Mar 28

Click here to View Printed Statements

جب سے لفظ شناسی کے درجے کو پہنچے ہیں پاکستان کے حوالے سے ہر دور میں لفظ ”بحران“ کا تکرار سنا ہے۔بحران در بحران‘ایک سے نکلیں تو دوسرے میں پھنس جائیں گویا مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ دیگر قومیں اور ممالک بحرانوں سے نکلتے جارہے ہیں اور ہم اس دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔ماہرین اقتصادیات اور دانشوران معاشیات اب اس امر پر متفق ہوگئے ہیں کہ مستقبل کے پاکستان کو توانائی کے شدید ترین بحران کا سامنا کرنا ہے۔ Continue reading »

written by host

Mar 14

Click here to View Printed Statements

پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک کیا ہے؟ ہر صاحب شعور پاکستانی اپنی زندگی میںکئی بار سوال اٹھاتا ہے لیکن کوئی شافی جواب نہ پا کر قلبی بے اطمینانی اور بے چینی کے دائمی مرض میںمبتلا ہوجاتا ہے۔ افراد ہی نہیں بڑے بڑے ادارے اسی سوال کو بنیاد بنا کر بحث و تمحیص کی لامتناہی نشستوں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن آج تک یا تو اس سوال کا کوئی قابل عمل حل پیش ہی نہیں کیاگیا یا پھر اگر کہیں کوئی جواب موجود ہے تو اسے عوام الناس کی طرف سے اجتماعی پذیرائی حاصل نہیں ہوسکی۔ Continue reading »

written by host

Mar 04

Click here to View Printed Statements

یُوںتوبہار کی آمد آمد ہے لیکن وطن عزیز کے سیاسی کھیت کھلیانوں میں امید کے پھول کھلنے کی بجائے یا سیت کی فصلیں بوئی جاچکی ہیں۔مارچ میں مارچ ہونگے۔وطن دشمن‘ننگ ملّت‘لوٹے مٹکے اور سیکورٹی رسک جیسے بھولے بسرے الفاظ اور اصطلاحات کے خار ہمارے دلوں کو زخمی کر رہے ہوں گے۔ہماری دھرتی پر تو یقینا رنگ برنگے پھول کھلیں گے لیکن سیاسی دماغوں دفاع کی کشتِ ویران ویراں ہی رہے گی۔ وہی پرانا کھیل‘اشوز کونان اشوز بنانے کا دھندہ‘خبروں کو خبروں کے ذریعے کچل دینے کا فن‘عوامی مسائل کا جنازہ اٹھا کر عوام کو کفنانے کا گھن چکر!۔ Continue reading »

written by host

Feb 21

Click here to View Printed Statements

سیاست کے کوچے میں سب سے زیادہ بے آبرو ہونے والی جنس خود سیاست ہی ہے۔ علم شہریت میں سیاستدان کی تعریف چاہے جو بھی ہو لیکن پاکستان کے اندر اس قبیلے کے لوگوں کا نام آتے ہی عہد شکن‘دروغ گو‘مکار‘ لٹیرا وغیرہ کے معنی دماغ میں گھومنے لگتے ہیں۔ ہر وہ لیبل جو تخریبی اور منفی رجحانات پر چسپاں کیا جاسکتا ہے وہ سیاست کاروں کے لئے مختص ہو کر رہ گیا ہے۔ جب مہذب انداز میں کسی کو گالی دینا ہو تو” آپ تو ٹھہرے سیاستدان“ ہی کہہ دینا کافی سمجھا جاتا ہے۔ چونکہ سیاست جمہوریت کے ذریعے نشوونما پاتی ہے اس لئے عوام عمومی طور پر مروجہ جمہوری نظام سے بھی بیزار دکھائی دیتے ہیں۔”سیاست میں کوئی مستقل دشمن یا دوست نہیں ہوتا“۔”سیاست میں ہر وقت دروازے کھلے رکھے جاتے ہیں“۔ یہ اورایسی ہی توجیحات ہیں جن کو عوام سمجھتے تو ہیں لیکن انہیں اصولوں اور ضابطوں سے ماوراءجان کر دل سے قبول کرنے پر تیار نہیں ہوئے۔ Continue reading »

