Jan 13

Click here to View Printed Statements

ہماری قومی سیاست دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ بظاہر سیاستدانوں کا ایک گروہ حزب اقتدار اور دوسرا حذب مخالف ہے لیکن اصل تقسیم کے خدوخال کچھ اور ہیں۔ایک طرف جناب آصف علی زرداری اور ان کے ساتھی ہیں اور دوسری جانب عوام‘ فوج اور عدلیہ ہے۔عوام اپنے دکھوں اور مصیبتوں کے تابوت کندھوں پر اٹھائے ہر روز ماتم کناں رہتے ہےں۔عوام کو تازہ ترین لاش ملی ہے۔آرزوتھی کہ سی این جی مہنگی نہ ہو لیکن اس خواہش کا دن دیہاڑے قتل ہوگیا۔ سی این جی مالکان‘ ٹرانسپورٹرز اور حکومت تینوں جیت گئے۔ عوام ہار گئے۔

Continue reading »

written by host

Dec 15

Click here to View Printed Statements

جارحیت کا ارتکاب کرنے کے بعد اب امریکہ اور اس کے حواریوں کی خواہش ہے کہ زخمی پاکستان آہ و بکا کرنا بھی بند کردے۔پاکستان کی زبان بندی کیلئے ایک طرف امریکی امداد جاری رکھنے کی ”نوید“ سنائی جارہی ہے اور دوسری طرف پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو غیر محفوظ قرار دینے کے لئے واویلا شروع کردیا گیا ہے۔ مقصد یہ کہ ایسا پروپیگنڈہ کیا جائے جس سے پاکستان سہم جائے۔ دفاعی پوزیشن میں لاکر پھر امریکہ ہمارے ایٹم بم کے محفوظ ہونے کی ضمانت دے گا اور یوں پاکستانیوں کی ہمدردیاں حاصل کر لے گا۔ Continue reading »

written by host

Nov 23

Click here to View Printed Statements

کہا جاتا ہے کہ دور جاہلیت میں عورت اللہ تعالیٰ کی مظلوم مخلوق تھی۔معاشرے میں اسے سخت حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔طرح طرح کے توہمات اس کی ذات کے ساتھ وابستہ کئے جاتے تھے۔گھروں میں باندیوں سے بدترسلوک اس کا مقدر تھاسوسائٹی میں رائے مشورے اور تنقید واحتساب کا حق اسے قطعاً نہ تھا۔ بیویوں کی تعداد پر کوئی پابندی عائد نہ تھی۔وراثت میں بھی اس کا کوئی حصہ نہ تھا۔زندگی کے کسی شعبے میں بھی اس کی شہادت قابل قبول نہ تھی۔حد تو یہ ہے کہ پیدا ہوتے ہی عورت کو زندہ قبر میں گاڑھ دیا جاتا تھا۔

Continue reading »

written by host

Nov 07

Click here to View Printed Statements

زندگی لیتے رہنے کا نام نہیں لوٹانے کا نام بھی ہے۔ جو فرد اپنے اردگرد کے ماحول اور معاشرے سے فائدہ اٹھا کر مسلسل اپنے دامن کو بھرتا رہتا ہے اور بدلے میں کچھ دیتا نہیں ہے وہ ایسے ہی جیسے نقب زنی کا ارتکاب کر رہا ہو۔ اسلام نے انسانی رویہ میں تبدیلی لانے کےلئے قرآن حکیم کے اندر بار بار لوٹانے پر زوردیا ہے۔مساکین‘یتیم‘بیوائیں بے سہارا لوگ‘ہمسائے حتیٰ کہ مسافر تک کے حقوق کا احاطہ کیا گیا ہے۔ رویہ کی یہی وہ تبدیلی ہے جو ایک مسلمان معاشرے کو مثالی بناتی ہے۔ Continue reading »

