انسانی بیماریوں میں سے انتہائی خطرناک بیماری ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے” خدا تکبّر کرنے والے اور بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا”۔تکبّر کرنے والے بدقسمت شخص کی حالت یہ ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ تندخو ہوتا ہے۔نرم گوئی ‘شفقت’دلنوازی اور درگزر سے کام لینے کی صلاحیت چھن جاتی ہے اور بیگانے تو بیگانے اس کے اپنے بھی اس کا ساتھ چھوڑنے لگتے ہیں۔ عام شخص تو تکبّر اور غرور کی حالت میں مبتلا ہو کر صرف اپنی ذات کا نقصان کرتا ہے لیکن جس شخص کو امت اور قوم کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینا ہو اس کے لئے یہ بیماری جان لیوا ثابت ہوتی اوراس کا قافلہ بددل ہو کر بکھر جاتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 24

Click here to View Printed Statement

کسی کی گردن میں بھی تکبر کا سریا ہوسکتا ہے۔ ہمارے بزرگ دانشور مرحوم نسیم انور بیگ فرمایا کرتے تھے کہ تکبر ایک ایسی بیماری ہے جو گردن کو پیچھے سے آلیتی ہے اور انسان بوقت ضرورت بھی گردن نیچے نہیں کرپاتا۔ پاکستان کے صحافیوں کا مجموعی مزاج بڑی حد تک ”برخودارانہ” ہے۔سچ بولتے’ لکھتے اور دکھاتے وقت پوسٹمارٹم تو ہوتا ہے لیکن پھر بھی جمع کا صیغہ استعمال کرکے ذاتی پسند و ناپسند کو ”اشو” اور بعض اوقات ”قومی اشو” کا لیبل لگا دیتے ہیں۔ اس سے انفرادی حملہ بھی اجتماعی قبولیت کی سند حاصل کرلیتا ہے۔ یہ سلیقے کی بات ہے اور پاکستان میں استاد صحافی بہرحال اس سلیقے سے مسلح رہتے ہیں۔پاکستانی صحافت کو مصری صحافت سے بہت بہتر قرار دیا جاسکتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 22

Click here to View Printed Statement

پاک بھارت دوستی کی اس قدر دھول اڑائی جارہی ہے کہ دوست دشمن کا چہرہ  پہچاننا مشکل ہوگیا ہے۔سرکاری ٹی وی پر بھی بھارتی اشتہارات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔کترینہ کیف اور سیف ہمارے ٹی وی چینلز کے اندر خون بن کر دوڑ رہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہماری سوچ اور عقل کے سارے دھارے اب سرحد پار سے پھوٹتے ہیں اور ہم یہاں بیٹھے انہی لفظوںاورانہی استعاروں کی مالا جپتے اور ان کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔ہمارا مقبول ترین سلوگن اب ”نچ لے” بن چکا ہے۔ملی غیرت اور قومی حمیت جیسے الفاظ لکھنے اور بولنے پر دْشنام طرازیوں کے پے در پے وار سہنے پڑ رہے ہیں۔”چھڈوجی پاگل جے” یہ ہے بھارت نواز دانشوروں کی وہ پھبتی جو ”امن کی آشا” اور ”مفادات کی فحاشہ” پر تنقید کرنے پر کسی جاتی ہے۔امن کس کو نہیں چاہیے؟پاکستانیوں کو امن کی جس قدر ضرورت ہے شائد دنیا کی کسی اور قوم کو ہو۔ جہاں ہرروز خون بہتا ہو’لاشے گرتے ہوں’ روحیں تڑپتی ہوں اور بے یقینی ایمان شکنی کی حدیں چھونے لگے وہاں امن کی خواہش کون نہیں کرے گا۔ہمسایوں کے ساتھ پْرامن رہنا ہمسایوں سے زیادہ ہماری ضرورت ہے۔لیکن کیا لفظ امن امن کی گردان کرنے سے امن قائم ہوجاتا ہے؟ آزمودہ قول ہے کہ ظلم اور امن ایک جگہ اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ظلم رہے اور امن بھی ہو یہ ناممکنات میں سے ہے۔مظلوم وقتی طور پر ظلم کے سامنے دب سکتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 03

