Apr 19

Click here to View Printed Statement

کائنات کا دولھا انسان اللہ پروردگار عالم کی تخلیق کا بہترین شاہکار ہے۔ رب کائنات نے اسے نعمتوں کے اتنے انبار عطا فرما دیے کہ جنہیں دیکھ کر ذرا سا غور کرنے پر ہمیں اللہ نظر آنے لگتا ہے۔ اللہ خود اپنے کلام میں فرماتا ہے”تمہارے نفوس میں میری نشانیاں موجود ہیں تو کیا تم ان پر غور نہیں کرتے“۔

Continue reading »

written by host

Apr 08


Click here to View Printed Statement

بچے اللہ کے پھول  ہوتے ہیں۔پھول اور خوشبو کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔جہاں پھول ہوں وہاں خوشبو ضرور ہوتی ہے۔ اگر بچوں کے دل و دماغ میں اسلام اور پاکستان کا نظریہ بو دیا جائے تو ان کی زندگیوں میںہمیشہ اس نظریہ کی خوشبو آتی رہے گی۔ جتنا نظریہ پختہ اسی قدر خوشبو کا اثر دیرپا اور جس قدر بچوں کی تعداد زیادہ اسی قدر خوشبو کا پھیلائو وسیع۔ اگر نظریاتی خوشبو چہار سو پھیل جائے توپھر سیکولرازم اور بھارت بوچا کی بدبو کو کہاں جگہ ملے گی۔ اور اگر ملے گی بھی تو ان محدود ذہنوں  میں مقید ہوجائے گی جن ذہنوں کے اندر کردار’ غیرت’ یوم آخرت اور انصاف پسندی کی کوئی اہمیت ہے ہی نہیں ۔

Continue reading »

written by host

Mar 12

Click here to View Printed Statement

”شوگر سے شوگر نہیں ہوتی۔انسانی جسم میں ایک خاص حد تک ہی شوگر جذب ہوسکتی ہے۔ اس قدرتی حد سے بڑھیں گے تو انسانی نظام ہضم خود بخودا کتاہٹ محسوس کرنے لگے گا۔ یہ محض ڈاکٹروں کا پراپیگنڈہ ہے کہ چینی کھانے سے شوگر کی بیماری لاحق ہوجاتی ہے۔ اس بیماری کے اسباب کچھ اور ہیں لیکن عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے یہ سستاسا نسخہ گھڑلیا گیا ہے”۔
ملاقات شروع ہی ہوئی تھی کہ سکندر خان اپنے دبنگ لہجے میں شوگر انڈسٹری کو نقصان پہنچانے والے سرکاری اور غیر سرکاری اقدامات کا احاطہ کرنے لگے۔آل پاکستان شوگر ایسوسی ایشن کے سابق صدر اورخیبرپختونخواہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق چیئرمین سکندر خان معروف صنعت کار گھرانے کے چشم وچراغ ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے صنعت کاروں کے اندر حکمرانوں کے سامنے بات کرنے کا حوصلہ پیدا کیا ہے اور وہ قومی سطح کے متعدد فورموں پر صنعت کاروں کے مسائل اور پریشانیوں سے پالیسی ساز اداروں کے سربراہوں کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Mar 12

Click here to View Printed Statement

JANG LAHORE IQRA PAGE

کہا جاتا ہے کہ دور جاہلیت میں عورت اللہ تعالیٰ کی مظلوم مخلوق تھی۔معاشرے میں اسے سخت حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ طرح طرح کے توہمات اس کی ذات کے ساتھ وابستہ کئے جاتے تھے۔گھروں میں باندیوں سے بدترسلوک اس کا مقدر تھا۔ سوسائٹی میں رائے مشورے اور تنقید و احتساب کا حق اسے قطعاً نہ تھا۔ بیویوں کی تعداد پر کوئی پابندی عائد نہ تھی۔وراثت میں بھی اس کا حصہ نہ تھا۔زندگی کے کسی شعبے میں بھی اس کی شہادت قابل قبول نہ تھی۔ حد تو یہ ہے کہ پیدا ہوتے ہی عورت کو زندہ قبر میں گاڑھ دیا جاتا تھا۔

