Nov 24

Click here to View Printed Statement

اقبال نے کہا تھا، وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا شباب جس کا ہے بے داغ، ضرب ہے کاری میں جب پہلی بار سردار یاسر الیاس خان سے ملا تو میرے ذہن میں اقبال کے اس شعر نے سرسراہٹ کی تھی۔سردار یاسر سے تفصیلی ملاقات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ہیڈ آفس میں ہوئی۔اس خوبصورت اور خوب سیرت نوجوان نے مغل وفد کا پر تپاک استقبال کیا۔سردار صاحب کو چیمبر کا الیکشن جیتنے پر جہلم سے جناب میاں نعیم بشیر،جناب ندیم ساجد کی سربراہی میں ممتاز مغل شخصیات پر مشتمل ایک نمائندہ وفد مبارکباد دینے آیا تھا۔اسلام آباد سے جناب بیگ راج اور حسنین عرفانی مغل بھی موجود تھے۔سردار یاسر کمیٹی روم میں وفد کے ارکان سے باری باری گلے ملے،تعارف حاصل کیا اور خیریت دریافت کی۔پھر انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے حوالے سے دلچسپ باتیں بتائیں۔چیمبر کے الیکشن میں سردار صاحب نے سب سے زیادہ ووٹ لیے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Nov 18

Click here to View Printed Statement

راقم نے آئی جی سندھ کے اغواء کے حوالے سے چند روز قبل “سندھ پولیس کو سیلوٹ”کے عنوان سے کالم لکھا تھا جسے آئی جی مشتاق مہر صاحب نے پڑھا اور شکریہ کا پیغام بھی بھیجا۔میرا خیال ہے کہ پولیس کلچر میں یہ ایک انوکھا واقعہ تھا کہ اپنے سربراہ کی عزت کی خاطر اور پولیس کے مورال کو بلند رکھنے کیلئے افسران نے احتجاجا رخصت پر جانے کا فیصلہ کیا۔ہمارے ہاں پولیس کے بارے میں عمومی تصور یہ ہے کہ چھوٹے افسروں اور سپاہیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے وہ اگر کوئی کارنامہ سر انجام دے بھی دیں تو مقامی ایس ایچ او کریڈٹ اپنے نام کرتا ہے۔اور انعام وغیرہ کے معاملے میں اعلی افسران ہی حقدار ٹھہرائے جاتے ہیں۔حال ہی میں ہم ایسا منظر پنجاب میں دیکھ چکے ہیں۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Nov 09

Click here to View Printed Statement

آج انسانیت مجموعی طور پر انتشار کا شکار ہے ۔تمام تر ترقی ‘خوشحالی تعلیم اور علم کے باوجود ساڑھے چھ ارب انسان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اس کرہ ارض کو نہ ختم ہونے والے فتنوں میں مبتلا کردینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کوئی ایسا خطہ نہیں جو جنگ و جدل سے پاک ہو۔ جہاں انسان انسان کو کاٹ نہ رہا ہو۔ جہاں آدم آدم کو لوٹ نہ رہا ہو امیر غریب کو کھائے جارہا ہے۔ باوسیلہ دنیا بے وسیلہ بستیوں کو اجاڑ رہی ہے۔تقابل کا فلسفہ اپنے تمام تر منفی معنوں کے ساتھ نسل انسانی کی تباہ کاریوں میں کارفرما ہے۔ کچھ معلوم نہیں کب زیر زمین چھپے ہوئے ایٹم بم’ سمندر میں تیرتی ہوئی نیو کلیائی آب دوزیں ‘تابکاری مواد اٹھائے فضاء میں قلانچیں بھرتے طیارے اور خلا میں ہچکولے لیتے مصنوعی سیارے اچانک کسی مہم جو ذہن کی چھوٹی سی غلطی سے اس قافلہ انسانیت کو آگ لگا دیں اور احسن تقویم کے فارمولے پر پیدا کردہ انسان اپنی ہی بدتد بیری اور بدنیتی کے سبب اپنے گھر کو جلا کر خاکستر کردے۔ انسانیت کو بچانے کی آج جس قدر ضرورت ہے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Oct 12
Click here to View Printed Statement

کالم شروع کرنے سے پہلے چند احادیث پیش خدمت ہیں۔حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ احسان اور سلوک کا معاملہ کرے، ان کے ساتھ اچھا برتاو کرے، تو اس کی بدولت وہ جنت میں داخل ہوگا (ترمذی) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں اور اس کو ان بیٹیوں یا بہنوں کی پرورش کا سابقہ پیش آئے اور وہ اللہ تعالی کی رضا کے لئے ان کی پرورش کرے اور ان کو تہذیب و ادب سکھائے اور ان کے کھلانے پلانے اور دیگر ضروریات کے انتظام کی تکلیف پر صبر کرے تو اللہ تعالی اس کے اس عمل کی وجہ سے اس کو جنت میں داخل کرے گا۔کسی نے سوال کیا: اگر دو بیٹیاں ہوں تو؟۔ آپۖ نے فرمایا: دو بیٹیوں کا بھی یہی حکم ہے۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Oct 03