Click here to View Printed Statement

تحریک انصاف میں نظریاتی گروپ جماعت اسلامی اور پاسبان تنظیم کے رہنمائوں اور کارکنوں پر مشتمل ہے جو بہرحال عمران خان کے ساتھ ساتھ قاضی حسین کو بھی احترام کی نظروں سے دیکھتے ہیں ۔اسی طرح واجپائی کی آمد پرجماعت اسلامی کے جو تعلقات میاں برادران سے جس قدرکشیدہ ہوگئے تھے وہ کافی حد تک نارمل ہوچکے ہیں۔مسلم لیگ (ن) میں بھی قاضی حسین احمد کی آنکھیں شامل ہیں۔احسن اقبال جیسے لوگ مئوثر ہیں گوکہ عمران خان  نے قاضی حسین احمد کی اس کوشش کو سادہ لوحی سے تعبیر کیا ہے لیکن امید کرنی چاہیے کہ جب سیاست کے میدان میں انتخابی گہما گہمی دکھائی دے گی تو پھر عمران خان بھی اس ”سادگی” پرقربان ہوجائیں گے۔تحریک انصاف کے اندر سے دبائو بڑھے گا۔ نظریاتی گروہ عمران خان کو ن لیگ سے انتخابی اتحاد پر مجبور کردے گا۔قاضی حسین احمد کا موقف بڑا واضح ہے ۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران بڑے خلوص کے ساتھ اس ملک کی بہتری کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں

Continue reading »

written by host

Jul 25

Click here to View Printed Statement

مجھے”میڈیا ایتھکس” کے عنوان سے ہی اختلاف ہے’ کیونکہ کسی پراڈکٹ کی کوئی اخلاقی یا غیر اخلاقی قدریں نہیں ہوتیں ‘اقدار کا تعلق اس پراڈکٹ کے خالق کے قلب وذہن سے ہوتا ہے۔ اس لئے آج کے سیمینار کا موضوع اگر ”اہل صحافت کی اخلاقی قدریں” یعنی ”جرنلسٹک ایتھکس” ہوتا تو یہ زیادہ موزوں اور عام فہم ہوتا۔میڈیا نے کس طرح فروغ پایا اور اس کی تدریجی تاریخ کیا ہے میں اس لاحاصل بحث میں الجھ کر اپنا اور آپ کاوقت ضائع نہیں کروں گا۔میرے آپ اور اس سماج کے لئے اہم یہ ہے کہ آج ”میڈیا” کس بلا کا نام ہے اور اس کے متاثرین کی حالت زار کیا ہے۔کبھی ہمارے سماجی رویوں سے ظاہر ہوتا  تھا کہ ہر شریف آدمی پولیس سے خوفزدہ  ہے۔

Continue reading »

written by host

Jun 22

Click here to View Printed Statement

ذاتی مفادات کیلئے بااثر لوگ کس طرح قومی اداروں کو تباہ کرتے ہیں اس کی تازہ جھلک انجمن ہلال احمر پاکستان (پاکستان ریڈکریسنٹ سوسائٹی)کے نیشنل ہیڈکوارٹرز کے اندر ملازمین کے ایک گروپ کی طرف سے ہفتوںجاری  رہنے والی سیاسی ہلڑ بازی ہے ۔اسلام آباد کے سیکٹر ایچ ایٹ میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے کارنر میں انسانی خدمت کے اس عظیم ادارے کا ہیڈ آفس واقع ہے۔2005ء کے زلزلہ کے دوران اس ادارے نے لوگوں کو امدادی سامان پہنچانے اور گرے ہوئے سکول و کالج بنانے میں عالمی شہرت حاصل کی تھی اور اس ادارے کی خدمات کو اخبارات میںسراہا بھی گیا تھا۔آئی ڈی پیز اور سیلاب زدگان کے لئے بھی یہ ادارہ پیش پیش رہا تھا ‘ اس لئے نیشنل ہیڈکوارٹرز میں ہڑتال اور احتجاج کا سن کر میں ہکا بکا رہ گیا۔

