Jun 03

نئے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کا پروگرام شروع کیا جائے

Al-Sharq, Baad-e-Shimal, Business Times, Ittehad, Jahan-e-Pakistan, Metro Watch Comments Off on نئے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کا پروگرام شروع کیا جائے

Click here to View Printed Statement

گزشتہ بجٹ میں اعدادوشمار کے ذریعے عوام سے جو وعدے کئے گئے وہ پورے نہیں ہوسکے۔بجلی’ گیس’ دہشت گردی’ بیروزگاری اور امن وامان کی صورتحال سب کے سامنے ہے محض نعروں اور طفل تسلیوں سے یہ مسائل حل نہیں ہوسکتے۔آج بجٹ کا ایک سال پورا ہوگیا لیکن عام آدمی کی حالت نہیں بدلی اسے بنیادی ضروریات کے حصول کے لئے کن مشکلات کا سامنا ہے’حکمرانوں کو اس سے سروکار نہیں۔مارکیٹ میں اشیائے صرف کی قیمتوں پر کنٹرول نہیں ہے’روزانہ اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں’ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ گیس اور بجلی ‘پٹرول تین ایسی چیزیں ہیں’ ان کی قیمتوں میں ایک پیسہ بھی بڑھا دیا جائے تو ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ پورا سال ان تین چیزوں کی سپلائی اور ڈیمانڈ اس قدر رہی کہ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں ہی دیکھتے رہے اور آئندہ بھی ان قطاروں میں کمی کی صورت دکھائی نہیں دیتی’نئے بجٹ سے خوش کن توقعات نہیں ہیں۔ یہ الفاظ کا گورکھ دھندا ہوگا۔پرتعیش اشیاء پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا۔ روزمرہ استعمال کی اشیاء پر ٹیکس لگانے سے مہنگائی بڑھتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ لگژری آئٹمز پر ٹیکس عائد کرے۔

Continue reading »

written by host

May 29

قائد کے حکم پر قائم مادر علمی

Business Times, Emaan, Jammu Kashmir, Jurat, Mehshar, Metro Watch, Nawa-i-Waqt, Taqqat Comments Off on قائد کے حکم پر قائم مادر علمی

Click here to View Printed Statement

وجیہہ الدین احمد انتہائی منکسر المزاج ہیں۔ انہیں اپنے مشن سے عشق ہے۔ ان کا پورا خاندان ہی شائد ایسے مشنری مزاج کے افرادپر مشتمل ہے۔ربع صدی سے علم وحکمت کی تعلیم عام کرنے والے اس علمی گھرانے کو اپنے سربراہ مولوی ریاض الدین احمدمرحوم کی قومی سطح کی کاوشوں اور علمی نوعیت کی سرگرمیوں پر بہت فخر ہے اور وہ ان کاوشوں کو اپنی خاندانی تاریخ کا ایک سنہری باب تصورکرتے ہیں۔مولوی ریاض الدین احمد مرحوم کے سب سے چھوٹے بیٹے جناب وجیہہ الدین احمد سے کراچی کے علاقے ناظم آباد میں واقع جناح یونیورسٹی فار وومن کے وسیع وعریض کیمپس میں ملاقات ہوئی۔جناب وجیہہ الدین احمد گوناں گوں مصروفیات کے باوجود خوش مزاج شخص ہیں۔ٹھہرے ہوئے لہجے میں اپنا مدعابیان کرنے کے ماہر بھی ہیں۔

Continue reading »

