Mar 14

Click here to View Printed Statements

پاکستان میں امراض چشم کے مریضوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔آبادی بڑھنے کی رفتار کے ساتھ آنکھوں کے علاج معالجے کی سہولتیں نہیں بڑھیں۔سرکاری ہسپتالوں میں خیر سے ”مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی“والی صورتحال ہے اور صحت کے سالانہ بجٹ سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران کی تنخواہ زیادہ بنتی ہے۔خدا کا شکر ہے کہ مخیر پاکستانیوں نے ایسے رفاعی اداروں کی بنیاد ڈالی جو دن رات لوگوں کےلئے علاج معالجے کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور اب صرف گنگارام‘گلاب دیوی جیسے ہسپتال ہی نہیں شوکت خانم‘الشفا ٹرسٹ ‘ جیسے ادارے بھی نمایاںکام کر رہے ہیں

Continue reading »

written by host

Mar 09

Click here to View Printed Statements

میں پنجاب حکومت کا خیرخواہ ہوں ‘ مشیر نہیں۔ویسے بھی میاں محمد شہبازشریف کے اردگرد نو نہیں ننانوے کے قریب رتن ہیں جو ہر روز دلکش اشتہار ڈیزائن کرواتے ہیں۔خادم اعلیٰ پنجاب کے ”خادمین“ کی تعداد ہی نہیں استعداد بھی قابلِ رشک ہے۔”لیپ ٹاپ سے قوم کی تقدیر بدل جائے گی“ جیسی خوشخبریاں گھڑنے والے اور ”دانش“ سکولوں کے جال سندھ تک پھیلا دینے کے دعوﺅں کے پیچھے کارفرما علم و عرفان کی کیا حد ہوگی!آج کل میاں محمد شہبازشریف فیڈرل کا ستروثانی کے طور پر سرمایہ داروں کیخلاف جس روانی کے ساتھ تقاریر فرماتے ہیں اور سلاست کے ساتھ اشعار گنگناتے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے

Continue reading »

written by host

Mar 06

Click here to View Printed Statements

اندازہ تھا کہ امریکی یہی کریں گے۔پاکستان کو ”باغیانہ“سوچ کی سزا ضرور دیں گے۔ جوں جوں پاکستان اقتصادی میدان میں ایران کے قریب ہورہا ہے۔امریکی غصے میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ امریکی قیادت اہل پاکستان کو سنگین نتائج سے آگاہ کر رہی ہے۔لیکن یہ آگاہی زبانی سے کہیں آگے چلی گئی ہے۔ پاکستان کو معاشی خودمختاری کے خواب دیکھنے پر اندرونی خلفشار کا شکار کرنے کے منصوبے پر بڑی تیز رفتاری کے ساتھ عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Feb 21

Click here to View Printed Statements

جب سے امریکی کانگریس کی کمیٹی میں بلوچستان کے اندر انسانی حقوق پر ”تشویش“ بھری بحث ہوئی ہے پاکستان کے محب وطن حلقوں میں ایک سراسمیگی سی پھیل گئی ہے۔سقوط ڈھاکہ کے ڈسے ہوئے پاکستانی خوفزدہ ہیںکہ پاکستان کے سقوط کی اب ایک اور عالمی سازش ترتیب پا رہی ہے اور اب کی بار شائد اس گھناﺅنی سازش کا مرکز و محور ماسکو کی بجائے واشنگٹن ہے۔امریکی کانگریس کمیٹی میں پاکستان کے کسی علاقے کے بارے میں باقاعدہ بحث ہونا اس لحاظ سے شرمناک ہے

Continue reading »

written by host

Feb 09

Click here to View Printed Statements

مضبوط خاندان ہی مضبوط معاشرے کا ضامن ہوتا ہے ۔یورپی تہذیب کو سب سے زیادہ دکھ اپنے خاندانی نظام کے معدوم ہوجانے کا ہی ہے۔ امریکی اور برطانوی دانشوروں نے اسلامی تہذیب میں خاندان کے تصور اور تصویر کو ہمیشہ رشک کی نگاہوں سے دیکھا اور کوشش کی کہ اپنے ہاں مقیم مسلمانوں کے ذریعے اپنے شہریوں کے اندر بھی اس نظام کی ترویج کرسکیں۔ برطانیہ میں پہلی مسلمان خاتون وزیر محترمہ سعیدہ وارثی جب اپنے عہدے پر فائز ہوئیں تو ان کی پارٹی کے رہبر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں

Continue reading »

written by host

Jan 24

Click here to View Printed Statements

پاکستانی قوم ایک بار پھر مایوسی کی اندھیری کوٹھڑی میں بند ہوگئی ہے۔ سوال اب یہ رہا ہی نہیں کہ سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں رکھا لوٹ مار کا پیسہ واپس آئے گا یا نہیں‘ اس سے کہیں خطرناک سوالات سانپ بن کر عوام کو ڈس رہے ہیں۔عام آدمی اگر گاڑی کا ویل کپ چوری کرے تو کئی کئی برس جیل میں گلتا سڑتا رہتا ہے۔ دیہاتوں میں اگر چوری چھپے کماد کی فصل سے کوئی گنا توڑلے تو تھانے میں ہی اس کا ٹرائل شروع ہوجاتا ہے۔جیب کترے عبرتناک انجام کو پہنچ جاتے ہیں۔ لیکن اس ملک میں انصاف کا یہ کیسا نظام رائج ہے

Continue reading »

written by host

Jan 13

Click here to View Printed Statements

ہماری قومی سیاست دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ بظاہر سیاستدانوں کا ایک گروہ حزب اقتدار اور دوسرا حذب مخالف ہے لیکن اصل تقسیم کے خدوخال کچھ اور ہیں۔ایک طرف جناب آصف علی زرداری اور ان کے ساتھی ہیں اور دوسری جانب عوام‘ فوج اور عدلیہ ہے۔عوام اپنے دکھوں اور مصیبتوں کے تابوت کندھوں پر اٹھائے ہر روز ماتم کناں رہتے ہےں۔عوام کو تازہ ترین لاش ملی ہے۔آرزوتھی کہ سی این جی مہنگی نہ ہو لیکن اس خواہش کا دن دیہاڑے قتل ہوگیا۔ سی این جی مالکان‘ ٹرانسپورٹرز اور حکومت تینوں جیت گئے۔ عوام ہار گئے۔

Continue reading »

written by host

Jan 05

Click here to View Printed Statements

مارتے کیوںہو۔غریبوں کو کیوں مارتے ہو؟۔ ان بے آواز لوگوں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے۔کون سی بغاوت کی ہے۔کب آپ کے گریبان چاک کئے ہیں۔انہیں بھوک ستاتی ہے تو رو لیتے ہیں۔آپ کو کبھی نہیں ستاتے۔مرنے پر تیار رہتے ہیں۔اجتماعی خودکشیاں کر لیتے ہیں۔ خودسوزیاں کرتے ہیں۔کسی اور ملک کے غرباءنے کبھی ایسا شریفانہ طرز عمل اختیار نہیں کیا۔ باقی دنیا کے غریب ایوانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں۔تخت و تاراج کو اچھالتے رہتے ہیں۔میرے وطن کے افلاک زدگان تو پتھر بھی ایک دوسرے کو مارتے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Dec 03

Click here to View Printed Statements

سپریم کورٹ کے انیس رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ جناب نوازشریف سمیت متعدد درخواست گذاروں کی طرف سے میمو سکینڈل کی انکوائری کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت شروع کر رکھی ہے۔گوکہ سابق سفیر حسین حقانی نے عجلت میں استعفیٰ دے کر اس معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی تھی اور حکومت نے قومی اسمبلی کی ایک کمیٹی کے ذریعے اس معاملے کی اپنے تئیں تحقیق کا بھی آغاز کر رکھا ہے لیکن اب یہ سکینڈل عدالتِ عظمیٰ کے سامنے ہے اور اس کیس کے دوران بڑے بڑے انکشافات ہونے والے ہیں۔

Continue reading »

written by host

Nov 30

Click here to View Printed Statements

سکول میں پڑھایا جاتا تھا کہ پہلے تولوپھر بولو۔ ماسٹر جی اس محاورے کی تشریح اس طرح کرتے تھے کہ ”بچو اپنے منہ سے لفظ نکالنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لو کہ ان لفظوں کا مخاطب پر کیا اثر پڑے گا۔ اگر آپ کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ الزام‘ بہتان‘شرارت اور شہوت پر مبنی ہیں تو پھر ان کو زبان سے باہر مت آنے دینا کیوں کہ ان کی ادائیگی سے تہذیب شرمندہ ہوگی‘خدا اور اس کے رسول ناراض ہوں گے۔“ یہ سبق ماضی میںکوئی اہمیت رکھتا تھا۔سخت کلامی‘بدزبانی اور توتکار کو غیر مہذب اورگنوار شخص کی پہچان قرار دیا جاتا تھا۔