written by host

Oct 28

Click here to View Printed Statement

لومڑی مکار کیوں ہوتی ہے؟بظاہر تو وہ ایک خوبصورت‘سمارٹ اور پھرتیلا سا جانور ہے لیکن اس کی مکاری سے جنگل کا بادشاہ بھی پناہ مانگتا ہے۔مکاری اور عیاری امریکہ پر ختم ہے۔ہیلری کلنٹن اپنے لاﺅ لشکر سمیت پاکستان تشریف لائیں۔کبھی لہجہ سخت تھا کہیں پھول جھڑتے رہے۔چہرہ تنا ہوا بھی دکھائی دیا اور مسکراہٹیں بکھرتی بھی نظر آئیں۔ پاکستانیوں سے زیادہ پاکستان کی فکرمندی‘ہمارے آرمی چیف کے جملوں کی جو گالی‘حملہ نہ کرنے کی یقین دہانیاں اور ”ساس“ والی میٹھی میٹھی نصیحتیں بھی سنائیں۔ہم سب نے سکھ کا سانس لیا سب”فتح مندی“ کے احساس سے سرشار ہوئے۔افغانستان پر ہمارا موقف امریکی موقف ٹھہرا۔ گویا امریکیوں نے ہمارے سامنے ”سرنڈر“ کردیا۔آخر اتنی مہربانیاں کیوں ہوئیں۔ نرم گوئی کے پیچھے کیا چھپا ہوا تھا۔

Continue reading »

written by host

Oct 12

Click here to View Printed Statement

اسے ڈوبنا ہے‘آج نہیں تو کل۔یہ ٹائیٹنک بچتا دکھائی نہیں دیتا۔ بے ساکھیوں کے سہارے اس کے خسارے پورے نہیں ہوتے۔ ہم اس سے پندرہ بیس برس قبل ہی نجات حاصل کرچکے ہوتے اگر میاں شہبازشریف اسے فوج کا مصنوعی سہارا مہیا نہ کرتے۔ کرپشن کی دیمک نے بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے اس پورے نظام کو اندر سے کھوکھلا کردیا ہے۔ بجلی کے ہر کھمبے کے ساتھ مالی بدعنوانی کا ایک میٹر لگا دیا گیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 13

Click here to View Printed Statement

خوب جان لو کہ دنیاکی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل اور دل لگی اور ظاہری ٹیپ ٹاپ اور تمہارا ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال واولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بارش ہوگئی تو اسے پیداہونے والی نباتات کو دیکھ کر کاشتکار خوش ہوگئے۔

Continue reading »

written by host

Aug 27

Click here to View Printed Statements

اسلام تو آیا ہی امن قائم کرنے کے لئے ہے۔ جو شخص‘گروہ ‘ ملک اور قوم ظلم کرے وہ ظالم ہے اور قرآن اورا سلام میں ظالم کے لئے انتہائی بلیغ اصطلاح ”باطل“ استعمال کی گئی ہے۔”جاءالحق وذحق الباطل“ کی نویدسناتے وقت قرآن نے مسلمانوں کو یہی درس دیا ہے کہ تم باطل کیخلاف دل ‘زبان اور ہاتھ سے جہاد کرو اور اللہ تعالیٰ کی نصرت تمہیں نصیب ہوجائے گی‘باطل بھاگ جائے گا‘ حق جیت جائے گا او ر امن قائم ہوجائے گا۔باطل قوتیں ہی ظالم قوتیں ہوتی ہیں۔غاصب اور قابض ۔ایسی سفاک قومیں جو دیگر کمزور قوموں پر قبضہ کر لیتی ہیں۔ ان کے مال مویشی‘ان کی عزت و آبرو کو لوٹ لیتی ہیں۔ ان کے گھر بار چھین لیتی ہیں۔ ان پر یلغار کرتی اور بستیوں کی بستیاں آگ لگا کر خاکستر کر ڈالتی ہیں۔ Continue reading »

written by host

Aug 18

Click here to View Printed Statements

خداجانے اس ملک میں پڑھے لکھے بیوقوفوں کو یہ وہم کیسے ہوگیا ہے کہ یہاں کے عوام اسلام اور نظریہ پاکستان سے بیزار ہوچکے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے اندر دانشوروں کا بھیس بدل کرملک دشمن گھس آئے ہیں اور اپنے غیر ملکی آقاﺅں کے اشاروں پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیاد کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ یہ لوگ اس قدر موثر ہیں کہ میاں محمد نوازشریف جیسے زیرک سیاستدان کو بھی شیشے میں اتار لیا اور ”سیفما“ کے اجلاس میں میاں صاحب نے پاک بھارت دوستی کے حق میں وہ دلائل بھی دے ڈالے جو کسی مسلمان کے ایمان کو ہی مشکوک کر ڈالتے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Aug 10