written by host

May 23

سعید الٰہی کی مسیحائی

Mehshar, Metro Watch, Nawa-i-Waqt Comments Off on سعید الٰہی کی مسیحائی

Click here to View Printed Statement

اچھی حکمرانی کا ایک تقاضا یہ بھی ہوتاہے کہ اچھے لوگوں کو اداروں کا سربراہ مقرر کیا جائے۔موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ کرپشن اور نااہلی سے پاک افراد کو مختلف قومی اداروں کی ذمہ داریاں سونپ رہی ہے تاکہ ادارے مضبوط ہوں اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر حکومت کے لئے نیک نامی کا باعث بن سکیں۔ ایک سال گذر چکا ہے۔ درجن سے زائد قومی ادارے اب بھی ایسے ہیں جن کے سربراہان مقرر نہیں کئے جاسکے۔لیکن قابل اطمینان پہلو یہ ہے کہ جن لوگوں کو میاں محمد نوازشریف نے ذمہ داریاں سونپی ہیں وہ بڑی حد تک اہل اور ایماندار ثابت ہوئے ہیں ۔میرٹ کی یہی کڑی شرائط اور حد سے بڑھی ہوئی احتیاط دامن گیر ہوگی جس کے سبب حکومت کومناسب لوگ میسر نہیں آپارہے۔
ہلال احمر اس لحاظ سے ایک خوش قسمت ادارہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کے حصے میں ڈاکٹر سعید الٰہی جیسی متحرک شخصیت آئی ہے۔ڈاکٹر صاحب سے میرا تعارف سرسری سا ہے لیکن جو کچھ اخبارات میں چھپا ہے اور ٹی وی پر دیکھا گیا ہے اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انسانی خدمت کے اس ادارے نے انگڑائی ضرور لی ہے۔ Continue reading »

written by host

May 16

وزیراعظم آزادکشمیر کیساتھ ایک ملاقات

Jammu Kashmir, Kashmir Post, Mehshar, Metro Watch, Nawa-i-Waqt, Rahbar, Sarkar, Universal Recorder Comments Off on وزیراعظم آزادکشمیر کیساتھ ایک ملاقات

Click here to View Printed Statement

 مظفر آباد کی ہردلعزیز شخصیت اور مغل قوم کے عظیم فرزند عارف مغل حکومت آزادکشمیر میں مشیر برائے وزارت اطلاعات و نشریات ہیں ۔گزشتہ دنوں انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی پر مدعو کیا۔ ہمدم دیرنہ عظمت اللہ اور معروف صحافی اسد عباس بھی ہمراہ تھے۔ آجکل نظریہ پاکستان کی ترویج کے لئے کمر بستہ ہوں اوراللہ تعالیٰ کی کرم نوازی سے اس خدمت کے لئے بہتر سے بہتر مواقع میسر آرہے ہیں ۔ میں کیا اور میری ہستی کیا۔ ارادہ نیک ہو تو اسباب پیدا ہوہی جاتے ہیں۔عظمت اللہ نے بتایا کہ ان کے کلاس فیلو اور قائداعطم یونیورسٹی میں راقم کے ہاسٹل فیلوجناب فیاض علی عباسی آج کل پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر کے عہدے پر فائز ہیں اور ان سے بھی ملنا ضروری ہے۔ باتوں باتوں میں یہ طے پایا کہ ممکن ہو تو فیاض عباسی صاحب کی وساطت سے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے بھی ملاقات ہوجائے اور ان کو نظریہ پاکستان کے حوالے سے لٹریچر دیا جائے اور التماس کی جائے کہ پاکستان کے اساسی نظریہ سے آگاہی کے لئے تعلیمی اداروں میں خصوصی سرگرمیاں شروع کرائی جائیں۔ Continue reading »

written by host

Mar 26

Click here to View Printed Statement

ابھی تک تسلی بخش وضاحت کا انتظار ہے۔حکومت پاکستان نے ”دوست ملک“ سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالر کے تحفے کے پیچھے کارفرما معاملے کو افشاءنہیں کیا۔قوم کو تسلی دی گئی ہے کہ ” ایران اور سعودی عرب سمیت تمام برادر ممالک سے متوازن تعلقات قائم کئے جائیں گے“۔ ڈالر کی بے قدری کے پیچھے محرکات میں سب سے بڑا محرک یہی ڈیڑھ ارب ڈالرز ہیں جو مبینہ طور پر سعودی حکومت نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ذاتی درخواست پر مملکت اسلامیہ کو بطور تحفہ دیئے ہیں۔ ان میں سے نصف سے زائد قومی خزانے میں ”پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ“ کے عنوان سے منتقل ہوچکے ہیں اور باقی بھی عنقریب آنے والے ہیں۔اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر دوست ملک کی طرف سے کی جانے والی یہ مہربانی کسی وقت واپس لے لی گئی تو ڈالر پھر بے قابو ہو کر روپے کو روند ڈالے گا۔

