Jul 12

Dr Murtaza Mughal’s column (Moonis Elahi Ghabrana Nahin)

Which also mentions

Moonis Elahi, PML(Q), Mian Nawaz Sharif, Chaudhry Shujaaat Hussain, Majid Nizami

Click here to View Printed Statements

بالآخر میاں محمد نوازشریف نے اپنے اصولوں کو قربان کر ہی دیا۔مخالفین کہتے ہیں کہ ایم۔کیو۔ایم کی واحد خوبی یہ ہے کہ اس جماعت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار کی مضبوطی اور طوالت کیلئے برسوں اپنے کندھے پیش کئے رکھے۔یہ وہی جماعت ہے جسے سابق صدر اپنی”عوامی طاقت“ قرار دیتے تھے۔مجھے یہاں ایم۔کیو۔ایم کی کمزوریاں شمار کرنا مقصود نہیں۔حیرت میں ڈوبا ہوں کہ کس طرح میاں نوازشریف اور جناب الطاف حسین باہم شیروشکر ہوتے جارہے ہیں۔کون کس کو دھوکہ دے رہا ہے اس بارے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی ۔ایک دوسرے کے ماضی کو بھول جانے کے عہدوپیماں باندھے جارہے ہیں۔رائے ونڈ اورنائن زیرو کے درمیان فاصلے مٹتے جارہے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Jul 01

Click here to View Printed Statements

کبھی پاکستان کی ترقی کی رفتار دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھی۔ 1960ءکے عشرے میں پاکستان کے ماہرین اقتصادیات نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ساﺅتھ کوریانے بغیر کسی جھجھک کے پاکستان کے اقتصادی ماڈل کی نقل تیار کی اور اپنے ملک کو پاکستانی قدموں پر قدم رکھ کر چلانا شروع کردیا۔متاثر ہونے کی بھی حد ہوتی ہے۔ سئیول شہر کوبھی کراچی کی طرز پر بسایا گیا ۔وہ جوہمیںماڈل سمجھ کر ہمارے پیچھے چلے تھے وہ آگے بڑھتے گئے اور ہم روز بروز پیچھے کی طرف سرکتے گئے۔ آج ہم کہاں اور ساﺅتھ کوریا کہاں کھڑا ہے! کوئی تقابل ہی نہیں کوئی موزانہ زیب نہیں دیتا۔آج ہماری ترقی کی رفتار2.2 فیصد پر آکر ایسے رکی گویابریکیں لگ گئیں۔ ہزار دھکے مارو لیکن زمین جنبد نہ جنبد گل محمد Continue reading »

written by host

Jun 30

Click here to View Printed Statements

لوڈشیڈنگ کی طوالت بڑھتی جارہی ہے۔ بل ہےں بجلی نہیں اور جب بجلی کی بجائے بلبلا دینے والے بل موصول ہوتے ہیں تو بغاوت کرنے کو دل مجبور ہوجاتے ہیں۔ پھر ”لیسکو“ ہو یا ”آئیسکو“ مضبوط گیٹ بھی ٹوٹ گرتے ہیں‘ پولیس بے بس ہوجاتی ہے اور غضبناک نفرتوں کے سامنے کوئی دلیل ٹھہر نہیں پاتی۔

آبادی کی رفتار تیز تر ہے۔ بجلی کی پیداوار کے جو منصوبے چھ کروڑ صارفین کو سامنے رکھ کر بنائے گئے تھے وہ اٹھارہ کروڑ لوگوںکی ضروریات کیسے پوری کرسکتے ہیں؟ حکمرانوںنے سنجیدگی سے اس مسئلہ کی طرف توجہ ہی نہیں کی۔ جن مقتدر طبقات نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کی پلاننگ کرنا تھی ان کے ہاں بجلی جاتی ہی نہیں۔ ان کے ایئرکنڈیشنڈ چلتے رہتے ہیں۔دیوہیکل جنریٹر چوبیس گھنٹے سٹینڈ بائی پوزیشن میں موجود ہیں۔ ادھر واپڈا والوں نے سوئچ آف کیا ادھر ڈیزل اور پٹرول پھونکنے والے جنریٹر بجلی اگلنا شروع کردیتے ہیں۔ بڑے لوگ صرف اتنا پوچھتے ہیں”جنریٹر سے ہے یا واپڈا سے؟ اور بس! یہ ہے ان کی کل پریشانی۔ باقی پریشانیاں صرف عوام اورفیکٹری مزدوروں کے حصے میں آتی ہیں۔ملک پہلے ہی قرضوں پر چل رہا ہے۔ صنعت وحرفت کا پہیہ چلے نہ چلے‘حکمرانوں کا پہیہ رکتا ہی نہیں!