Continue reading »

written by host

Jun 21

Click here to View Printed Statement

یوسف رضا گیلانی کو یقین تھا کہ وہ’ آرمی چیف اور چیف جسٹس 2013ء میں ایک ساتھ فارغ ہوں گے۔ اس یقین کا اظہار انہوں نے بارہا سرعام بھی کیا اور اپنے پسندیدہ بلکہ پروردہ صحافیوں کے ساتھ خصوصی ملاقاتوں میں بھی کیا۔ لیکن منگل 19جون 2012ء کی سہ پہر نے ان کی وزارت عظمیٰ ان سے چھین لی۔ عدالت عظمیٰ نے بالآخر ایک خوبصورت وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا۔ ایک ایسا شخص جن کا لباس انتہائی قیمتی تھا’جس کی اہلیہ لندن سے مہنگا ترین پرس خریدنے  میں بازی لے گئی تھی۔ جس کے تین جوڑوں کی قیمت 30لاکھ روپے تھے اور جس نے غریب  ترین ملک کا جمہوری وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی اپنے شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ برقرار رکھے بلکہ مسند اقتدار پر جلوہ گر ہونے کے بعد اپنے پرشکوہ رہن سہن میں اضافہ کیا۔

Continue reading »

written by host

Jun 16

Click here to View Printed Statement

دولت کی چمک سے بچنا محال ہوجاتا ہے۔ جو لوگ دام پھینک کر وفاداریاں خریدنے کا دھندہ کرتے ہیں ان کو یقین کامل ہوتا ہے کہ ہر انسان کی ایک قیمت ہوتی ہے۔کامیاب بیوپاری وہ ہوتے ہیں جو بندے کے ماتھے اور آنکھوں سے بھانپ لیتے ہیں کہ ان کے مخاطب کی قیمت کیا ہوگی۔ رشوت لینا اگر ایک فن ہے تو رشوت دینا بہت بڑا فن ہے۔ہرکوئی صاحب ثروت رشوت دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اس کار شیطانی کے لئے مہارت درکار ہوتی ہے ۔

Continue reading »

written by host

Jun 16

Click here to View Printed Statement

توانائی بحران کے حوالے سے اب کوئی دوسری رائے نہیں رہی۔ مشرف دور  کے آخری برسوں تک یہ سوچ جاری رہی کہ ملک میں بجلی اورگیس کی وافر مقدار موجود ہے اگر لائن لاسز اور چوری پر قابو پا لیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم توانائی کی ضرورتوں کو پہلے سے موجود ذرائع کے ذریعے پورا کرسکتے ہیں۔ لیکن آج چار برس مزید گذرنے کے بعد یہ خوش فہمی بھی دور ہوگئی ہے۔بجلی چوروں کو لگام دینے کی بجائے آج کل ان کے ناز اٹھائے جارہے ہیں۔کراچی میں کنڈا سسٹم کوئی ختم نہیں کراسکتا۔ جنوبی پنجاب  کے بعض حصوں میں بھی بجلی چوری کا رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے۔ سندھ کے اکثر دیہی علاقوں میں سال میں ایک بار بجلی کا بل آتا ہے جو ہزار دو ہزار سے زیادہ نہیں ہوتا۔ بڑے بڑے سرکاری ادارے’وزیراعظم ہائوس ‘ ایوان صدر سب بجلی کے بلوں کے نادہندہ ہیں۔بجلی کے صارفین کا چالیس فیصد حصہ باقی ماندہ ساٹھ فیصد کا بھی بل ادا کرتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Jun 08

Click here to View Printed Statement

JANG LAHORE

ایسا کبھی ہوا نہیں کہ دنیا سے شر مکمل طورپر ختم ہوگیا ہو۔انسان کے اندر شر کی قوتیں خیر کی طاقتوں سے ہمیشہ نبردآزما رہتی ہیں ۔آپ اسے حضرت انسان کی فطرت کہہ سکتے ہیں ۔ان شرانگیز طاقتوں کو آپ نیگیٹیو فورسز کا عنوان دے سکتے ہیں ۔قرآن انہیں شیطانی طاقتوں کا نام دیتا ہے ۔ہر منفی سوچ ،ہر تخریبی تصور ہر انسان دشمن منصوبہ ،ہرابلیسی حربہ چاہے اس کا محل وقوع انسان کی اپنی ذات ہو ،اس کا ماحول ہو،ملک ہویاسرزمین ہو