Continue reading »

written by host

Jan 20

Click here to View Printed Statement

اچانک ہی پروگرام بن گیا۔عظمت اللہ دیرینہ دوست ہیں ۔اچھی انگریزی لکھنے والے صحافیوں میں شمار ہوتا ہے۔ قائداعظم یونیورسٹی کے ساتھی ہیں۔سماجی رابطوں کو نبھانے کا حوصلہ اور ہنر جانتے ہیں۔ معروف ٹی وی اینکر اور کالم نگار جناب اسرار کسانہ بھی اولڈ قائدین ہیں۔سابق انکم ٹیکس ڈپٹی کمشنر ہاورڈیونیورسٹی کے فارغ التحصیل اور قائداعظم یونیورسٹی کے ہونہار سٹوڈنٹ جناب حسن کامران بشیر بھی ہمراہ تھے۔اسرار کسانہ سے درخواست کی کہ گوجرخان جانے کی تمنا قلب و دماغ کو جکڑ رہی ہے۔ مصروفیات سے کون بچا ہوا ہے۔بہرحال کسانہ آمادہ ہوگئے کہ گوجرخان کے راز دان ہیں اور وہاں کی عقیدت ان کے لب ولہجہ پر حاوی رہتی ہے۔

Continue reading »

written by host

Dec 26

Click here to View Printed Statement

پاکستانی قوم کو لوٹنے والوں کی متنوع قسمیں اور متعدد شکلیں ہیں۔کسی نے ڈبل شاہ بن کر لوٹا اور کچھ نے ڈبل شاہ کو بھی لوٹ لیا۔بعض مضاربہ کمپنیوں کے نام پر جبہ و دستار میں ظاہر ہوئے اور پھر کھربوں کی لوٹ مار میں سے کروڑوں دے دلا کر چھوٹ گئے۔عوام ہاتھوں میں سادہ کاغذوں پر لکھی مبہوم سی تحریریں لئے نیب کے دفتروں کا چکر لگاتے ہیں اور پھر قسمت کو کوستے واپس گھر آجاتے ہیں۔جو وارداتیں صرف فلموں میں دیکھی جاتی تھیں وہ آئے روز ہماری زندگی میں رونما ہورہی ہیں۔ ریاستی ادارے اپنی اپنی تنخواہیں اور مراعات کو یقینی بنانے کی حد تک بہت مستعد ہیں۔لوگوں کی جمع پونجیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے کسی کو فکر ہے نہ کہیں ذکر۔اخبارات میں خبریں شائع ہوتی ہیں۔چند روز شوروغوغا ہوتا ہے اور پھر کوئی نیا سکینڈل پہلے والے سکینڈل کو زیر زمین کردیتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Dec 16

Click here to View Printed Statement

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما عبدالقادر ملا کو بھارتی نواز حسینہ واجد کی کٹھ پتلی عدالت کی طرف سے پھانسی دیئے کئی روز گذر گئے لیکن بنگلا حکومت کے خلاف نفرت اور بیزاری کی لہر روز بروز زور پکڑتے جارہی ہے۔ردعمل کی لہریں بنگلا حدود سے نکل کر پورے عالم اسلام میںپھیل رہی ہیں۔اور ہر طرف سے ایک ہی صدا ہے کہ ”ظلم ہوا ”۔ اگر کچھ زبانیں ابھی تک کھل کر مذمت نہیں کر پا رہیں تو اس کا سبب یہ ہے کہ پھانسی گھاٹ پر جھولنے والے شخص کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ اگر یہی پھانسی کسی بے ریش اور بے نظریہ اور سیکولر شخصیت کے حصے میں آتی تو یو این او سے لے کر کراچی لاہور تک ہر جگہ شمعیں روشن ہوتیں اور قد آدم تصاویر کے سامنے پھولوں کے ڈھیر لگ جاتے۔پاکستان کی نئی نسل کو شائد علم ہی نہ ہو کہ مقتل میں تڑپتے لاشے کا قصور کیا تھا۔

