Nov 23

Click here to View Printed Statements

کہا جاتا ہے کہ دور جاہلیت میں عورت اللہ تعالیٰ کی مظلوم مخلوق تھی۔معاشرے میں اسے سخت حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔طرح طرح کے توہمات اس کی ذات کے ساتھ وابستہ کئے جاتے تھے۔گھروں میں باندیوں سے بدترسلوک اس کا مقدر تھاسوسائٹی میں رائے مشورے اور تنقید واحتساب کا حق اسے قطعاً نہ تھا۔ بیویوں کی تعداد پر کوئی پابندی عائد نہ تھی۔وراثت میں بھی اس کا کوئی حصہ نہ تھا۔زندگی کے کسی شعبے میں بھی اس کی شہادت قابل قبول نہ تھی۔حد تو یہ ہے کہ پیدا ہوتے ہی عورت کو زندہ قبر میں گاڑھ دیا جاتا تھا۔

Continue reading »

written by host

Nov 04

Click here to View Printed Statement

مینارپاکستان کے سائے تلے نوجوانوں کے جم غفیر کی توہین کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔ جو سیاسی تجزیہ نگار اور پارٹی ترجمان اس تاریخی جلسے کی تعداد اور استعداد کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ خلق خدا کی آواز کو سننا ہی نہیں چاہتے۔ یہ ٹھیک کہ کسی ایک جلسہ سے انقلاب برپا نہیں ہوتے اور نہ ہی یہ اس بات کی ضمانت ہے کہ آئندہ الیکشن میں تحریک انصاف ہر حال میں جیت جائے گی لیکن یہ تو تسلیم کیا جانا ضروری ہے

Continue reading »

written by host

Oct 28

Click here to View Printed Statement

بوڑھے پنشنر نے پنشن نہ ملنے کیخلاف احتجاجاً جان دے دی تو حکمرانوں کو پنشن دینے کاخیال آیا۔ وہ مفلوک الحال جو گلے میں پھندے اور منہ میں خشک روٹیاں لٹکائے ماتم کر رہے تھے اور ان کی کہیں شنوائی نہ تھی انہیں بینکوں کے باہر کرسیوں پر بٹھا کر پنشن کی رقم فراہم کردی گئی۔احتجاج کرنے والوں کو سبق ملا کہ اس نظام حکومت میں موت سے ہمکنار ہو کر ہی کوئی آواز ایوان اقتدار تک پہنچائی جاسکتی ہے۔سندھ کے 32سالہ نوجوان راجا خان رند نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے خودسوزی کی۔تنگدستی کیخلاف اس کا احتجاج خودسوزی پر ختم ہوا۔

Continue reading »

written by host

Oct 28

Click here to View Printed Statement

لومڑی مکار کیوں ہوتی ہے؟بظاہر تو وہ ایک خوبصورت‘سمارٹ اور پھرتیلا سا جانور ہے لیکن اس کی مکاری سے جنگل کا بادشاہ بھی پناہ مانگتا ہے۔مکاری اور عیاری امریکہ پر ختم ہے۔ہیلری کلنٹن اپنے لاﺅ لشکر سمیت پاکستان تشریف لائیں۔کبھی لہجہ سخت تھا کہیں پھول جھڑتے رہے۔چہرہ تنا ہوا بھی دکھائی دیا اور مسکراہٹیں بکھرتی بھی نظر آئیں۔ پاکستانیوں سے زیادہ پاکستان کی فکرمندی‘ہمارے آرمی چیف کے جملوں کی جو گالی‘حملہ نہ کرنے کی یقین دہانیاں اور ”ساس“ والی میٹھی میٹھی نصیحتیں بھی سنائیں۔ہم سب نے سکھ کا سانس لیا سب”فتح مندی“ کے احساس سے سرشار ہوئے۔افغانستان پر ہمارا موقف امریکی موقف ٹھہرا۔ گویا امریکیوں نے ہمارے سامنے ”سرنڈر“ کردیا۔آخر اتنی مہربانیاں کیوں ہوئیں۔ نرم گوئی کے پیچھے کیا چھپا ہوا تھا۔

Continue reading »

written by host

Jul 12

Dr Murtaza Mughal’s column (Moonis Elahi Ghabrana Nahin)

Which also mentions

Moonis Elahi, PML(Q), Mian Nawaz Sharif, Chaudhry Shujaaat Hussain, Majid Nizami

Click here to View Printed Statements

بالآخر میاں محمد نوازشریف نے اپنے اصولوں کو قربان کر ہی دیا۔مخالفین کہتے ہیں کہ ایم۔کیو۔ایم کی واحد خوبی یہ ہے کہ اس جماعت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار کی مضبوطی اور طوالت کیلئے برسوں اپنے کندھے پیش کئے رکھے۔یہ وہی جماعت ہے جسے سابق صدر اپنی”عوامی طاقت“ قرار دیتے تھے۔مجھے یہاں ایم۔کیو۔ایم کی کمزوریاں شمار کرنا مقصود نہیں۔حیرت میں ڈوبا ہوں کہ کس طرح میاں نوازشریف اور جناب الطاف حسین باہم شیروشکر ہوتے جارہے ہیں۔کون کس کو دھوکہ دے رہا ہے اس بارے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی ۔ایک دوسرے کے ماضی کو بھول جانے کے عہدوپیماں باندھے جارہے ہیں۔رائے ونڈ اورنائن زیرو کے درمیان فاصلے مٹتے جارہے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Jul 01