Continue reading »

written by host

Feb 25

Click here to View Printed Statement

یہ ایک انوکھی تقریب تھی۔آج پاکستان میں ہر طرف خون کی آندھیاں چل رہی ہیں اور پورا ملک قتل گاہ بن چکا ہے۔ مسلمان ایک دوسرے کو کاٹ رہے ہیںاورغیر مسلم سہمے ہوئے اپنی جانیں بچانے کی غرض سے ہمسایہ ممالک میں پناہیں ڈھونڈ رہے ہیں۔مولوی’ مفتی’علامہ’ قاری اور قاضی اور قادری کا نام آتے ہی ایک عجیب سا خوف دامن گیر ہوجاتا ہے ‘مذہب’مدرسہ’ مسجد’جبہ و دستار اور منبرومحراب دہشت کی علامتیںبنا دی گئی ہیں۔کون’ کب’ کہاں کسی کو موت کے گھاٹ اتار دے کچھ اندازہ نہیں ہوسکتا۔شیعہ محفوظ نہ دیوبند ی پرسکون۔یہ تو مسلمانوں کے مختلف مسالک کا حال ہے’ بیچارے غیر مسلم کہاں اور ان کی صدائیں کہاں۔ ایسے خونیں حالات میں جہاں اعتماد اور اعتقاد دونوں مشکوک ہوجائیں وہاں قاضی حسین احمد مرحوم کی یاد میں تقریب گویا نفرتوں میں جلتی ملت کے لئے تھوڑی دیر سستانے اور ذہنی طور پر پاکیزگی اختیار کرنے کا ایک نادر موقعہ تصور کیا جانا چاہیے۔

Continue reading »

written by host

Feb 11

Click here to View Printed Statement

ثقافت کی کوئی متفقہ تعریف وقت کی زیاں کاری ہے ۔ایک حقیقت متفقہ ہے کہ ثقافت عقائد سے جنم لیتی ہے۔ اس فارمولے کی مدد سے ہم یورپی’ بھارتی اور پاکستانی ثقافتون میںواضح تفریق کرسکتے ہیں۔ایک عام مسلمان پاکستانی کا عقیدہ کیا ہے۔قرآن کتاب ہدایت ہے اور سیرت رسولۖ اس ہدایت کا نمونہ ہے۔کسی گئے گزرے مسلمان سے بھی پوچھ لیں اسے ایمان کے اس درجے پر آپ ضرور پائیں گے۔پاکستان میں ننانوے فیصد مسلمان ہیں اور وہ اپنی سوچوں میں اسلامی تعلیمات کو ہی اپناذریعہ ہدایت اور وجہ نجات سمجھتے ہیں ۔
ان کی سوچ میں مرد و زن کے وہی رشتے مقدس ہیں جنہیں اسوہ رسولۖ نے مقدس ٹھہرایا ہے۔ لباس’چال چلن’رہن سہن اور بول چال کے جو معیار رات قرآن نے طے کردیئے ہیں ‘ عامتہ الناس ان معیارات کو ہی اعلیٰ اخلاقی اقدار کے طور پر قبول کرتے ہیں۔ پاکستانی قوم بحیثیت مجموعی ثقافت کی کسی ایسی تشریح کو ماننے پر تیار نہیں جو قرآن وسنت کے صریحاً خلاف ہو۔عمل کی بات نہیں میں یہاں ایمان اور عقیدے کی بات کر رہا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ جب ہمارے ٹی وی سکرینوں پر کوئی منظر’کوئی ڈائیلاگ’کوئی کہانی ‘کوئی فوٹیج ایسی دکھائی دیتی ہے جوہماری عظیم اسلامی اقدار کے خلاف ہو تو ناظرین اور سامعین کا بلڈپریشر ہائی ہوجاتا ہے۔ وہ بیزاری کا اظہار کرتے ہیں لیکن تفریح و معلومات کا کوئی متبادل انتظام نہ ہونے کے سبب دلگرفتگی کے عالم میں چپ سادھ لیتے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Jan 23