Continue reading »

written by host

Sep 23

Click here to View Printed Statement

پاکستان میں معاشی لحاظ سے کتنے طبقات ہیں اس بارے کوئی تازہ سروے تو موجود نہیں ہے لیکن اگر ہم اپنے اردگرد نظر ڈالیں تو شہر ‘ گلی اور محلے میں ہمیں یہ طبقات مجسم صورت میں دکھائی دیں گے۔ایک پورا طبقہ ان خاندانوں پر مشتمل ہے جو پیشہ ور بھکاری ہیں یا ان کے پاس بھیک مانگنے کے سوا کوئی چارہ کار ہی نہیں ہے۔بھکاریوں کے جتھے آپ کو پاکستان کے ہر چوک اور چوراہے میں مل جائیں گے۔ بلکہ کسی مذہبی یا قومی تہوار کے دنوں میں مانگنے والوں سے جان چھڑانا ہی بہت بڑی انجوائے منٹ ہوتی ہے۔آپ بھکاریوں کے سامنے بے بس ہوجاتے ہیں ۔آبادی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اس پیشہ یا مجبوری سے منسلک تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ یہ لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں پہنچ رہے ہیں ۔دوسرا طبقہ فاقہ مست دیہاڑی دار مزدوروں اور ہنرمندوں کا ہے۔مزدور مانگ تو نہیں سکتے لیکن ملک میں کوئی کاروبار نہ ہونے کے سبب فاقوں مرتے ہیں۔ بیروزگاری کی شرح میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہرچوتھا آدمی بیکار ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 19

Click here to View Printed Statement

بھارت میں عورت ذات پر حملوں کی خبریں سُن سُن کر کان پک گئے تھے۔ہرصاحب دل اور ضمیر جب عصمت دری کی خبریں سنتا ہے تو خون کے آنسو روتا ہے۔ آدمیت جہاں ہے وہ شیطانیت کیخلاف آواز بلند کرتی ہے۔ حیوانوں کے غول کسی حوا زادی کی عصمت کی چادر بمبئی میں تار تار کریں یا کسی معصوم دوشیزہ پر انگلینڈ میں حملہ ہوجائے خون کھولتا اور دل مجرموں کو سرعام پھانسی لگتے دیکھنا چاہتا ہے۔اسلام نے تو درندوں کے معاشرے میں عورت کو تقدس کی چادر اوڑھانے کا انقلابی کارنامہ سرانجام دیا اور آج جب کہ ایمان کا درجہ قرون اولیٰ والا نہیں پھر بھی عورت کیخلاف ہر جرم اور زیادتی کو بحیثیت مجموعی مسلمان نفرت اور حقارت سے دیکھتے ہےں۔

Continue reading »

written by host

Sep 06

Click here to View Printed Statement

ہر پاکستانی خوف زدہ ہے ۔انجانے خوف نے دل ودماغ پر قبضہ جما رکھا ہے۔ جو ہے وہ چھن جانے کا خوف‘ راہ چلتے لٹ جانے کا خوف‘ٹارگٹ کلرز کے ہاتھوں قتل ہوجانے کا خوف‘بھتہ خوروں کی باہمی چپقلش کا شکار ہوجانے کا خوف‘کسی خودکش دھماکے میںہلاک ہوجانے کا ڈر‘دشمن کے حملے کا کھٹکا‘غربت اور مہنگائی کے ہاتھوں رسوائی کا عفریت‘عزتوں کی پامالی کا دھچکا‘اولاد کے اغواءہوجانے کا احتمال۔ کسی مفتی کے ہاتھوں کنگال ہوجانے کی فکر۔جو خوشحال ہیں انہیں بدحال ہوجانے کا وسوسہ‘جو بااختیار ہیں انہیں بے اختیارہوجانے کے خدشات۔ کون ہے جو اس خوف سے بچا ہوا ہے۔رات پہلو بدلتے گزرتی ہے کہ ابھی ڈاکو گھس آئیں گے اور دولت لوٹیں گے۔ایسا خوف جو ہر روز بڑھتا ہے کم نہیں ہوتا۔یہ بستی چھوڑ جانے کو عقل اکساتی ہے۔