Click here to View Printed Statements

امور سلطنت کو دنیا بھر میں ”بزنس افیئرز“ کے طور پر چلا جاتا ہے۔ غیر پیداواری اخراجات کم سے کم رکھے جاتے ہیں۔انتظامیہ کا حجم کم کیا جاتا ہے۔ وزراءکی تعداد گھٹائی جاتی ہے۔سرکاری عمارتوں ‘گاڑیوں‘رہائش گاہوں اور مراعات سے جان چھڑانے کی کوششیں کی جاتی ہیں تاکہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ‘ ملک کے نام پر لیا جانے والے قرضہ اور عوام کی خاطر آنے والی خیرات اور امداد زیادہ سے زیادہ عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی پر خرچ ہو اور معاشرہ صحت مند ماحول میں انسانی ارتقاءکی منزل کو حاصل کرسکے۔ Continue reading »

written by host

Jul 12

Dr Murtaza Mughal’s column (Moonis Elahi Ghabrana Nahin)

Which also mentions

Moonis Elahi, PML(Q), Mian Nawaz Sharif, Chaudhry Shujaaat Hussain, Majid Nizami

Click here to View Printed Statements

بالآخر میاں محمد نوازشریف نے اپنے اصولوں کو قربان کر ہی دیا۔مخالفین کہتے ہیں کہ ایم۔کیو۔ایم کی واحد خوبی یہ ہے کہ اس جماعت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار کی مضبوطی اور طوالت کیلئے برسوں اپنے کندھے پیش کئے رکھے۔یہ وہی جماعت ہے جسے سابق صدر اپنی”عوامی طاقت“ قرار دیتے تھے۔مجھے یہاں ایم۔کیو۔ایم کی کمزوریاں شمار کرنا مقصود نہیں۔حیرت میں ڈوبا ہوں کہ کس طرح میاں نوازشریف اور جناب الطاف حسین باہم شیروشکر ہوتے جارہے ہیں۔کون کس کو دھوکہ دے رہا ہے اس بارے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی ۔ایک دوسرے کے ماضی کو بھول جانے کے عہدوپیماں باندھے جارہے ہیں۔رائے ونڈ اورنائن زیرو کے درمیان فاصلے مٹتے جارہے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Jul 01

Click here to View Printed Statements

کبھی پاکستان کی ترقی کی رفتار دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھی۔ 1960ءکے عشرے میں پاکستان کے ماہرین اقتصادیات نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ساﺅتھ کوریانے بغیر کسی جھجھک کے پاکستان کے اقتصادی ماڈل کی نقل تیار کی اور اپنے ملک کو پاکستانی قدموں پر قدم رکھ کر چلانا شروع کردیا۔متاثر ہونے کی بھی حد ہوتی ہے۔ سئیول شہر کوبھی کراچی کی طرز پر بسایا گیا ۔وہ جوہمیںماڈل سمجھ کر ہمارے پیچھے چلے تھے وہ آگے بڑھتے گئے اور ہم روز بروز پیچھے کی طرف سرکتے گئے۔ آج ہم کہاں اور ساﺅتھ کوریا کہاں کھڑا ہے! کوئی تقابل ہی نہیں کوئی موزانہ زیب نہیں دیتا۔آج ہماری ترقی کی رفتار2.2 فیصد پر آکر ایسے رکی گویابریکیں لگ گئیں۔ ہزار دھکے مارو لیکن زمین جنبد نہ جنبد گل محمد Continue reading »