Click here to View Printed Statement

جتنے منہ اُتنی باتیں۔سازشی نظریے بے شمار’ہوائی تجزیے ہزار ہا۔فلسفیانہ پہلوئوں پر بحث و تحمیص تھمنے کا نام نہیں لیتی۔دانشوروں کا ایک گروہ مصرکہ اس سارے ”ڈرامے ”کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا۔دوسرا گروہ بعض ہمسایہ اور دوست ممالک کو چھپا ہوا ہاتھ قرار دے رہا ہے۔ہر کوئی لانگ مارچ کی گتھی سلجھانے میں مصروف ہے لیکن  بدنیتی  کے سبب نہ ڈور سلجھی ہے
نہ سرا ہاتھ آیا ہے۔تحریک منہاج القرآن والے کیوں دبک کر بیٹھ گئے۔

Continue reading »

written by host

Jan 23

Click here to View Printed Statement

JANG LAHORE IQRA PAGE

NAWA-I-WAQT KARACHI MILLI EDITION

آج انسانیت مجموعی طور پر انتشار کا شکار ہے ۔تمام تر ترقی ‘خوشحالی تعلیم اور علم کے باوجود ساڑھے چھ ارب انسان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اس کرہ ارض کو نہ ختم ہونے والے فتنوں میں مبتلا کردینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کوئی ایسا خطہ نہیں جو جنگ و جدل سے پاک ہو۔ جہاں انسان انسان کو کاٹ نہ رہا ہو۔ جہاں آدم آدم کو لوٹ نہ رہا ہو امیر غریب کو کھائے جارہا ہے۔ باوسیلہ دنیا بے وسیلہ بستیوں کو اجاڑ رہی ہے۔تقابل کا فلسفہ اپنے تمام تر منفی معنوں کے ساتھ نسل انسانی کی تباہ کاریوں میں کارفرما ہے۔ Continue reading »

written by host

Jan 12

Click here to View Printed Statement

کب سوچا تھا کپتان اور اس کی ٹیم نے۔ابھی کھیل شروع ہی نہیں ہوا تھا کہ ٹیم کی نامزدگی ہی مشکوک ہوگئی۔ مقابلہ میں حصہ لینے والی متوقع ٹیموںمیں کپتان کا نام تیسرا تھا لیکن حالات کی ستم ظریفی کہ قادری فیکٹر اچانک ظہور پذیر ہوا اور ”سپورٹس بورڈ” نے کپتان کے نام کی تختی ہٹا کر وہاں قادری کے نام کا بورڈ لگا دیا ہے۔ ملکی سیاست میں تیسری متوقع قوت اب عمران خان اور ان کی تحریک انصاف نہیں بلکہ ڈاکٹر طاہر Continue reading »

written by host

Jan 02

Click here to View Printed Statement

عام آدمی خاص کیسے بن جاتے ہیں؟ یہ وہ سوال ہے جو تگ ودو کی زندگی گذارنے  والے ہر صاحب شعور کو بے چین رکھتا ہے۔” مطالعہ’مشاہدہ اور ملاقات” یہ وہ تین ہتھیار ہیں جن سے لیس ہو کر راقم اپنی معلومات کے دائرے کو وسعت دینے کی کوشش کرتا ہے۔ جناب منور مغل کا نام اکثر قارئین کے حافظہ میں محفوظ ہوگا۔ ایک ہی شہر میں رہتے ہوئے جناب مغل سے مفصل گفتگو کا کبھی موقعہ نہیں ملا۔لیکن میری خوش بختی کہیے کہ گزشتہ دنوں یہ موقع میسر آگیا۔فون کرنے پر جواب آیا کہ ابھی جائیں۔ Continue reading »