Click here to View Printed Statement

وطن عزیز اپنے آغاز سے ہی گوناگوں مسائل سے دوچار رہا ہے۔مسائل کی نوعیت داخلی بھی ہے اور خارجی بھی۔میں نے جب سے اخبارات پڑھنے شروع کیے ہیں یہی سنا اور پڑھا ہے کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔اور اس بات میں کوئی شک بھی نہیں۔اپنوں کی نااہلیاں،حرص و ہوس اور باہمی انتقام نے جہاں ملک میں اچھی حکمرانی کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیا وہیں خارجی محاذ پر دشمن نے ہمیشہ سازشوں کے جال بچھا رکھے ہیں۔آج ہم پھر قومی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔لیکن پاکستان کے عوام اپنے حکمرانوں سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ بہتات میں پیدا ہونے والی گندم اور چینی کی قیمت کنٹرول سے باہر کیوں ہوگئی۔روپیہ افغانستان کی کرنسی سے بھی کیسے نیچے چلا گیا،جی ڈی پی مائنس میں کیسے ہوگئی۔قرضے کیسے بڑھ گئے اور جرائم کی شرع میں کیسے اضافہ ہوگیا؟ یہ ٹھیک ہے کہ ستر برس سے اس ملک میں کرپشن ہورہی ہے۔یہ بھی سچ ہے کہ انصافی حکومت نے سابق حکمرانوں کو بڑی کامیابی کیساتھ نیب اور ایف آئی اے کے ذریعے کنٹرول کیا ہوا ہے۔ لیکن اب بھی ہر سال 10ارب ڈالر باہر جارہے ہیں۔کراچی میں بجلی نایاب ہے۔سردیوں میں گیس نہ ہونے کی “خوشخبری” وزیراعظم خود ہی دے رہے ہیں۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Sep 20

Click here to View Printed Statement

خیر اور شر کا تصادم فطری اور دائمی ہے

ایسا کبھی ہوا نہیں کہ دنیا سے شر مکمل طورپر ختم ہوگیا ہو۔انسان کے اندر شر کی قوتیں خیر کی طاقتوں سے ہمیشہ نبردآزما رہتی ہیں ۔آپ اسے حضرت انسان کی فطرت کہہ سکتے ہیں ۔ان شرانگیز طاقتوں کو آپ نیگیٹیو فورسز کا عنوان دے سکتے ہیں ۔قرآن انہیں شیطانی طاقتوں کا نام دیتا ہے ۔ہر منفی سوچ ،ہر تخریبی تصور ہر انسان دشمن منصوبہ ،ہرابلیسی حربہ چاہے اس کا محل وقوع انسان کی اپنی ذات ہو ،اس کا ماحول ہو،ملک ہویاسرزمین ہو

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Sep 16

Click here to View Printed Statement

افسوس کہ ہمارے ہاں کامیابی اور ناکامی کے معیار اقدار پر استوار ہونے کی بجائے اختیاروزر اور اقتدار جیسی مصنوعی بنیادوں پر اٹھائے جارہے ہیں۔جو لوگ اصولوں کیساتھ زندگی گزارتے ہیں وہ ہمارے نزدیک ناکام،بھولے اور بیوقوف قرار پاتے ہیں۔جھکنے والے رفعتیں پاتے ہیں اور بااصول لوگ راندہ درگاہ ہوجاتے ہیں۔ہمارے معاشرے کے بگاڑ کا سبب بھی یہی غلط معیارات ہیں۔ہمارے دین نے ہمیں حق کی گواہی دینے کا درس دیا ہے۔اسلام کی ابتدا ہی کلمہ حق کہنے سے ہوئی تھی۔حق گوئی ایک اعلی وصف سمجھا جاتا تھا۔بااصول انسان کی توقیر ہوتی تھی۔سچ بولنے والے کو بہادر ہونے کا لقب ملتا تھا۔جابر سلطان کے سامنے ڈٹ جانے والے عوام کیلئے روشنی کا مینار ہوتیتھے۔معاشرہ انہی روشن میناروں کی روشنی میں صراط مستقیم پر چلتا رہتا تھا۔جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد ہمارے معاشرے کیلئے روشنی کا مینار ہیں۔ لیکن افسوس کہ کچھ کم ظرفوں نے اس روشنی کے اس مینارکو گرانے کی کوشش کی۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Sep 09