written by host

Jun 30

Click here to View Printed Statements

لوڈشیڈنگ کی طوالت بڑھتی جارہی ہے۔ بل ہےں بجلی نہیں اور جب بجلی کی بجائے بلبلا دینے والے بل موصول ہوتے ہیں تو بغاوت کرنے کو دل مجبور ہوجاتے ہیں۔ پھر ”لیسکو“ ہو یا ”آئیسکو“ مضبوط گیٹ بھی ٹوٹ گرتے ہیں‘ پولیس بے بس ہوجاتی ہے اور غضبناک نفرتوں کے سامنے کوئی دلیل ٹھہر نہیں پاتی۔

آبادی کی رفتار تیز تر ہے۔ بجلی کی پیداوار کے جو منصوبے چھ کروڑ صارفین کو سامنے رکھ کر بنائے گئے تھے وہ اٹھارہ کروڑ لوگوںکی ضروریات کیسے پوری کرسکتے ہیں؟ حکمرانوںنے سنجیدگی سے اس مسئلہ کی طرف توجہ ہی نہیں کی۔ جن مقتدر طبقات نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کی پلاننگ کرنا تھی ان کے ہاں بجلی جاتی ہی نہیں۔ ان کے ایئرکنڈیشنڈ چلتے رہتے ہیں۔دیوہیکل جنریٹر چوبیس گھنٹے سٹینڈ بائی پوزیشن میں موجود ہیں۔ ادھر واپڈا والوں نے سوئچ آف کیا ادھر ڈیزل اور پٹرول پھونکنے والے جنریٹر بجلی اگلنا شروع کردیتے ہیں۔ بڑے لوگ صرف اتنا پوچھتے ہیں”جنریٹر سے ہے یا واپڈا سے؟ اور بس! یہ ہے ان کی کل پریشانی۔ باقی پریشانیاں صرف عوام اورفیکٹری مزدوروں کے حصے میں آتی ہیں۔ملک پہلے ہی قرضوں پر چل رہا ہے۔ صنعت وحرفت کا پہیہ چلے نہ چلے‘حکمرانوں کا پہیہ رکتا ہی نہیں!

تمام رکاوٹوں اور حوصلہ شکنیوں کے باوجود بعض ادارے اور افراد اپنے طور پر قومی خدمت کے منصوبوں کو کامیاب کر گزرتے ہیں۔پاکستان میں حکومتیں ناکام اور انفرادی طور پر کام کرنے والے پاکستانی اور ان کے ماتحت چلنے والے ادارے بڑے بڑے کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔ یہ الگ بات کہ ذرائع ابلاغ کو ایسے تعمیری کاموں کی تشہیر کرنے کی فرصت ہی نہیں۔ یہ اصحاب یقین خود بھی پبلسٹی کی بیماری سے کوسوں دور ہیں اور بڑی خاموشی کے ساتھ کام میں مگن رہتے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Jun 23

Click here to View Printed Statements

قارئین سے التماس ہے کہ وہ سیاسی رہنماﺅں کی ایک دوسرے کے خلاف لسانی ”بدکاریوں“ سے خوفزدہ نہ ہوں۔کسی قسم کا کوئی سیاسی بھونچال آرہا ہے نہ ہی کوئی ”انقلاب“ دروازے پر کھڑا بے چین ہورہاہے۔گرمی اور حبس کے اس موسم میں سیاسی اکھاڑے کو غنیمت سمجھ کر جگت بازیوں اور جملہ آزمایوں سے صرف لطف اندوز ہونے کا سلیقہ سیکھیں تو انشاءاللہ فشار خون مستحکم رہے گا اور شوگر بھی کنٹرول میں رہے گی۔اگر اس لفظی جنگ کو اصلی سمجھ لیا جائے تو پھر کمزور دل حضرات کو لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ قومی غم کے جھٹکے بھی لگنے شروع ہوجائیں گے اور یوں شدت الم کے دورے پڑنے کا خطرہ رہے گا۔

