Click here to View Printed Statement
راقم نے آئی جی سندھ کے اغواء کے حوالے سے چند روز قبل “سندھ پولیس کو سیلوٹ”کے عنوان سے کالم لکھا تھا جسے آئی جی مشتاق مہر صاحب نے پڑھا اور شکریہ کا پیغام بھی بھیجا۔میرا خیال ہے کہ پولیس کلچر میں یہ ایک انوکھا واقعہ تھا کہ اپنے سربراہ کی عزت کی خاطر اور پولیس کے مورال کو بلند رکھنے کیلئے افسران نے احتجاجا رخصت پر جانے کا فیصلہ کیا۔ہمارے ہاں پولیس کے بارے میں عمومی تصور یہ ہے کہ چھوٹے افسروں اور سپاہیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے وہ اگر کوئی کارنامہ سر انجام دے بھی دیں تو مقامی ایس ایچ او کریڈٹ اپنے نام کرتا ہے۔اور انعام وغیرہ کے معاملے میں اعلی افسران ہی حقدار ٹھہرائے جاتے ہیں۔حال ہی میں ہم ایسا منظر پنجاب میں دیکھ چکے ہیں۔
Continue reading »
written by DrMurtazaMughal@
Click here to View Printed Statement
انسان کے چار وجود ہیںیعنی حیوانی ، عقلی، روحانی اور اخلاقی وجود۔ان کا تذکیہ ہی ہماری اصل کامیابی ہے۔ اخلاقی وجودسے ہی کاروباری اخلاقیات تشکیل پاتی ہیں۔قرآن پاک میں ایسی بیشمار آیات ہیں جن میںاخلاقی قدروں پر عمل نہ کرے والوں کو تنبیہ کی گئی ہے۔ایک جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ تم ناپ تول کر لیتے وقت پورا لیتے ہو اور دیتے وقت کم تولتے ہو۔کیا تم روز آخرت پر یقین نہیں رکھتے۔اس عظیم دن پر کہ جس دن لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔انشورنس میں بھی ہم ایک وعدہ بیچتے ہیں اور کلیم ہمارا پروڈکٹ ہوتا ہے اگر ہم اپنا کیا ہوا وعدہ پورا نہیں کرتے تو دراصل ہم بھی کم تولنے والوں میں شمار ہونگے۔دنیا کا کوئی کاروبار بھی ایمانداری کے بغیر نہیں چل سکتا۔جہاں ایمانداری نہیں ہوتی وہاں اعتماد نہیں ہوتا اور جہاں اعتماد نہیں ہوتا وہاں کاروباری لین دین نہیں ہوسکتا۔دھوکہ دہی سے وقتی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے لیکن تادیر نقصان مقدر بن جاتا ہے۔انشورنس سیکٹر کی ساری عمارت ہی اعتماد اور اعتبار کی اینٹوں سے جڑی ہے۔
Continue reading »
written by DrMurtazaMughal@
Click here to View Printed Statement
کالم شروع کرنے سے پہلے چند احادیث پیش خدمت ہیں۔حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ احسان اور سلوک کا معاملہ کرے، ان کے ساتھ اچھا برتاو کرے، تو اس کی بدولت وہ جنت میں داخل ہوگا (ترمذی) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں اور اس کو ان بیٹیوں یا بہنوں کی پرورش کا سابقہ پیش آئے اور وہ اللہ تعالی کی رضا کے لئے ان کی پرورش کرے اور ان کو تہذیب و ادب سکھائے اور ان کے کھلانے پلانے اور دیگر ضروریات کے انتظام کی تکلیف پر صبر کرے تو اللہ تعالی اس کے اس عمل کی وجہ سے اس کو جنت میں داخل کرے گا۔کسی نے سوال کیا: اگر دو بیٹیاں ہوں تو؟۔ آپۖ نے فرمایا: دو بیٹیوں کا بھی یہی حکم ہے۔
Continue reading »
written by DrMurtazaMughal@