written by host

Dec 20

Click here to View Printed Statement

حاجیوں کو سہولتیں فراہم کرنے کے لئے آل سعود ہمہ تن مصروف عمل رہتی ہے ۔بیت اللہ اور مسجد نبویۖ کی توسیع کا عمل جاری رہتاہے۔طواف کعبہ کے لئے آسانیاں فراہم کی جارہی ہیں۔ سعودی عرب کے حکمران یوں تو بادشاہ ہیں لیکن امت مسلمہ کے لئے ان کا مقام اور احترام اس قدر بلند وبالا ہے کہ ہم انہیںخادمین حرمین شریف کے لقب سے پکارتے ہیں۔ ان کے اس ارفع مقام کا واحد سبب یہ ہے کہ وہ کعبة اللہ اورمسجد نبویۖ کی خدمت پر مامور رہتے ہیں۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ آل سعود کی حکمرانی کو دوام بخشے اور جمہوریت کے نام پر ان کے خلاف آئے روز ہونے والی سازشوں کوناکام فرمائے۔ مسلم دنیا میں واحد اسلامی مملکت ہے جس کو ہم فلاحی اسلامی ریاست کہہ سکتے ہیں۔ خدا جانے نمونے کی اس ماڈل ویلفیئر اسٹیٹ کومظاہروں کے ذریعے غیر مستحکم کرنے والے خفیہ ہاتھ کیا چاہتے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Dec 11

Click here to View Printed Statement

ہمارے صدر اور وزیراعظم کو خیال نہیں آیا لیکن ترک صدر عبداللہ گُل نے وضاحت کر دی کہ پاکستان کے ایک ٹی وی  چینل پر دکھایا جانے والا ترک ڈرامہ ترک معاشرے کی ہر گز  عکاسی نہیں کرتا ” یہ ہماری تہذیب نہیں ہے” ترک صدر نے جب اُردو ٹی وی پر چلائے جانے والے ڈرامے”عشق ممنوع” کے تھیم اور ناپاک رشتوں کی پروموشن کو دیکھا تو انہوں نے فوراً ترک ڈرامہ کمپنی کے خلاف تحقیقات کا حکم بھی صادر فرما دیا۔پاکستان کے ٹی وی چینلزایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لئے ہر وقت زنا بالجبر، ڈاکے، قتل، ملک ٹوٹ جانے کی

Continue reading »

written by host

Dec 11

Click here to View Printed Statement

راتوں رات تبدیلی نہیں آسکتی۔ سالوں سال بھی تبدیلی شائد نہ آسکتی ہو، لیکن یہ تو نصف صدی پر محیط المیوں اور قومی سانحوں کا دلخراش سلسلہ ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔ فوج اور سیاستدان۔ سیاستدان اور فوج۔ دونوںایک دوسرے کیلئے میدان سجاتے رہے ہیں’ ایک دوسرے کیلئے جواز پیدا کرتے رہے ہیں۔ لیکن اب کی بار سیاستدان خاصے ہوشیار دکھائی دے رہے ہیں۔ جناب ڈاکٹر علامہّ طاہر القادری صاحب ” سیاست نہیں ریاست بچائو”کا نعرہ لے کر میدان میں اترے ہیں اور وہ ریاست بچانے کیلئے اُسی طاقت کو بُلا رہے ہیں

Continue reading »

written by host

Dec 04

Click here to View Printed Statement

آج کل کالا باغ ڈیم کا ایشو پورے زوروشور کے ساتھ زیر بحث ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد قومی سیاست دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے ۔سال دو سال قبل ڈیم کے بارے میں بات کرنا گناہ عظیم بن چکا تھا۔ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس بندیال نے اپنے فیصلے میں حکومت کو مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کا حکم دے دیا ہے۔اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے۔ وہ چاہے تو اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرے’ چاہے ڈیم کے ایشو کو دوبارہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جائے’ کوئی نہ کو ئی و اضح حکمت عملی اختیار کرنا پڑے گی۔

Continue reading »

written by host

Dec 03

Click here to View Printed Statement

تکبّر اور غرور انسانی بیماریوں میں سے انتہائی خطرناک بیماری ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے” خدا تکبّر کرنے والے اور بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا”۔تکبّر کرنے والے بدقسمت شخص کی حالت یہ ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ تندخو ہوتا ہے۔نرم گوئی ‘شفقت’دلنوازی اور درگزر سے کام لینے کی صلاحیت چھن جاتی ہے اور بیگانے تو بیگانے اس کے اپنے بھی اس کا ساتھ چھوڑنے لگتے ہیں۔ عام شخص تو تکبّر اور غرور کی حالت میں مبتلا ہو کر صرف اپنی ذات کا نقصان کرتا ہے لیکن جس شخص کو امت اور قوم کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینا ہو اس کے لئے یہ بیماری جان لیوا ثابت ہوتی اوراس کا قافلہ بددل ہو کر بکھر جاتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Nov 30