written by host

Feb 15

Click here to View Printed Statements

مختلف یورپی دانشور اور انسانی حقوق کے علمبردارحضرات کی الجھی ہوئی ڈورکاسراڈھونڈنے کے لئے ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف سچ کو تلاش کرنا ہوگا۔اگر وہ مذہب ‘زبان‘علاقے ‘رنگ ونسل‘سٹیٹس اور دنیاوی طبقاتی تقسیم کی عینک اتار کر حق کی تلاش میں نکلیں گے تو پھر انسانیت کے عظیم محسن‘عالمین کے لئے رحمت اور صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ بنی نوع انسان کے غم گستار آخری پیغمبر خاتم النبین حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات تک ضرور پہنچ جائیں گے

Continue reading »

written by host

Feb 04

Click here to View Printed Statements

تعلیمی بجٹ میںاضافہ تو اب محض ایک سہانا سپناہی رہ گیا ہے جو ہرسیاسی پارٹی کے منشور میں خوبصورت خطاطی کا لباس پہنے چھوئی موئی بنا بیٹھا ہے۔برسراقتدار آنے کے بعد جب وزیر تعلیم بجٹ کی اس مد پر لب کشائی کرنا چاہتا ہے تو اس کے ہونٹ خشک ہوجاتے اور ماتھے پر شرمندگی کے پسینے پھوٹنے لگتے ہیں۔ٹاٹ سکولوں پر بیٹھنے والے جب بڑے عہدوں پر پہنچ کر اپنے سکول جاتے بچوں کی ٹائیاں درست کر رہے ہوتے ہیں تو بھول جاتے ہیں

Continue reading »

written by host

Jan 06

Click here to View Printed Statements

پاکستان کو ورثے میں وسائل کم اور مسائل بہت زیادہ ملے ہیں۔ تقسیم ہند کے فارمولے پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے سے مملکت پاکستان کو معرض وجود میں آتے ہی رکاوٹوں اور مشکلات نے گھیر لیا۔ ہندوروایتی کی بدطنیتی کا اظہار تو اسی وقت ہوگیا تھا جب انتہائی عجلت میں تقسیم کا اعلان کردیا گیا۔ یہ باتیں اب دہرانے کی نہیں کہ پاکستان کو متحدہ ہندوستان کے اثاثوں سے طے شدہ حصہ بھی نہ دیا گیا۔ پھر مہاجرین کا قافلہ در قافلہ نہ رکنے والا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ ”سرمنڈاتے ہی اولے پڑے“ والی صورتحال پیدا ہوگئی۔
مالی تنگدستی‘حکمرانی کے شعبہ میں ناتجربہ کاری اور سازش کے تحت بھارت کا کشمیر پر قبضہ اور قبضے کے خلاف 1948ءمیں جنگ آزادی کشمیر…. یہ وہ بنیادی حقیقتیں ہیں جنہیں ذہن میں رکھ کر ہم پاکستانی مسائل کا احاطہ کرسکتے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Dec 24

Click here to View Printed Statements

ہمیںپی پی حکومت کا مشکور ہونا چاہیے کہ بانی پاکستان محمد علی جناح کی سالگرہ سرکاری طور پر منانے کا اہتمام ہوا ہے۔گزرے برسوں میں ہم نے اتنے قائد بنا لئے ہیں کہ اپنے اصل قائد کو بھول ہی گئے ہیں۔ بلکہ آمریتوں کے ادوار میں جان بوجھ کر قائداعظمؒ کی سالگرہ اور برسیوں پر خاموشی اختیار کی گئی۔ پرویز مشرف کے دور میں آمریت کاسہّ لیس اورشاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروںنے پاکستان کے کرنسی نوٹوں سے بانی پاکستان کی تصویر ہٹا کر جنرل پرویز کی تصویر لگانے کا پورا منصوبہ بنالیا تھا۔ نمونے کے طور پر ایسے نوٹ تیار بھی ہوگئے تھے۔میں نہیں سمجھتا کہ سابق وزیراعظم جناب میر ظفر اللہ خان جمالی نے کسی غلط بیانی سے کام لیا ہو۔