Click here to View Printed Statements

کبھی پاکستان کی ترقی کی رفتار دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھی۔ 1960ءکے عشرے میں پاکستان کے ماہرین اقتصادیات نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ساﺅتھ کوریانے بغیر کسی جھجھک کے پاکستان کے اقتصادی ماڈل کی نقل تیار کی اور اپنے ملک کو پاکستانی قدموں پر قدم رکھ کر چلانا شروع کردیا۔متاثر ہونے کی بھی حد ہوتی ہے۔ سئیول شہر کوبھی کراچی کی طرز پر بسایا گیا ۔وہ جوہمیںماڈل سمجھ کر ہمارے پیچھے چلے تھے وہ آگے بڑھتے گئے اور ہم روز بروز پیچھے کی طرف سرکتے گئے۔ آج ہم کہاں اور ساﺅتھ کوریا کہاں کھڑا ہے! کوئی تقابل ہی نہیں کوئی موزانہ زیب نہیں دیتا۔آج ہماری ترقی کی رفتار2.2 فیصد پر آکر ایسے رکی گویابریکیں لگ گئیں۔ ہزار دھکے مارو لیکن زمین جنبد نہ جنبد گل محمد Continue reading »

written by host

Jun 30

Click here to View Printed Statements

لوڈشیڈنگ کی طوالت بڑھتی جارہی ہے۔ بل ہےں بجلی نہیں اور جب بجلی کی بجائے بلبلا دینے والے بل موصول ہوتے ہیں تو بغاوت کرنے کو دل مجبور ہوجاتے ہیں۔ پھر ”لیسکو“ ہو یا ”آئیسکو“ مضبوط گیٹ بھی ٹوٹ گرتے ہیں‘ پولیس بے بس ہوجاتی ہے اور غضبناک نفرتوں کے سامنے کوئی دلیل ٹھہر نہیں پاتی۔

آبادی کی رفتار تیز تر ہے۔ بجلی کی پیداوار کے جو منصوبے چھ کروڑ صارفین کو سامنے رکھ کر بنائے گئے تھے وہ اٹھارہ کروڑ لوگوںکی ضروریات کیسے پوری کرسکتے ہیں؟ حکمرانوںنے سنجیدگی سے اس مسئلہ کی طرف توجہ ہی نہیں کی۔ جن مقتدر طبقات نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کی پلاننگ کرنا تھی ان کے ہاں بجلی جاتی ہی نہیں۔ ان کے ایئرکنڈیشنڈ چلتے رہتے ہیں۔دیوہیکل جنریٹر چوبیس گھنٹے سٹینڈ بائی پوزیشن میں موجود ہیں۔ ادھر واپڈا والوں نے سوئچ آف کیا ادھر ڈیزل اور پٹرول پھونکنے والے جنریٹر بجلی اگلنا شروع کردیتے ہیں۔ بڑے لوگ صرف اتنا پوچھتے ہیں”جنریٹر سے ہے یا واپڈا سے؟ اور بس! یہ ہے ان کی کل پریشانی۔ باقی پریشانیاں صرف عوام اورفیکٹری مزدوروں کے حصے میں آتی ہیں۔ملک پہلے ہی قرضوں پر چل رہا ہے۔ صنعت وحرفت کا پہیہ چلے نہ چلے‘حکمرانوں کا پہیہ رکتا ہی نہیں!

تمام رکاوٹوں اور حوصلہ شکنیوں کے باوجود بعض ادارے اور افراد اپنے طور پر قومی خدمت کے منصوبوں کو کامیاب کر گزرتے ہیں۔پاکستان میں حکومتیں ناکام اور انفرادی طور پر کام کرنے والے پاکستانی اور ان کے ماتحت چلنے والے ادارے بڑے بڑے کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔ یہ الگ بات کہ ذرائع ابلاغ کو ایسے تعمیری کاموں کی تشہیر کرنے کی فرصت ہی نہیں۔ یہ اصحاب یقین خود بھی پبلسٹی کی بیماری سے کوسوں دور ہیں اور بڑی خاموشی کے ساتھ کام میں مگن رہتے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Mar 28