Continue reading »

written by host

Jun 09

Views of Dr Murtaza Mughal on Chaudhry Shujaat

Click here to View Printed Statements

کریڈٹ دیا جانا چاہیے۔ذاتی پسند وناپسند کی بنیاد پر کسی پارٹی یا شخص کے اچھے اقدام کو ناقابل ذکر ٹھہرا دینا دانشمندانہ بخیلی کہلائے گی۔افسوس کے ذرائع ابلاغ کے غالب حصے نے چوہدری شجاعت کے قومی نوعیت کے فیصلوں پر مسلسل بخیلی بلکہ بعض اوقات کمینگی کا مظاہرہ کیا ہے۔مفادات کس کے نہیں ہوتے؟۔سیاست کا مقصد ہی اقتدار تک پہنچنا اور اپنے سیاسی فلسفے کے مطابق مملکت کے معاملات کو چلانا ہوتا ہے۔اگر چوہدری برادران نے پی پی پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے اور حکومت کا حصہ بن گئے ہیں تو انہوں نے ایسا کونسا جرم کیا ہے جس سے باقی ”فرشتہ سیرت“سیاسی پارٹیاں مبّرا ہیں۔محرومین اقتدار کا پرابلم بھی اقتدار ہے اسی لئے وہ اہل اقتدار کیخلاف ”ذاتی مفادات“ کا ڈھنڈورا پیٹتے تھکتے نہیں۔ذاتی اور قومی مفادات بھی عجیب گورکھ دھندا بنا دیئے گئے ہیں۔”ذاتی مفادات“ ایک ایسی اصطلاع ہے جو ایوان اقتدار سے باہر بیٹھے امیدوارانِ اقتدار پر بھی پوری طرح ”فٹ“آسکتی ہے اور ”قومی مفادات“ ایک ایسا رویہّ ہے جو اقتدار میں رہتے ہوئے بھی اپنایا جاسکتا ہے۔سارا معاملہ نیتوّں کا ہے۔ٹی وی پروگراموںمیں کھپ ڈالنے سے نیتوں کے فتور دور نہیں کئے جاسکتے! Continue reading »

written by host

Apr 12

Click here to View Printed Statements

پاکستان میں بہت کم لوگوں کو علم ہوگا کہ موسم سرما کی ٹھٹھرتی شاموں میں انگیٹھی کے سامنے بیٹھ کر ہم جس ”کاجو“ سے لطف اندوز ہوتے ہیں وہ بھارت نہیں بلکہ نائجیریا کی پیداوار ہے۔بادامی رنگت والا یہ خشک میوہ افریقہ کے سرسبزوشاداب ملک کے جنگلات میں خود روپودوں پر لگتا ہے ۔بھارت کے کاروباری لوگ کوڑیوں کے مُول یہ جنگلی جنس حاصل کرتے ہیں پھر اس کچے ”کاجو“ کو خاص درجہ حرارت پر بھونتے ہیں‘چھیلتے ہیں اور پیکٹوں میں ڈال کر پوری دنیا میں برآمد کرتے ہیں۔غریب آدمی نے تو شائد ساری زندگی اس پرلطف میوے کو کبھی چکھا بھی نہ ہو لیکن صاحب حیثیت لوگ جانتے ہیں کہ لاہور اور اسلام آباد کی مارکیٹوں میں کس بھاﺅ فروخت ہوتا ہے۔انڈیا کے کاروباری لوگ عرصہ دراز سے اس بزنس کے ذریعے کثیر دولت کمارہے ہیں۔ Continue reading »