Continue reading »

written by host

Dec 08

Click here to View Printed Statements

قیامت خیز بارشوں نے ریلے کی شکل اختیار کی‘توقع نہ تھی کہ سیلابی ریلے آپس میں مل کر ”طوفان نوح“ بپا کریں گے۔ جانیں تو بچ گئیں لیکن چھت بہہ گئے۔چولہے برتن‘ کپڑے‘ بپھری لہروں نے اچٹ لئے۔گندم ‘اناج‘مرچ‘ مصالحہ سب کچھ ہی تو بہہ گیا۔بہت شور اٹھا۔بین الاقوامی امدادی ٹیمیں پہنچیں۔پاکستان کی ہر سیاسی اور سماجی تنظیم نے امداد کے لئے کیمپس لگائے۔ خوراک تقسیم کی گئی۔ٹینٹس فراہم کئے گئے۔ نقد رقوم بانٹی گئیں لیکن سارے امدادی کام ابھی ادھورے ہی تھے کہ موسم سرما آگیا۔ Continue reading »

written by host

Nov 16

Click here to View Printed Statements

اُمید کی جب موت ہوتی ہے تو وہ حسرت کا روپ دھار لیتی ہے۔پاکستان کے متوسط طبقہ کی اُمیدیں روز ٹوٹتی ہیں اور یوں سفید پوشوں کے اس کنبے کے دامن میں حسرتوں کی لاشیں اوپر نیچے ڈھیر ہوتی رہتی ہیں۔پٹرول ‘ڈیزل کی قیمتیںبڑھیں‘اپوزیشن نے بھڑکیں ماریں ڈیسک بجائے گئے لیکن پھر ایک مجرمانہ خاموشی چھا گئی۔ چھوٹو پہلے دس پندرہ روپے دے کر ورکشاپ پہنچ جاتا تھا اب ویگنوں کے کرائے بڑھ گئے ہیں وہ سائیکل لے نہیںسکتا‘عام سا سائیکل بھی اب ساڑھے چھ ہزار روپے میںملتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Nov 13

Click here to View Printed Statement

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے آٹھ سالہ دور حکومت میںپاکستانی عوام نے جدید روشن خیالی کے نام پر بہت سے ذہنی اور روحانی تازیانے برداشت کئے- اس دور کے سات نکاتی ایجنڈے نے بہت سی امیدیں پیدا کردی تھیں اور بڑے بڑے کرپٹ لوگ ”نیب“ کے ذریعے شکنجے میں کسے بھی گئے ۔پھر یوں ہوا کہ سدا بہار سیاسی نوسربازوں نے چیف ایگزیکٹو کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا اور چاپلوسی‘ ترغیب حرص وہوس کا ایسا شکنجہ کسا گیا کہ نہ کالا باغ ڈیم بن سکا‘نہ کشمیر مل سکا اور نہ ہی شفاف سیاسی کلچر نصیب ہوسکا۔کوئی جائز وجہ نہیں کہ مشرف کی یادآئے ‘لیکن پھر بھی مشرف کی یادکیوں آتی ہے؟