Continue reading »

written by host

Aug 26

Click here to View Printed Statement

سیاستدانوں نے قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں میںدل کھول کر ایک دوسرے کی دُرگت بنائی ہے۔تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق وزیر داخلہ نے اپوزیشن کو جواب آں غزل جو سنائی تو ذرائع ابلاغ بھی عش عش کر اٹھے۔ سکندر بمقالہ زمرد کے نت نئے پہلو سامنے آچکے ہیں جن میں سے بعض دلچسپ’کچھ حسرتناک اور چند عبرتناک بھی ہیں۔ اس واقعہ سے کون کیا سیکھتا ہے۔ یہ اپنے اپنے ظرف کی بات ہے۔بہرحال عوام جو کہ تماشبین ثابت ہوئے۔ پولیس جو کہ نااہل ثابت ہوئی ‘میڈیا جو کہ غیر ذمہ دارثابت ہوا اور حکمران جو کہ متذبذب ثابت ہوئے۔ اگر چاہیں تو اپنی اپنی حدود میں رہ کر خود احتسابی کا عمل مکمل کرسکتے ہیں اور یوں ہم آنے والے اس نوعیت کے حادثوں میں مناسب ردعمل کے اظہار کا سلیقہ سیکھ سکتے ہیں ۔

Continue reading »

written by host

Jul 17

Click here to View Printed Statement

جب اپنے وطن میں روٹی روزی کے ذرائع محدود اور بے روزگاری لامحدود ہوجائے تو پھر دیارِ غیر جا کر قسمت آزمائی کرنی چاہیے۔ ہجرت تجارت کی غرض سے ہو یا تعلیم کی غایت سے ہو۔ یہ ابن بطوطہ کا سفر ہو یا کولمبس کی سمندر پیمائی ہو’ہجرت کی کلفتیں اورمصیبتیں اپنی جگہ مگر اس کے نتیجے میں بہتری ضرور آتی ہے۔اپنے مالی حالات بہتر بنانے کے لئے ہم گائوں سے شہر اور شہر سے دوسرے شہر ہجرتیں کرتے ہیں۔اسی کے نتیجے میں نئی نئی آبادیاں جنم لیتی ہیں۔ایک دوسرے کی زبانیں سمجھتے ہیں’ایک دوسرے کے رہن سہن اپناتے اور ہنرمندی کو سیکھتے ہیں۔عربی کا محاورہ ہے ”سفر ایک زحمت ہے” لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ”سفر وسیلہ ظفر” بھی ہوتا ہے ۔دونوں محاوروں کا مشترکہ مفہوم یہ کہ ہجرت جدائی اور سفر کی مشکلات اگر برداشت کر لی جائیں تو پھر کامیابی مل جاتی ہے۔رزق کی تلاش میں اس کرہ ارضی پر چلنے پھرنے کا قرآن نے باقاعدہ حکم بھی دیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Jul 04

Click here to View Printed Statement

خون ہی خون ہے۔ دو چار دن کے وقفے کے بعد پاکستانی سوچنے لگتے ہیں کہ شائد قاتلوں اور دہشتگردوں کو رحم سا آگیا ہے۔ ایک موہوم سی اُمید پیدا ہونے لگتی ہے لیکن اُمید کی ڈوری کا سرا پوری طرح تھام نہیں پاتے کہ پھر کسی چوک’ کسی چوراہے پر انسانی جسم کے خون میں لتھڑے ہوئے ٹکڑے ملتے ہیں۔ کوئی جلی لاش کسی ایمبولینس میں رکھی جارہی ہوتی ہے۔ بم دھماکہ’ریموٹ کنٹرول دھماکہ’ خودکش دھماکہ’ ٹارگٹ کلنگ’ بوری بند لاش’ اغوائ’ ہماری سماعتوں میں خوف ہی خوف بھر جاتا ہے۔ ایک پوری فضاء سوگوار ہوجاتی ہے۔صف ماتم لپیٹنے کی فرصت ہی نہیں رہتی۔ہر انسان کش کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے والے ببانگ دہل اخبارات اور ٹی وی والوں کو فون پر بتاتے ہیں کہ جیتے جاگتے انسانوں کو چیتھڑوں میں تبدیل کرنے کا کارنامہ فلاں گروپ نے سرانجام دیا ہے۔ عورتیں’بچے’بوڑھے’ شیعہ’سنی’ مسلم’ غیر مسلم ۔کوئی بھی تو محفوظ نہیں ہے۔وردی اور شیروانی ‘امیر  اور غریب سب ہی قتل گاہوں میں سربریدہ پڑے ہیں۔ بڑے بڑے دل گردے والے ٹی وی پر مقتولوں کی چلنے والی فوٹیج دیکھ نہیں پاتے۔ آگ اور خون کا یہ گھنائونا کھیل کب ختم ہوگا؟