Click here to View Printed Statement

امریکی پالیسی سازوں کو خوش ہونا چاہے کہ انہوں نے ٹھیک کر دینے کے جو فارمولے پاکستان پر آزمائے ہیں وہ پوری طرح کارآمد ثابت ہوئے ہیں اور نتجتاََ یہ ملک اب دُنیا کا ساتواں بدعنوان اور غیر محفوظ مُلک بن چُکا ہے ۔ مالی طور پر غریب ترین، انتظامی طور پر کرپٹ ترین، عدلیہ ناکام ، انتظامیہ بے جان کم از کم اب یہ ایسا مُلک نہیں رہا  جہاں سکون سے سویا جا سکتا ہو، جہاں رشوت دئیے بغیر بچہ سکول داخل کرایا جا سکتاہو۔ غیر محفوظ اس قدر کی جھاڑیاں بھی دہشت گرد دکھائی دیتی ہیں۔ ہر طرف خون ہے، خوف ہے، بھکاری ہیں، بھوک ہے۔ قدم قدم پر نا انصافی ہے، انا رکی ہے، خانہ جنگی ہے اور جنگی مزاج ہے!نائن الیون کو ٹوئن ٹاورزاڑانے والوں میں ایک بھی پاکستانی نہیںتھا لیکن 2002ء کے بعد سے اب تک ہر پاکستانی کو نفسیاتی ، مالی اور ثقافتی طور پر اذیتناک سزادی گئی ہے اور دی جا رہی ہے۔ پہلے والے زخم مند مل ہونے کا نام نہیں لیتے اور اَب یہی امریکہ پاکستانی قوم کو”تعلیم یافتہ” بنانے پر تُل گیا ہے۔ یوایس ایڈ اب ایسی قوم کو تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کرنے جا رہی ہے جس کا آغاز ہی ”اقرائ” سے ہوا تھا ۔ دس برس بیت گئے ،بجلی ناپید ، گیس غائب، روزگار روٹھ گئے خُدا جانے امریکی ڈالرز جاتے کہاں ہیں۔ سو ڈالر آتا ہے اور ڈیڑھ سو ڈالرز نچوڑ لئے جاتے ہیں۔ جب امریکہ جیسا مُلک دوست ہو تو پھر دشمن کی ضرورت ہی کیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 24

Click here to View Printed Statement

کسی کی گردن میں بھی تکبر کا سریا ہوسکتا ہے۔ ہمارے بزرگ دانشور مرحوم نسیم انور بیگ فرمایا کرتے تھے کہ تکبر ایک ایسی بیماری ہے جو گردن کو پیچھے سے آلیتی ہے اور انسان بوقت ضرورت بھی گردن نیچے نہیں کرپاتا۔ پاکستان کے صحافیوں کا مجموعی مزاج بڑی حد تک ”برخودارانہ” ہے۔سچ بولتے’ لکھتے اور دکھاتے وقت پوسٹمارٹم تو ہوتا ہے لیکن پھر بھی جمع کا صیغہ استعمال کرکے ذاتی پسند و ناپسند کو ”اشو” اور بعض اوقات ”قومی اشو” کا لیبل لگا دیتے ہیں۔ اس سے انفرادی حملہ بھی اجتماعی قبولیت کی سند حاصل کرلیتا ہے۔ یہ سلیقے کی بات ہے اور پاکستان میں استاد صحافی بہرحال اس سلیقے سے مسلح رہتے ہیں۔پاکستانی صحافت کو مصری صحافت سے بہت بہتر قرار دیا جاسکتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 22