Continue reading »

written by host

Nov 01

Click here to View Printed Statement

اسّی اور نوے کی دہائی میں اردو اخبارات نے مالی بدعنوانی کی جگہ سمندر پار کی طرف سے دی گئی اصطلاع ”کرپشن“ کو شہ سرخیوں میں اس وقت جگہ دینا شروع کی جب میاںنوازشریف اور بے نظیر بھٹو کی حکومتوںکو کرپشن کے الزامات لگا کر ختم کیاگیا۔ تب سے ذرائع ابلاغ اور ان سے متاثر ہونے والے ناظرین اور قارئین لفظ ”کرپشن“ سے متواتر متعارف ہو رہے ہیں بلکہ اب تو شائد ہم روزمرہ کے معمولات میںبھی کئی بار”کرپشن“ اور ”کرپٹ“ کے الفاظ استعمال کرتے رہتے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Oct 02

Click here to View Printed Statement

ماضی میں غریب غرباءاپنی غربت اور تنگدستی کو اپنا مقدر سمجھ کر دھیرے دھیرے موت کی طرف بڑھتے رہتے تھے۔بغاوت کا آپشن عام نہیں ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ساٹھ اور ستر کی دیہائیوںمیں اشتراکی نظریات اپنے تمام تر پرکشش نعروں کے باوجود پاکستانی معاشرے میں جڑ نہ پکڑ سکے اور روس اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ نے پاکستانی عوام کو روس سے بڑی حد تک لاتعلق ہی رکھا۔

Continue reading »

written by host

Sep 18

Click here to View Printed Statement

زلزلہ کے دوران حکومت حسب معمول غافل تھی لیکن عوام کا جذبہ دیدنی تھا۔پورے ملک سے زلزلہ زدہ علاقوں کی طرف امدادی سامان کے ٹرک قافلوں کی صورت میں رواں دواں دکھائی دیتے تھے۔ ایک مرحلہ ایسا آیا کہ لاہور سے ایبٹ آباد تک جی ٹی روڈ پر امدادی ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں تھیں اور کراچی سے مظفرآباد تک زلزلہ متاثرین کے لئے ”لائف لائن“ قائم ہوگئی تھی۔اندرون ملک سے آنے والے امدادی سامان کی اس قدر بہتات تھی کہ انتظامیہ کو ٹریفک کا انتظام سنبھالنامشکل ہوگیا تھا۔سڑکوں کے دونوں جانب خوراک‘ پانی اور خیموں کے ڈھیر لگ گئے تھے اور حکومت کو اپیل کرنا پڑی تھی

Continue reading »

written by host

Sep 14

Click here to View Printed Statement
Click here to View Printed Statement

یہ کیسی بدنصیبی ہے کہ تاریخ انسانی کا بدترین سیلاب بھی پاکستانی سیاستدانوں کو متحد نہیںکرسکا۔ یہ کیسی مٹی کے بنے ہوئےلاجز خالی ہوجانے چاہیں تھے ۔ اپنے حلقوں میں جا کر ہمدردی کے دو بول ہی بول دیتے۔ لوگ ان سے کھانے کوسونے کے نوالے اور رہنے کو محل تھوڑا ہی مانگ رہے ہیں۔بھوکے ہیںان کی بھوک بانٹ لو‘کھلے آسمان تلے ان کی بے بسی میں حصے دار بن جاﺅ۔ کسی ڈوبتے بوڑھے کی طرف کوئی ہوا بھری ٹیوب پھینک کر اسے بچالو‘ ملیریا سے تڑپتے کسی معصوم کی پیشانی پرشفقت بھرا ہاتھ ہی رکھ دو۔

Continue reading »

written by host

Jul 28

Click here to View Printed Statement

بعض سیاسی حلقے سپہ سالار جنرل پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کو ”متنازعہ“ بنانے کی معصومانہ کوششوں میں مصروف ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے جنرل (ر)مشرف کی طرف سے ہونے والے برے سلوک کا غصہ بھی جنر ل کیانی کے بارے میں کئے گئے فیصلہ کو تنقید کا نشانہ بنا کر ٹھنڈا کیا ہے حالانکہ نہ سارے جرنیل مشرف کی سوچ کے حامل ہوتے ہیں اور نہ ہی سارے وزرائے اعظم جناب میاں محمد نوازشریف کی طرح جلد باز اورمختار کُل بننے کے جنون میں مبتلا ہوتے ہیں ۔