تمام رکاوٹوں اور حوصلہ شکنیوں کے باوجود بعض ادارے اور افراد اپنے طور پر قومی خدمت کے منصوبوں کو کامیاب کر گزرتے ہیں۔پاکستان میں حکومتیں ناکام اور انفرادی طور پر کام کرنے والے پاکستانی اور ان کے ماتحت چلنے والے ادارے بڑے بڑے کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔ یہ الگ بات کہ ذرائع ابلاغ کو ایسے تعمیری کاموں کی تشہیر کرنے کی فرصت ہی نہیں۔ یہ اصحاب یقین خود بھی پبلسٹی کی بیماری سے کوسوں دور ہیں اور بڑی خاموشی کے ساتھ کام میں مگن رہتے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Jun 23

Click here to View Printed Statements

قارئین سے التماس ہے کہ وہ سیاسی رہنماﺅں کی ایک دوسرے کے خلاف لسانی ”بدکاریوں“ سے خوفزدہ نہ ہوں۔کسی قسم کا کوئی سیاسی بھونچال آرہا ہے نہ ہی کوئی ”انقلاب“ دروازے پر کھڑا بے چین ہورہاہے۔گرمی اور حبس کے اس موسم میں سیاسی اکھاڑے کو غنیمت سمجھ کر جگت بازیوں اور جملہ آزمایوں سے صرف لطف اندوز ہونے کا سلیقہ سیکھیں تو انشاءاللہ فشار خون مستحکم رہے گا اور شوگر بھی کنٹرول میں رہے گی۔اگر اس لفظی جنگ کو اصلی سمجھ لیا جائے تو پھر کمزور دل حضرات کو لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ قومی غم کے جھٹکے بھی لگنے شروع ہوجائیں گے اور یوں شدت الم کے دورے پڑنے کا خطرہ رہے گا۔

Continue reading »

written by host

May 28

Click here to View Printed Statements

تنقید برائے تنقید نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے آئندہ امریکی امداد نہ لینے کا اعلان کرکے صرف صوبہ پنجاب ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے غیور عوام کے دلوں کی ترجمانی کردی ہے۔ہوسکتا ہے کہ ”سستی روٹی سکیم“ اور ”دانش سکولوں“ کے قیام کی طرح جناب شہباز شریف کا یہ اعلان بھی محض اپنے بکھرتے ہوئے ووٹ بینک کو متحد رکھنے کی کوشش ہو لیکن نتیجہ جو بھی نکلے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں غیر ملکی امداد سے چھٹکارے کا یہ تصور اس قدر خوش آئند ہے کہ شریف برادران کی داد و تحسین کئے بغیر رہا نہیں جاسکتا۔ یوں تو ”قرض اتارو ملک سنوارو مہم“ بھی معاشی خودمختاری کے حصول کی خواہش کے تابع ایک کوشش تھی لیکن تمام ترغیبات کے باوجود بھی قرض اتارنے کے لئے رقم جمع نہ ہوسکی اور جو رقم جمع ہوئی وہ شائد اس قابل بھی نہیں تھی کہ اس کا ذکر کوئی حوالہ بن سکتا۔ Continue reading »

written by host

Mar 14

Click here to View Printed Statements

پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک کیا ہے؟ ہر صاحب شعور پاکستانی اپنی زندگی میںکئی بار سوال اٹھاتا ہے لیکن کوئی شافی جواب نہ پا کر قلبی بے اطمینانی اور بے چینی کے دائمی مرض میںمبتلا ہوجاتا ہے۔ افراد ہی نہیں بڑے بڑے ادارے اسی سوال کو بنیاد بنا کر بحث و تمحیص کی لامتناہی نشستوں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن آج تک یا تو اس سوال کا کوئی قابل عمل حل پیش ہی نہیں کیاگیا یا پھر اگر کہیں کوئی جواب موجود ہے تو اسے عوام الناس کی طرف سے اجتماعی پذیرائی حاصل نہیں ہوسکی۔ Continue reading »

written by host

Feb 15

Click here to View Printed Statements

مختلف یورپی دانشور اور انسانی حقوق کے علمبردارحضرات کی الجھی ہوئی ڈورکاسراڈھونڈنے کے لئے ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف سچ کو تلاش کرنا ہوگا۔اگر وہ مذہب ‘زبان‘علاقے ‘رنگ ونسل‘سٹیٹس اور دنیاوی طبقاتی تقسیم کی عینک اتار کر حق کی تلاش میں نکلیں گے تو پھر انسانیت کے عظیم محسن‘عالمین کے لئے رحمت اور صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ بنی نوع انسان کے غم گستار آخری پیغمبر خاتم النبین حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات تک ضرور پہنچ جائیں گے