Click here to View Printed Statement

پاک بھارت دوستی کی اس قدر دھول اڑائی جارہی ہے کہ دوست دشمن کا چہرہ  پہچاننا مشکل ہوگیا ہے۔سرکاری ٹی وی پر بھی بھارتی اشتہارات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔کترینہ کیف اور سیف ہمارے ٹی وی چینلز کے اندر خون بن کر دوڑ رہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہماری سوچ اور عقل کے سارے دھارے اب سرحد پار سے پھوٹتے ہیں اور ہم یہاں بیٹھے انہی لفظوںاورانہی استعاروں کی مالا جپتے اور ان کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔ہمارا مقبول ترین سلوگن اب ”نچ لے” بن چکا ہے۔ملی غیرت اور قومی حمیت جیسے الفاظ لکھنے اور بولنے پر دْشنام طرازیوں کے پے در پے وار سہنے پڑ رہے ہیں۔”چھڈوجی پاگل جے” یہ ہے بھارت نواز دانشوروں کی وہ پھبتی جو ”امن کی آشا” اور ”مفادات کی فحاشہ” پر تنقید کرنے پر کسی جاتی ہے۔امن کس کو نہیں چاہیے؟پاکستانیوں کو امن کی جس قدر ضرورت ہے شائد دنیا کی کسی اور قوم کو ہو۔ جہاں ہرروز خون بہتا ہو’لاشے گرتے ہوں’ روحیں تڑپتی ہوں اور بے یقینی ایمان شکنی کی حدیں چھونے لگے وہاں امن کی خواہش کون نہیں کرے گا۔ہمسایوں کے ساتھ پْرامن رہنا ہمسایوں سے زیادہ ہماری ضرورت ہے۔لیکن کیا لفظ امن امن کی گردان کرنے سے امن قائم ہوجاتا ہے؟ آزمودہ قول ہے کہ ظلم اور امن ایک جگہ اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ظلم رہے اور امن بھی ہو یہ ناممکنات میں سے ہے۔مظلوم وقتی طور پر ظلم کے سامنے دب سکتا ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 15

Click here to View Printed Statement

متحدہ مجلس عمل کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ جماعت اسلامی ہی ہے۔ اب کی بار جماعت کے رہنماء صوبائی کی بجائے قومی سیاست میں حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔جماعت اسلامی نے ملک کی سیاسی اور جہادی تاریخ میں ہمیشہ عمل انگیز کا کام کیا ہے۔جماعت اسلامی کے تھنک ٹینک اب مصر’تیونس اور ترکی کے تجربات کو پاکستانی سیاست میں آزمانے کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔سولو فلائٹ کی بجائے ہمخیال سیاسی جماعتوں کا اتحاد ان کا سیاسی فلسفہ دکھائی دیتا ہے ۔ اس لئے مولانا فضل الرحمن اگر جماعت اسلامی کے تمام مطالبات مان بھی لیں تو بھی اب کی  بار متحدہ مجلس عمل بحال نہ ہوپائے گی۔ Continue reading »

written by host

Sep 14

Click here to View Printed Statement

کیا کہنے وزارت خارجہ کے۔یہ واقعی خارجیوں کی وزارت ہے۔فارن نہیں فارنرز منسٹری ہے۔ایسی کونسی قیامت آگئی تھی کہ اقوام متحدہ کے مشن برائے انسانی حقوق کے وفد کو خود اسلام آباد نے ہی دعوت دے ڈالی کہ آئو اور دنیا بھر میں ہماری جنگ ہنسائی کے اسباب اکٹھے کرو! کوئی نہ کوئی ایسی رپورٹ تیارکروکہ دنیا کو بتایا جاسکے کہ پاکستان کے اندر افواج پاکستان اور ایجنسیاں اپنے ہی لوگوں کو اٹھا رہی ہیں’قتل کر رہی ہیں۔ انسانی المیہ  جنم لے رہا ہے اور اگر عالمی طاقتوں نے پاک فوج ‘آئی ایس آئی اور ایف سی کیخلاف اپنی فوجیں بلوچستان میںنہ اتاریں تو پھر بلوچ نسل ختم ہوجائے گی۔ پاکستان کے اندرایسے کونے انسانی حقوق پامال ہورہے ہیںکہ اقوام متحدہ جیسے ادارے کو اپنا چار رکنی وفد بھیجناپڑا ہے ۔؟ کس شیطانی ذہن کا منصوبہ ہے؟تف ہے ایسی سوچ پر’ایسے ذہنوں پر ایسے وزیروں مشیروں پر اور ایسی وزارت پر جو اپنے ملک کا کھاتی ہے

Continue reading »

written by host