Continue reading »

written by host

Jun 26

Click here to View Printed Statement

وہ بھی عجیب لوگ ہیں۔ایسے ماحول میں جب ہر بااثر شخص لُوٹنے کی دھن میں مصروف ہے وہ لوٹانے کی فکر میں مبتلا ہیں۔اس زندگی اور اس ملک نے لوگوں کو بہت کچھ دیا ‘اکثر نہیں لیکن ہر شہر اور ہر علاقے میںایسے صالح اعمال پاکستانی موجود ہیں جو اپنی کامیابیوں میں اپنے وطن کے لوگوں کو بھی شریک سمجھتے ہیں اور کچھ نہ کچھ واپس لوٹانے کاکوئی نہ کوئی راستہ نکال لیتے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Jun 22

Click here to View Printed Statement

یہ ملاقاتیں بھی عجیب ہیں۔جب میل ملاپ کے سارے راستے بند ہوں اور فریقین کوماضی مرحوم کی محبتیں ڈسنے لگیں تو پھر کونسا طریقہ نکالاجائے کہ شریفانہ طرز سیاست پر حرف بھی نہ آئے اور ملاقات کا سبب بھی پیدا ہوجائے۔ اس کی زندہ اور تازہ ترین مثال کالا باغ ڈیم کے اشو پر سینٹ کے اندر مسلم لیگ (ن) اور (ق) کے ارکان کا یک زبان ہونا ہے ایک ایسا اشو جسے خود مسلم لیگ (ن) اور(ق) نے”وسیع تر قومی مفاد“ میںدفنا دیا تھا‘قومی وحدت کو ڈیم پر قربان نہ کرنے کا اعلان بھی کیا تھا‘متبادل

Continue reading »

written by host

Jun 21

Click here to View Printed Statement

ماضی میں غریب غرباءاپنی غربت اور تنگدستی کو اپنا مقدر سمجھ کر دھیرے دھیرے موت کی طرف بڑھتے رہتے تھے۔بغاوت کا آپشن عام نہیں ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ساٹھ اور ستر کی دیہائیوںمیں اشتراکی نظریات اپنے تمام تر پرکشش نعروں کے باوجود پاکستانی معاشرے میں جڑ نہ پکڑ سکے اور روس اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ نے پاکستانی عوام کو روس سے بڑی حد تک لاتعلق ہی رکھا۔

Continue reading »

written by host

May 08

Click here to View Printed Statement

ایک نقطہ نگاہ یہ ہے کہ صحافی معاشرے کا عکس ہوتے ہیں۔ جس طرح کا معاشرہ ہوگا اسی طرح کا عکس ہمارے اخبارات اور ٹی وی سکرین پر دکھائی دے گا۔اخبارات اور ذرائع ابلاغ کا کام تنقید کرنا ہے اصلاح نہیں۔ اصلاح کے ادارے الگ سے موجود ہیں۔پاکستان میں آزادی صحافت کسی نے طشتری میں رکھ کر تحفے میں نہیں دی بلکہ اس کے لئے اخباری کارکنوں اور مالکان نے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور اب کسی کی مجال نہیں کہ وہ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھ سکے۔صحافت آزاد ہوتی ہے اس کی کوئی نظریاتی‘قومی یا جغرافیائی سرحدیںنہیں ہوتیں۔اخبار نویس کاکام خبر لگانا ہے‘اخبار کا کام اسے شائع کرنا ہے ‘اگر گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کہاں سے؟۔صحافت بس صحافت ہوتی ہے‘زرد یا لال کی تفریق نہیں کی جانی چاہیے۔

Continue reading »

written by host