Continue reading »

written by host

Apr 26

Click here to View Printed Statements

پی پی پی سندھ کے معتوب رہنما ڈاکٹر ذوالفقار  مرزا نے قرآن کی قسم کھائی اور بار بار کہا کہ رحمن ملک سب سے بڑا جھوٹا ہے۔ وزیر داخلہ  کی دروغ گوئی کے بارے میں بلوچ رہنمائوں نے بھی بار بار شکایتیں کی ہیں۔کراچی والوں نے بھی ناراضگی اور غصے کے عالم میں وزیر داخلہ کو کئی بار جھوٹا ثابت کیا ہے۔اے این پی کے رہنمائوں نے بھی ایسے ہی القابات سے نوازا ہے۔ خدا جانے جناب رحمن ملک کے پاس کونسا جن ہے کہ وہ ہر واقعہ’ ہر حادثہ کی جذیات پر نہ صرف یہ کہ مکمل طور پرعبور رکھتے ہیں بلکہ آنے والے حادثات اور خودکش حملوں کی پیشگی اطلاعات بھی فراہم کر دیتے ہیں۔ شائد یہی ”دروغ گوئی” کا فن انہیں جناب گیلانی اور زرداری کے مزید قریب کردیتا ہے

Continue reading »

written by host

Mar 14

Click here to View Printed Statements

پاکستان میں امراض چشم کے مریضوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔آبادی بڑھنے کی رفتار کے ساتھ آنکھوں کے علاج معالجے کی سہولتیں نہیں بڑھیں۔سرکاری ہسپتالوں میں خیر سے ”مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی“والی صورتحال ہے اور صحت کے سالانہ بجٹ سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران کی تنخواہ زیادہ بنتی ہے۔خدا کا شکر ہے کہ مخیر پاکستانیوں نے ایسے رفاعی اداروں کی بنیاد ڈالی جو دن رات لوگوں کےلئے علاج معالجے کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور اب صرف گنگارام‘گلاب دیوی جیسے ہسپتال ہی نہیں شوکت خانم‘الشفا ٹرسٹ ‘ جیسے ادارے بھی نمایاںکام کر رہے ہیں

Continue reading »

written by host

Mar 06

Click here to View Printed Statements

اندازہ تھا کہ امریکی یہی کریں گے۔پاکستان کو ”باغیانہ“سوچ کی سزا ضرور دیں گے۔ جوں جوں پاکستان اقتصادی میدان میں ایران کے قریب ہورہا ہے۔امریکی غصے میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ امریکی قیادت اہل پاکستان کو سنگین نتائج سے آگاہ کر رہی ہے۔لیکن یہ آگاہی زبانی سے کہیں آگے چلی گئی ہے۔ پاکستان کو معاشی خودمختاری کے خواب دیکھنے پر اندرونی خلفشار کا شکار کرنے کے منصوبے پر بڑی تیز رفتاری کے ساتھ عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Feb 21

Click here to View Printed Statements

جب سے امریکی کانگریس کی کمیٹی میں بلوچستان کے اندر انسانی حقوق پر ”تشویش“ بھری بحث ہوئی ہے پاکستان کے محب وطن حلقوں میں ایک سراسمیگی سی پھیل گئی ہے۔سقوط ڈھاکہ کے ڈسے ہوئے پاکستانی خوفزدہ ہیںکہ پاکستان کے سقوط کی اب ایک اور عالمی سازش ترتیب پا رہی ہے اور اب کی بار شائد اس گھناﺅنی سازش کا مرکز و محور ماسکو کی بجائے واشنگٹن ہے۔امریکی کانگریس کمیٹی میں پاکستان کے کسی علاقے کے بارے میں باقاعدہ بحث ہونا اس لحاظ سے شرمناک ہے

Continue reading »

written by host

Feb 09

Click here to View Printed Statements

مضبوط خاندان ہی مضبوط معاشرے کا ضامن ہوتا ہے ۔یورپی تہذیب کو سب سے زیادہ دکھ اپنے خاندانی نظام کے معدوم ہوجانے کا ہی ہے۔ امریکی اور برطانوی دانشوروں نے اسلامی تہذیب میں خاندان کے تصور اور تصویر کو ہمیشہ رشک کی نگاہوں سے دیکھا اور کوشش کی کہ اپنے ہاں مقیم مسلمانوں کے ذریعے اپنے شہریوں کے اندر بھی اس نظام کی ترویج کرسکیں۔ برطانیہ میں پہلی مسلمان خاتون وزیر محترمہ سعیدہ وارثی جب اپنے عہدے پر فائز ہوئیں تو ان کی پارٹی کے رہبر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں

Continue reading »

written by host

Feb 08

Click here to View Printed Statements

افسوس صد افسوس! محراب و منبرنے اخلاق سنوارنے کے عظیم مقصد کو پورا کرنا تھا وہ اقتدار کی سیاست گریوں میں ایسے الجھے کہ اپنے فرض کو بھی بھول گئے۔ وہاں اب خوئے دلنوازی کے پھول نہیں نفرت اور حقارت کے کانٹے اگتے ہیں۔ جبہ و دستار جسے اقوال حسنہ کا محافظ بننا تھا وہ فرقہ واریت اور خود نمائی کے نشان بن گئے۔ خانقاہیں اہل نظر سے خالی ہوئیں اور ہوس پرست بہروپیوں نے مسندِارشاد پر قبضہ جمالیا۔مذہبی جماعتیں مذہبی سے سیاسی بنیں اور قوم کے اخلاق و اقدار کو مادر پدر آزاد خیال درندوں کے حوالے کردیا جنہوں نے دانشوری‘آرٹ ‘گلیمر اور شوبز کے پردے میں امت رسول ہاشمی کے دل و دماغ کو جاہلانہ اور حیواناتی خیالات سے داغ دار کردیا ہے

Continue reading »

written by host

Feb 04

Click here to View Printed Statements

آج انسانیت مجموعی طور پر انتشار کا شکار ہے ۔تمام تر ترقی ‘خوشحالی تعلیم اور علم کے باوجود ساڑھے چھ ارب انسان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اس کرہ ارض کو نہ ختم ہونے والے فتنوں میں مبتلا کردینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کوئی ایسا خطہ نہیں جو جنگ و جدل سے پاک ہو۔ جہاں انسان انسان کو کاٹ نہ رہا ہو۔ جہاں آدم آدم کو لوٹ نہ رہا ہو امیر غریب کو کھائے جارہا ہے۔

Continue reading »

written by host

Jan 13

Click here to View Printed Statements

ہماری قومی سیاست دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ بظاہر سیاستدانوں کا ایک گروہ حزب اقتدار اور دوسرا حذب مخالف ہے لیکن اصل تقسیم کے خدوخال کچھ اور ہیں۔ایک طرف جناب آصف علی زرداری اور ان کے ساتھی ہیں اور دوسری جانب عوام‘ فوج اور عدلیہ ہے۔عوام اپنے دکھوں اور مصیبتوں کے تابوت کندھوں پر اٹھائے ہر روز ماتم کناں رہتے ہےں۔عوام کو تازہ ترین لاش ملی ہے۔آرزوتھی کہ سی این جی مہنگی نہ ہو لیکن اس خواہش کا دن دیہاڑے قتل ہوگیا۔ سی این جی مالکان‘ ٹرانسپورٹرز اور حکومت تینوں جیت گئے۔ عوام ہار گئے۔

Continue reading »

written by host

Jan 07

Click here to View Printed Statements

علم نہیں کہ اب کی بار پیپلزپارٹی کو مظلوم بننے کا موقع ملتا ہے یا نہیں لیکن خلق خدا کی زبان پر ایک ہی جملہ ہے”زرداری کب جارہا ہے“۔نااہلیوں اور بدنیتوں سے بوجھل ملکی فضاءمیں پروان چڑھنے والے عوامی غیض و غضب نے انڈے بچے دینے شروع کردیئے ہیں۔اگر ”سٹیٹس کو“ کا مخالف کوئی حقیقی عوامی لیڈر ہوتا تو وہ بیروزگاروں کی فوج کی کمان سنبھال لیتا ۔کراچی سے پشاور تک ہر چوک چوراہے پر اس کا پرہجوم استقبال ہوتا۔لیکن بظاہر وہ تمام لیڈرجو انقلاب کا نعرہ لگاتے ہیں

Continue reading »

written by host

Jan 05

Click here to View Printed Statements

مارتے کیوںہو۔غریبوں کو کیوں مارتے ہو؟۔ ان بے آواز لوگوں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے۔کون سی بغاوت کی ہے۔کب آپ کے گریبان چاک کئے ہیں۔انہیں بھوک ستاتی ہے تو رو لیتے ہیں۔آپ کو کبھی نہیں ستاتے۔مرنے پر تیار رہتے ہیں۔اجتماعی خودکشیاں کر لیتے ہیں۔ خودسوزیاں کرتے ہیں۔کسی اور ملک کے غرباءنے کبھی ایسا شریفانہ طرز عمل اختیار نہیں کیا۔ باقی دنیا کے غریب ایوانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں۔تخت و تاراج کو اچھالتے رہتے ہیں۔میرے وطن کے افلاک زدگان تو پتھر بھی ایک دوسرے کو مارتے ہیں۔

Continue reading »

written by host