written by host

Apr 04

Click here to View Printed Statements

جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ افواج پاکستان کے شائد واحد سپہ سالار ہوں گے جن کے پاس اقتدار سنبھالنے کا مکمل موقع تھا لیکن انہوں نے انتہائی قومی سوچ کا ثبوت دیتے ہوئے ملک کے اندر جمہوریت کو راستہ دیا۔ جنرل صاحب کو ان کی اسی جمہوری سوچ کی بدولت”جمہوری جرنیل“ بھی کہا جاتا ہے ۔دشمنوں کی نیندیں حرام کردینے والی فوجی مشقوں ”ضرب مومن“ کے خالق‘ صوبہ بہار کے علاقے اعظم گڑھ سے تعلق رکھنے والے معزز مغل خاندان کے چشم وچراغ جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ کے ساتھ اپنے کالم نگار دوست بیگ راج کے ہمراہ دو گھنٹے کی طویل نشست ہوئی جس میں جنرل صاحب نے نہ صرف اپنی سیاسی ناکامی کی وجوہات بیان کیں بلکہ پاکستان میں انقلاب کے خطرات سے آگاہ کیا۔ سیاست اور ریاست کے طالبعلموں کے لئے جنرل بیگ کے اس تجزیے میں روشنی کا سامان تو ہے ہی ‘ قارئین کیلئے بھی دلچسپی کا سبب ہوں گے۔ Continue reading »

written by host

Mar 28

Click here to View Printed Statements

جب سے لفظ شناسی کے درجے کو پہنچے ہیں پاکستان کے حوالے سے ہر دور میں لفظ ”بحران“ کا تکرار سنا ہے۔بحران در بحران‘ایک سے نکلیں تو دوسرے میں پھنس جائیں گویا مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ دیگر قومیں اور ممالک بحرانوں سے نکلتے جارہے ہیں اور ہم اس دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔ماہرین اقتصادیات اور دانشوران معاشیات اب اس امر پر متفق ہوگئے ہیں کہ مستقبل کے پاکستان کو توانائی کے شدید ترین بحران کا سامنا کرنا ہے۔ Continue reading »

written by host

Mar 14

Click here to View Printed Statements

پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک کیا ہے؟ ہر صاحب شعور پاکستانی اپنی زندگی میںکئی بار سوال اٹھاتا ہے لیکن کوئی شافی جواب نہ پا کر قلبی بے اطمینانی اور بے چینی کے دائمی مرض میںمبتلا ہوجاتا ہے۔ افراد ہی نہیں بڑے بڑے ادارے اسی سوال کو بنیاد بنا کر بحث و تمحیص کی لامتناہی نشستوں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن آج تک یا تو اس سوال کا کوئی قابل عمل حل پیش ہی نہیں کیاگیا یا پھر اگر کہیں کوئی جواب موجود ہے تو اسے عوام الناس کی طرف سے اجتماعی پذیرائی حاصل نہیں ہوسکی۔ Continue reading »

written by host

Feb 21

Click here to View Printed Statements

سیاست کے کوچے میں سب سے زیادہ بے آبرو ہونے والی جنس خود سیاست ہی ہے۔ علم شہریت میں سیاستدان کی تعریف چاہے جو بھی ہو لیکن پاکستان کے اندر اس قبیلے کے لوگوں کا نام آتے ہی عہد شکن‘دروغ گو‘مکار‘ لٹیرا وغیرہ کے معنی دماغ میں گھومنے لگتے ہیں۔ ہر وہ لیبل جو تخریبی اور منفی رجحانات پر چسپاں کیا جاسکتا ہے وہ سیاست کاروں کے لئے مختص ہو کر رہ گیا ہے۔ جب مہذب انداز میں کسی کو گالی دینا ہو تو” آپ تو ٹھہرے سیاستدان“ ہی کہہ دینا کافی سمجھا جاتا ہے۔ چونکہ سیاست جمہوریت کے ذریعے نشوونما پاتی ہے اس لئے عوام عمومی طور پر مروجہ جمہوری نظام سے بھی بیزار دکھائی دیتے ہیں۔”سیاست میں کوئی مستقل دشمن یا دوست نہیں ہوتا“۔”سیاست میں ہر وقت دروازے کھلے رکھے جاتے ہیں“۔ یہ اورایسی ہی توجیحات ہیں جن کو عوام سمجھتے تو ہیں لیکن انہیں اصولوں اور ضابطوں سے ماوراءجان کر دل سے قبول کرنے پر تیار نہیں ہوئے۔ Continue reading »

written by host