Continue reading »

written by host

Feb 04

Click here to View Printed Statements

تعلیمی بجٹ میںاضافہ تو اب محض ایک سہانا سپناہی رہ گیا ہے جو ہرسیاسی پارٹی کے منشور میں خوبصورت خطاطی کا لباس پہنے چھوئی موئی بنا بیٹھا ہے۔برسراقتدار آنے کے بعد جب وزیر تعلیم بجٹ کی اس مد پر لب کشائی کرنا چاہتا ہے تو اس کے ہونٹ خشک ہوجاتے اور ماتھے پر شرمندگی کے پسینے پھوٹنے لگتے ہیں۔ٹاٹ سکولوں پر بیٹھنے والے جب بڑے عہدوں پر پہنچ کر اپنے سکول جاتے بچوں کی ٹائیاں درست کر رہے ہوتے ہیں تو بھول جاتے ہیں

Continue reading »

written by host

Feb 01

Click here to View Printed Statements

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے نیشنل انشورنس کارپوریشن لمیٹڈ میں اربوں روپے کی کرپشن کے مقدمے کی سماعت کے دوران تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کرپشن کو برداشت نہیں کریں گے چاہے اس میں کوئی بھی ملوث ہو۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہت ہوچکا‘ تمام متعلقہ لوگوںکےلئے کھلا پیغام ہے کہ کرپشن کے مقدمات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہم روزانہ کرپشن کے مقدمات سنتے سنتے تھک گئے ہیں۔ چوروں کو بچانے کیلئے چور اکٹھے ہوگئے ہیں ‘ہم سب کو بلائیں گے۔ Continue reading »

written by host

Oct 06

Click here to View Printed Statement

بات معمولی سی ہے۔دہلی میںمنعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستانی دستے کی قیادت ایک کھلاڑی کر رہا تھا۔ سٹیج سے اس ویٹ لفٹر کھلاڑی کا بار بار نام بھی لیا جارہا تھا لیکن ٹی وی سکرین پر پاکستانی جھنڈا کھیل کے صوبائی وزیر نے تھام رکھا تھا۔سندھ سے تعلق رکھنے والے اس وزیر کو نمایاں ہونے کے شوق نے اس قدر دبوچ رکھا تھا کہ اس نے قائد کھلاڑی کو ایک مرحلہ پر آگے بڑھنے سے زبردستی روک دیا۔ ہزاروں لاکھوں ناظرین نے یہ منظر دیکھا۔ہوسکتا ہے

Continue reading »

written by host

Sep 18

Click here to View Printed Statement

زلزلہ کے دوران حکومت حسب معمول غافل تھی لیکن عوام کا جذبہ دیدنی تھا۔پورے ملک سے زلزلہ زدہ علاقوں کی طرف امدادی سامان کے ٹرک قافلوں کی صورت میں رواں دواں دکھائی دیتے تھے۔ ایک مرحلہ ایسا آیا کہ لاہور سے ایبٹ آباد تک جی ٹی روڈ پر امدادی ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں تھیں اور کراچی سے مظفرآباد تک زلزلہ متاثرین کے لئے ”لائف لائن“ قائم ہوگئی تھی۔اندرون ملک سے آنے والے امدادی سامان کی اس قدر بہتات تھی کہ انتظامیہ کو ٹریفک کا انتظام سنبھالنامشکل ہوگیا تھا۔سڑکوں کے دونوں جانب خوراک‘ پانی اور خیموں کے ڈھیر لگ گئے تھے اور حکومت کو اپیل کرنا پڑی تھی

Continue reading »

written by host

Sep 14

Click here to View Printed Statement
Click here to View Printed Statement

یہ کیسی بدنصیبی ہے کہ تاریخ انسانی کا بدترین سیلاب بھی پاکستانی سیاستدانوں کو متحد نہیںکرسکا۔ یہ کیسی مٹی کے بنے ہوئےلاجز خالی ہوجانے چاہیں تھے ۔ اپنے حلقوں میں جا کر ہمدردی کے دو بول ہی بول دیتے۔ لوگ ان سے کھانے کوسونے کے نوالے اور رہنے کو محل تھوڑا ہی مانگ رہے ہیں۔بھوکے ہیںان کی بھوک بانٹ لو‘کھلے آسمان تلے ان کی بے بسی میں حصے دار بن جاﺅ۔ کسی ڈوبتے بوڑھے کی طرف کوئی ہوا بھری ٹیوب پھینک کر اسے بچالو‘ ملیریا سے تڑپتے کسی معصوم کی پیشانی پرشفقت بھرا ہاتھ ہی رکھ دو۔