Click here to View Printed Statements

جب سے لفظ شناسی کے درجے کو پہنچے ہیں پاکستان کے حوالے سے ہر دور میں لفظ ”بحران“ کا تکرار سنا ہے۔بحران در بحران‘ایک سے نکلیں تو دوسرے میں پھنس جائیں گویا مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ دیگر قومیں اور ممالک بحرانوں سے نکلتے جارہے ہیں اور ہم اس دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔ماہرین اقتصادیات اور دانشوران معاشیات اب اس امر پر متفق ہوگئے ہیں کہ مستقبل کے پاکستان کو توانائی کے شدید ترین بحران کا سامنا کرنا ہے۔ Continue reading »

written by host

Mar 14

Click here to View Printed Statements

پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک کیا ہے؟ ہر صاحب شعور پاکستانی اپنی زندگی میںکئی بار سوال اٹھاتا ہے لیکن کوئی شافی جواب نہ پا کر قلبی بے اطمینانی اور بے چینی کے دائمی مرض میںمبتلا ہوجاتا ہے۔ افراد ہی نہیں بڑے بڑے ادارے اسی سوال کو بنیاد بنا کر بحث و تمحیص کی لامتناہی نشستوں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن آج تک یا تو اس سوال کا کوئی قابل عمل حل پیش ہی نہیں کیاگیا یا پھر اگر کہیں کوئی جواب موجود ہے تو اسے عوام الناس کی طرف سے اجتماعی پذیرائی حاصل نہیں ہوسکی۔ Continue reading »

written by host

Feb 15

Click here to View Printed Statements

مختلف یورپی دانشور اور انسانی حقوق کے علمبردارحضرات کی الجھی ہوئی ڈورکاسراڈھونڈنے کے لئے ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف سچ کو تلاش کرنا ہوگا۔اگر وہ مذہب ‘زبان‘علاقے ‘رنگ ونسل‘سٹیٹس اور دنیاوی طبقاتی تقسیم کی عینک اتار کر حق کی تلاش میں نکلیں گے تو پھر انسانیت کے عظیم محسن‘عالمین کے لئے رحمت اور صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ بنی نوع انسان کے غم گستار آخری پیغمبر خاتم النبین حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات تک ضرور پہنچ جائیں گے

Continue reading »

written by host

Feb 04

Click here to View Printed Statements

تعلیمی بجٹ میںاضافہ تو اب محض ایک سہانا سپناہی رہ گیا ہے جو ہرسیاسی پارٹی کے منشور میں خوبصورت خطاطی کا لباس پہنے چھوئی موئی بنا بیٹھا ہے۔برسراقتدار آنے کے بعد جب وزیر تعلیم بجٹ کی اس مد پر لب کشائی کرنا چاہتا ہے تو اس کے ہونٹ خشک ہوجاتے اور ماتھے پر شرمندگی کے پسینے پھوٹنے لگتے ہیں۔ٹاٹ سکولوں پر بیٹھنے والے جب بڑے عہدوں پر پہنچ کر اپنے سکول جاتے بچوں کی ٹائیاں درست کر رہے ہوتے ہیں تو بھول جاتے ہیں

Continue reading »

written by host

Feb 01

Click here to View Printed Statements

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے نیشنل انشورنس کارپوریشن لمیٹڈ میں اربوں روپے کی کرپشن کے مقدمے کی سماعت کے دوران تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کرپشن کو برداشت نہیں کریں گے چاہے اس میں کوئی بھی ملوث ہو۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہت ہوچکا‘ تمام متعلقہ لوگوںکےلئے کھلا پیغام ہے کہ کرپشن کے مقدمات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہم روزانہ کرپشن کے مقدمات سنتے سنتے تھک گئے ہیں۔ چوروں کو بچانے کیلئے چور اکٹھے ہوگئے ہیں ‘ہم سب کو بلائیں گے۔ Continue reading »

written by host

Jan 06

Click here to View Printed Statements

پاکستان کو ورثے میں وسائل کم اور مسائل بہت زیادہ ملے ہیں۔ تقسیم ہند کے فارمولے پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے سے مملکت پاکستان کو معرض وجود میں آتے ہی رکاوٹوں اور مشکلات نے گھیر لیا۔ ہندوروایتی کی بدطنیتی کا اظہار تو اسی وقت ہوگیا تھا جب انتہائی عجلت میں تقسیم کا اعلان کردیا گیا۔ یہ باتیں اب دہرانے کی نہیں کہ پاکستان کو متحدہ ہندوستان کے اثاثوں سے طے شدہ حصہ بھی نہ دیا گیا۔ پھر مہاجرین کا قافلہ در قافلہ نہ رکنے والا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ ”سرمنڈاتے ہی اولے پڑے“ والی صورتحال پیدا ہوگئی۔
مالی تنگدستی‘حکمرانی کے شعبہ میں ناتجربہ کاری اور سازش کے تحت بھارت کا کشمیر پر قبضہ اور قبضے کے خلاف 1948ءمیں جنگ آزادی کشمیر…. یہ وہ بنیادی حقیقتیں ہیں جنہیں ذہن میں رکھ کر ہم پاکستانی مسائل کا احاطہ کرسکتے ہیں۔

Continue reading »

written by host