Continue reading »

written by host

Nov 23

Click here to View Printed Statements

کہا جاتا ہے کہ دور جاہلیت میں عورت اللہ تعالیٰ کی مظلوم مخلوق تھی۔معاشرے میں اسے سخت حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔طرح طرح کے توہمات اس کی ذات کے ساتھ وابستہ کئے جاتے تھے۔گھروں میں باندیوں سے بدترسلوک اس کا مقدر تھاسوسائٹی میں رائے مشورے اور تنقید واحتساب کا حق اسے قطعاً نہ تھا۔ بیویوں کی تعداد پر کوئی پابندی عائد نہ تھی۔وراثت میں بھی اس کا کوئی حصہ نہ تھا۔زندگی کے کسی شعبے میں بھی اس کی شہادت قابل قبول نہ تھی۔حد تو یہ ہے کہ پیدا ہوتے ہی عورت کو زندہ قبر میں گاڑھ دیا جاتا تھا۔

Continue reading »

written by host

Nov 07

Click here to View Printed Statements

زندگی لیتے رہنے کا نام نہیں لوٹانے کا نام بھی ہے۔ جو فرد اپنے اردگرد کے ماحول اور معاشرے سے فائدہ اٹھا کر مسلسل اپنے دامن کو بھرتا رہتا ہے اور بدلے میں کچھ دیتا نہیں ہے وہ ایسے ہی جیسے نقب زنی کا ارتکاب کر رہا ہو۔ اسلام نے انسانی رویہ میں تبدیلی لانے کےلئے قرآن حکیم کے اندر بار بار لوٹانے پر زوردیا ہے۔مساکین‘یتیم‘بیوائیں بے سہارا لوگ‘ہمسائے حتیٰ کہ مسافر تک کے حقوق کا احاطہ کیا گیا ہے۔ رویہ کی یہی وہ تبدیلی ہے جو ایک مسلمان معاشرے کو مثالی بناتی ہے۔ Continue reading »

written by host

Nov 04

Click here to View Printed Statement

مینارپاکستان کے سائے تلے نوجوانوں کے جم غفیر کی توہین کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔ جو سیاسی تجزیہ نگار اور پارٹی ترجمان اس تاریخی جلسے کی تعداد اور استعداد کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ خلق خدا کی آواز کو سننا ہی نہیں چاہتے۔ یہ ٹھیک کہ کسی ایک جلسہ سے انقلاب برپا نہیں ہوتے اور نہ ہی یہ اس بات کی ضمانت ہے کہ آئندہ الیکشن میں تحریک انصاف ہر حال میں جیت جائے گی لیکن یہ تو تسلیم کیا جانا ضروری ہے

Continue reading »

written by host

Oct 28

Click here to View Printed Statement

بوڑھے پنشنر نے پنشن نہ ملنے کیخلاف احتجاجاً جان دے دی تو حکمرانوں کو پنشن دینے کاخیال آیا۔ وہ مفلوک الحال جو گلے میں پھندے اور منہ میں خشک روٹیاں لٹکائے ماتم کر رہے تھے اور ان کی کہیں شنوائی نہ تھی انہیں بینکوں کے باہر کرسیوں پر بٹھا کر پنشن کی رقم فراہم کردی گئی۔احتجاج کرنے والوں کو سبق ملا کہ اس نظام حکومت میں موت سے ہمکنار ہو کر ہی کوئی آواز ایوان اقتدار تک پہنچائی جاسکتی ہے۔سندھ کے 32سالہ نوجوان راجا خان رند نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے خودسوزی کی۔تنگدستی کیخلاف اس کا احتجاج خودسوزی پر ختم ہوا۔

Continue reading »

written by host

Oct 28

Click here to View Printed Statement

لومڑی مکار کیوں ہوتی ہے؟بظاہر تو وہ ایک خوبصورت‘سمارٹ اور پھرتیلا سا جانور ہے لیکن اس کی مکاری سے جنگل کا بادشاہ بھی پناہ مانگتا ہے۔مکاری اور عیاری امریکہ پر ختم ہے۔ہیلری کلنٹن اپنے لاﺅ لشکر سمیت پاکستان تشریف لائیں۔کبھی لہجہ سخت تھا کہیں پھول جھڑتے رہے۔چہرہ تنا ہوا بھی دکھائی دیا اور مسکراہٹیں بکھرتی بھی نظر آئیں۔ پاکستانیوں سے زیادہ پاکستان کی فکرمندی‘ہمارے آرمی چیف کے جملوں کی جو گالی‘حملہ نہ کرنے کی یقین دہانیاں اور ”ساس“ والی میٹھی میٹھی نصیحتیں بھی سنائیں۔ہم سب نے سکھ کا سانس لیا سب”فتح مندی“ کے احساس سے سرشار ہوئے۔افغانستان پر ہمارا موقف امریکی موقف ٹھہرا۔ گویا امریکیوں نے ہمارے سامنے ”سرنڈر“ کردیا۔آخر اتنی مہربانیاں کیوں ہوئیں۔ نرم گوئی کے پیچھے کیا چھپا ہوا تھا۔