Continue reading »

written by host

Aug 05

Click here to View Printed Statement

مغرب میں مشرق کی بیٹی سعیدہ وارثی اگر کھوکھلی شخصیت کی مالک ہوتیں تو اپنے ماضی کے سارے حوالے بھول بھال کر یورپ کے رنگ میں رنگی جاچکی ہوتیں۔ نہ انہیں پاکستان یاد ہوتا نہ وہ پاکستانی خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے ”سویرا فاﺅنڈیشن“ کی بنیاد رکھتیں نہ وہ گوجرخوان کی ثناءخواں بنتی اور نہ ہی بیول کے ببول انہیں یاد رہتے۔
سعیدہ تو پیدا ہی برطانیہ میں ہوئیں۔ وہ پیدائشی طور پر برطانوی ہیں۔ ان کی تعلیم وتربیت اور پرورش و پر داخت بھی یورپ کے مرکز و محور میں ہوتی رہی۔ ہمارے پاکستانی نوجوان یہاں پیدا ہوتے ہیں ۔بیس بائیس برس کی بہاریں لوٹتے ہیں اور جب انہیں یورپ کا ویزا ملتا ہے اور وہاں روشن دنوں کی تلاش میں سرگرداں ہوتے ہیں تو اپنا آپ ہی بھول جاتے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Jul 28

Click here to View Printed Statement

بعض سیاسی حلقے سپہ سالار جنرل پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کو ”متنازعہ“ بنانے کی معصومانہ کوششوں میں مصروف ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے جنرل (ر)مشرف کی طرف سے ہونے والے برے سلوک کا غصہ بھی جنر ل کیانی کے بارے میں کئے گئے فیصلہ کو تنقید کا نشانہ بنا کر ٹھنڈا کیا ہے حالانکہ نہ سارے جرنیل مشرف کی سوچ کے حامل ہوتے ہیں اور نہ ہی سارے وزرائے اعظم جناب میاں محمد نوازشریف کی طرح جلد باز اورمختار کُل بننے کے جنون میں مبتلا ہوتے ہیں ۔

Continue reading »

written by host

Jun 21

Click here to View Printed Statement

ماضی میں غریب غرباءاپنی غربت اور تنگدستی کو اپنا مقدر سمجھ کر دھیرے دھیرے موت کی طرف بڑھتے رہتے تھے۔بغاوت کا آپشن عام نہیں ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ساٹھ اور ستر کی دیہائیوںمیں اشتراکی نظریات اپنے تمام تر پرکشش نعروں کے باوجود پاکستانی معاشرے میں جڑ نہ پکڑ سکے اور روس اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ نے پاکستانی عوام کو روس سے بڑی حد تک لاتعلق ہی رکھا۔

Continue reading »

written by host

May 08

Click here to View Printed Statement

ایک نقطہ نگاہ یہ ہے کہ صحافی معاشرے کا عکس ہوتے ہیں۔ جس طرح کا معاشرہ ہوگا اسی طرح کا عکس ہمارے اخبارات اور ٹی وی سکرین پر دکھائی دے گا۔اخبارات اور ذرائع ابلاغ کا کام تنقید کرنا ہے اصلاح نہیں۔ اصلاح کے ادارے الگ سے موجود ہیں۔پاکستان میں آزادی صحافت کسی نے طشتری میں رکھ کر تحفے میں نہیں دی بلکہ اس کے لئے اخباری کارکنوں اور مالکان نے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور اب کسی کی مجال نہیں کہ وہ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھ سکے۔صحافت آزاد ہوتی ہے اس کی کوئی نظریاتی‘قومی یا جغرافیائی سرحدیںنہیں ہوتیں۔اخبار نویس کاکام خبر لگانا ہے‘اخبار کا کام اسے شائع کرنا ہے ‘اگر گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کہاں سے؟۔صحافت بس صحافت ہوتی ہے‘زرد یا لال کی تفریق نہیں کی جانی چاہیے۔

Continue reading »

written by host

Mar 17

Click here to View Printed Statement

کسی سچے پاکستانی کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ وہ دانستہ طور پر کسی ایسے ادارے‘تحریک یا پروپیگنڈے کا حصہ بنے گا جس کا فائدہ بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو پہنچ سکتا ہو۔ اگر کچھ پاکستانی نما لوگ جان بوجھ کر ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہےں تو پھر ان کو ”را“ کا ایجنٹ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔ افواج پاکستان‘آئی ایس آئی اور دیگر حساس اداروں پر بے جا تنقید پر مبنی جوتبصرے یا کالم شائع ہوتے ہیں

Continue reading »

written by host

Mar 01

Click here to View Printed Statment

افواج پاکستان کی بے پناہ قربانیوںکے بعد اہل سوات کو ”ظالمان“ سے نجات مل چکی ہے۔اب نہ کسی معصوم عورت کو کوڑے مارے جاتے ہیں نہ ہی کسی مظلوم سواتی کا گلا کاٹا جاتا ہے۔جن بازاروں میں اسلام کے جعلی دعویداروں کا خوف اژدھا بن کر ڈستا تھا اب وہاں شہریوں کے غول کے غول اس حیات مستعار سے وابستہ سرگرمیاں سرانجام دینے میں مصروف ہیں۔

Continue reading »

written by host