Continue reading »

written by host

Jun 26

Click here to View Printed Statement

شریف قریشی صاحب عرصہ دراز سے حج کا قصد کر رہے ہیں لیکن ذمہ داریاں ایسی کہ مطلوبہ رقم ہی جمع نہ ہوسکی۔ماشاء اللہ صحت مند ہیں لیکن کثرت اولاد  نے انہیں مالی طور پر کبھی خوشحال ہونے نہیں دیا۔ادھر ایک بیٹی کی شادی ادھر دوسرے بیٹے کے تعلیمی اخراجات۔ایک دکان اور دس انسان۔ بھلا معمولی درجے کا یہ کریانہ سٹور ہے’آخرقارون کا خزانہ تو ہے نہیں۔ارادہ پختہ تھا تھوڑا بہت پس انداز کرتے رہے اور اس سال اڑھائی تین لاکھ روپے جمع ہوئے تھے۔دکانداری کے معاملات چھوٹے بیٹے کو سونپ کر درخواست جمع کرا دی اور عمر کے 70ویں برس” صاحب استطاعت” کی حیثیت سے یہ مذہبی فریضہ ادا کرنے جارہے تھے۔بہت خوش تھے۔

Continue reading »

written by host

Jun 25

Click here to View Printed Statement

سستی روٹی کی سکیم چلانے والوں نے ایک سو اسی درجے کی ”کلٹی” ماری اور روٹی کی موجودہ قیمتوں پر بھی ایک فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ کر ڈالا۔یہ تو بھلا ہو آزاد عدلیہ کا کہ جناب چیف جسٹس نے عوام کے ساتھ یہ ہاتھ ہونے نہیں دیا اور یوں غریب آدمی کی دال ‘روٹی ‘ آلو پیاز’مرچ ‘برف اور باردانہ آئی ایم ایف کی دستبرد سے بچ گئے ورنہ میاں محمد نوازشریف کے قرابت دار ماہرین اقتصادیات نے تو”خونی انقلاب” کی بنیاد رکھ دی تھی۔اس میں کیا شک ہے کہ ملک کے اقتصادی حالات کسی طرح کنٹرول میں نہیں آرہے۔ آئی ایم ایف کڑی شرائط کا تقاضا کرتا ہے اور عوام کے بدن سے مزید خون نچوڑنے کے مختلف طریقے آزمانے پر آمادہ کرتا ہے۔قومی خزانہ ”بڑے حاجی صاحب” اور ان کے وزراء اعظم اور نوسرباز دوست پہلے ہی خالی کرکے جاچکے ہیں۔پاور پلانٹس بجلی پیدا کرنے کے لئے پانچ سو ارب روپے مانگ رہے ہیں

Continue reading »

written by host

Jun 05

Click here to View Printed Statement

نفسیاتی مریض بنا دیا ہے۔ ہر وقت ہر شخص ایک ہی موضوع پر بحث کر رہا ہے۔کرم دین سے لیکرچیف جسٹس آف پاکستان تک اور ماسی بشیراں سے لے کر میاں محمد نوازشریف تک توانائی کے اس بحران کو حل کرنے کی تجاویز’پروگرام اور منصوبے پر بحث کر رہا ہے۔”اگر میاں نوازشریف نے لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا تو اگلے پانچ سال حکومت کرسکیں گے ورنہ مڈٹرم الیکشن ناگزیر ہوجائیں گے”۔ ہارنے والی پارٹیاں برملا کہہ رہے ہیں کہ میاں برادران بجلی کہاں سے لائیں گے۔آٹھ دس ہزار میگاواٹ کی کمی کیسے پوری کریں گے۔ لہٰذا اپوزیشن پارٹیاں خم ٹھونک کر کھڑی ہیں۔جونہی اقتدار کی منتقلی مکمل ہوگی’جلسے جلوس شروع ہوجائیں گے۔