Continue reading »

written by host

Oct 12

Click here to View Printed Statement

اسے ڈوبنا ہے‘آج نہیں تو کل۔یہ ٹائیٹنک بچتا دکھائی نہیں دیتا۔ بے ساکھیوں کے سہارے اس کے خسارے پورے نہیں ہوتے۔ ہم اس سے پندرہ بیس برس قبل ہی نجات حاصل کرچکے ہوتے اگر میاں شہبازشریف اسے فوج کا مصنوعی سہارا مہیا نہ کرتے۔ کرپشن کی دیمک نے بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے اس پورے نظام کو اندر سے کھوکھلا کردیا ہے۔ بجلی کے ہر کھمبے کے ساتھ مالی بدعنوانی کا ایک میٹر لگا دیا گیا ہے۔

Continue reading »

written by host

Sep 13

Click here to View Printed Statement

خوب جان لو کہ دنیاکی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل اور دل لگی اور ظاہری ٹیپ ٹاپ اور تمہارا ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال واولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بارش ہوگئی تو اسے پیداہونے والی نباتات کو دیکھ کر کاشتکار خوش ہوگئے۔

Continue reading »

written by host

Aug 10

Click here to View Printed Statements

امور سلطنت کو دنیا بھر میں ”بزنس افیئرز“ کے طور پر چلا جاتا ہے۔ غیر پیداواری اخراجات کم سے کم رکھے جاتے ہیں۔انتظامیہ کا حجم کم کیا جاتا ہے۔ وزراءکی تعداد گھٹائی جاتی ہے۔سرکاری عمارتوں ‘گاڑیوں‘رہائش گاہوں اور مراعات سے جان چھڑانے کی کوششیں کی جاتی ہیں تاکہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ‘ ملک کے نام پر لیا جانے والے قرضہ اور عوام کی خاطر آنے والی خیرات اور امداد زیادہ سے زیادہ عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی پر خرچ ہو اور معاشرہ صحت مند ماحول میں انسانی ارتقاءکی منزل کو حاصل کرسکے۔ Continue reading »

written by host

Aug 04

Click here to View Printed Statements

جہاں روزانہ لاشیں گرتی ہوں‘خون بہتا ہو‘گولیاں سنسنا تی ہوں‘آگ بھڑکتی ہو اور آرزوئیں جلتی ہوں ‘وہاں کے رہنے والے کس ذہنی کرب سے گزرتے ہوں گے اس کا اندازہ لاہور اورا سلام آباد میں بیٹھنے والوں کو بمشکل ہی ہوگا۔مائیں اپنے بچوں کو امام ضامن باندھ کر باہر نکالتی ہیں کہ کہیں رقص کرتی موت ان کے لختِ جگر نور نظر کو اچک کر نہ لے جائے۔قاتل کے نزدیک کوئی تفریق نہیں۔عورت‘مرد‘بچہ‘بوڑھا‘مالک‘مزدور‘پٹھان‘مہاجر‘پنجابی‘ بنگالی سب گولی کے سامنے بے بس ۔کسی کی کوئی حیثیت ہی نہیں رہی۔ Continue reading »

written by host

Jul 01

Click here to View Printed Statements

کبھی پاکستان کی ترقی کی رفتار دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھی۔ 1960ءکے عشرے میں پاکستان کے ماہرین اقتصادیات نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ساﺅتھ کوریانے بغیر کسی جھجھک کے پاکستان کے اقتصادی ماڈل کی نقل تیار کی اور اپنے ملک کو پاکستانی قدموں پر قدم رکھ کر چلانا شروع کردیا۔متاثر ہونے کی بھی حد ہوتی ہے۔ سئیول شہر کوبھی کراچی کی طرز پر بسایا گیا ۔وہ جوہمیںماڈل سمجھ کر ہمارے پیچھے چلے تھے وہ آگے بڑھتے گئے اور ہم روز بروز پیچھے کی طرف سرکتے گئے۔ آج ہم کہاں اور ساﺅتھ کوریا کہاں کھڑا ہے! کوئی تقابل ہی نہیں کوئی موزانہ زیب نہیں دیتا۔آج ہماری ترقی کی رفتار2.2 فیصد پر آکر ایسے رکی گویابریکیں لگ گئیں۔ ہزار دھکے مارو لیکن زمین جنبد نہ جنبد گل محمد Continue reading »

written by host