Continue reading »

written by host

May 28

Click here to View Printed Statement

ابھی کچھ ہوا نہیں ہے۔لوڈشیڈنگ ہنوز زندگی چھین رہی ہے۔کرپشن کی منڈیوں میں ویسے ہی تیزی چل رہی ہے۔امن وامان بھی ایک خواب ہے۔خوف نے ہر طرف ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ابھی کچھ بھی بدلا نہیں ہے۔ابھی تو محض خیالات شکل پا رہے ہیں اور ارادے ترتیب لے رہے ہیں۔اچھی امید’نیک ارادے’توقعات اور ترجیحات۔عملاً نتائج ایک خواب ہیں۔لیکن کچھ مثبت اشارے آ رہے ہیں۔اندھیری غار کے آخر پر روشنی دکھائی دینی شروع ہوگئی ہے۔ایک یقین سا پیدا ہورہا ہے کہ پاکستانی قوم گھپ اندھیروں سے نکل سکتی ہے۔ہم دھیرے دھیرے روشنی کی طرف بڑھیں گے اور پھر ایک صبح ایک روشن صبح ہماری منتظرہوگی۔سٹاک مارکیٹ گزشتہ 65برسوںکے تمام ریکارڈ توڑتی ہوئی اوپر ہی اوپر جارہی ہے۔

Continue reading »

written by host

May 27

Click here to View Printed Statement

(ڈاکٹرمرتضیٰ مغل)ڈالرز اور ڈرونز کا کھیل اب اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔بارہ برس قبل وہ سامان حرب جسے امریکی جنگی اڈوں سے اٹھا کر افغانستان کے طول وعرض میں پھیلایا گیا تھا اب سمٹ کر بڑے بڑے کنٹینرز پر لاد کر واپس امریکہ بھجوانے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔لاکھوں بے گناہ افغانی بچے عورتیں اور بوڑھے آگے اگلتے ٹینکوں سے بھون ڈالے گئے۔ کروڑ کے لگ بھگ دنیا کے غریب ترین لوگ اپاہج کردیئے گئے۔کتنی عورتیں بیوہ ہوئیں’کتنے بچے یتیم ہوگئے۔2014ء سے پہلے ہی امریکی فوجیوں کا انخلاء شروع ہوگیا۔قابض فوجیوں کی نامراد واپسی کا منظر بڑا ہی عبرتناک ہے۔ ایک افغانی بچہ کنٹینرز پر رکھے ٹینک کے اوپر چڑھتا ہے’ہاتھ فضاء میں لہراتا ہے

Continue reading »

written by host

May 22

Click here to View Printed Statement

بے پناہ اور اکثر اوقات غیر ضروری معلومات تک بہ آسانی رسائی نے ہر بالغ پاکستانی کو مستقل ناقد بنا دیا ہے ۔ جس کو دیکھو جہاں دیکھو تنقید ہی تنقید ہورہی ہے۔ اس تنقیدی فضا کا نقصان بہت ہورہا ہے۔ اور وہ نقصان یہ کہ آج کا کوئی بھی بالغ پاکستانی کسی پر کسی طرح کا اعتماد کرنے کو تیار نہیں بلکہ اس کی ذہنی کیفیت ایسی ہوگئی ہے کہ خود فرد کو اپنے کئے ہوئے عمل پر بھی اعتماد نہیں رہا۔
بداعتمادی نئے نئے طرزکے رَدِعمل سامنے لارہی ہے۔ہم نے جن کو ووٹ دیئے ہمیں ان کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں ۔ ہم نے جن کیخلاف ووٹ ڈالا ان کی مخالفت پر شک ہے۔ بے یقینی ایسے پھیلی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس سب سے عظیم مخلوق کی’’ By Default‘‘ قسم کی خوبیوں پر بھی یقین نہیں رہا۔آگ جلاتی ہے اس کا یقین ہے‘پانی بہاتا ہے اس پر بھی یقین ہے‘مٹی اگاتی ہے اس کا بھی یقین ہے لیکن انسان بہتری لاسکتا ہے‘بگڑے معاملات سنوار سکتا ہے‘اصلاح احوال کرسکتا ہے

Continue reading »

written by host