Click here to View Printed Statement

مغرب اور مشرق میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ مغرب اپنے فیملی سسٹم کو تباہ کرچکا ہے اور مشرق اس نظام سے ابھی تک جڑا ہوا ہے۔اگرچہ ہمارے ہاں بھی یہ بحث چھیڑ دی گئی ہے کہ خاندانی نظام کا آخر فائدہ کیا ہے؟میرے نزدیک اس نظام کا سب سے بڑا فائدہ حال ہی میں کرونا وباء کے دوران سامنے آیا ہے۔کتنے ہی ایسے مریض تھے جنہیں ان کے بہن بھائیوں اور عزیز واقارب نے سنبھالا۔حالانکہ شروع شروع میں حکومت کیطرف سے بہت سختی کی گئی تھی۔کورونا کے مریض کو اچھوت سمجھ کر سرکاری ہسپتال میں بے یارو مدد گار چھوڑ دیا جاتا تھا۔لیکن یہ بہن بھائی اور ماں باپ ہی تھے جو بارش اور دھوپ میں وارڈ کے باہر کھڑے رہتے تھے اور ڈاکٹروں سے التجائیں کرتے تھے کہ ایک بار ان کو اپنے مریض کو دیکھ لینے دیں۔جب ادوایات کی فراہمی عام ہوگئی تو گھر والوں نے اپنے مریض کو گھر میں ہی آئسولیٹ کیا اور انہوں نے مریض کو نفسیاتی طور پر بے سہارا نہیں ہونے دیا۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Aug 06

Click here to View Printed Statement

پوری دنیا میں جنگوں اور تباہیوں کے نتیجے میں ہر وقت ہجرت اور نقل مکانی کا تکلیف دہ عمل جاری رہتا ہے ۔انسانی زندگی کی دشواریاں بڑھتی رہتی ہیں ۔ہر سال لاکھوں لوگ مہاجر بنتے ہیں،بے گھر ہوتے ہیں ۔یتیم اور بے سہارا بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔بیواؤں اور یتیموں کیلئے زندگی ایک سزا بن جاتی ہے ۔بے بسی کی اس زندگی میں کوئی غم بانٹنے والا ہو ،کوئی پیاسے کو پانی پلائے ،کوئی بھوکے کوکھانا ،کوئی بے گھر کو چھت دے ۔مریض کیلئے دوا پہنچائے اور یتیم کے سر پر ہاتھ رکھے ۔مصیبت کا شکار انسان خوشحال انسانوں سے مدد کی امید لگائے رہتے ہیں ۔اس کار خیر کے لیے پوری دنیا میں ادارے موجود ہیں۔خیرات کرنے والوں کی کمی نہیں اور اس خیرات کو مناسب اور احسن انداز میں ضرورت مندوں تک پہنچانے والی خدمت گار تنظیمیں بھی بڑی تندہی سے یہ کام سرانجام دے رہی ہیں ۔ایک ایسا ہی نامور ادارہ خبیب فاؤنڈیشن بھی ہے ۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Mar 13

Click here to View Printed Statement

written by DrMurtazaMughal@

Mar 01

Click here to View Printed Statement

ملاقاتیںتو پہلے بھی ہوتی رہتی ہیں لیکن یہ ملاقات خاص ثابت ہوئی۔ ایک دوست کے ہمراہ جنرل صاحب سے چند منٹ کی حاضری کیلئے وقت مانگا تھا،لیکن وقت گزرنے کااحساس ہی نہ ہوا۔جنرل اسلم بیگ نے ملکی صورتحال پر کا جو تجزیہ فرمایا وہ سننے کے لائق تھا ۔یوں سمجھئے کہ ہر پاکستانی کے دل کی آوازہے ۔جنرل صاحب کی گفتگو سے میں نے جو تائژ لیا وہ اسطرح کا ہے کہ پاکستان میں امریکی لابی نے معاملات کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میںکررکھا ہے اور ہمارے قومی اداروں میں اختلافی سوچ کے حامل لوگوںکو کھڈے لائن لگا دیا جاتاہے ۔ہماری خارجہ پالیسی امریکی ڈکٹیشن کے مطابق چلتی ہے ۔یہ تائژ بھی قائم ہوا کہ پاکستان کو چین سے دور ہٹانے کیلئے بھارت کا ہوّا دکھا کر بلیک میل کیا جاتا ہے ۔جنرل صاحب کا کہنا تھا پاکستان میںمذہبی جماعتوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت امریکی اثرورسوخ کا ردعمل ہے اور اگر ان جماعتوں کو مین سڑیم میں نہ لایا گیاتو پاکستان کے قومی وجود کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ لیکن امریکہ ان جماعتوں کا شدید مخالف ہے ۔پاکستان ،ایران اور افغانستان کا ایک بلاک بننا چاہیے ۔اس خطے میں امن ،ترقی اور خوشحالی کا یہی واحد راستہ ہے ۔

Continue reading »

written by DrMurtazaMughal@

Sep 25

Click here to View Printed Statement

written by DrMurtazaMughal@

Aug 30

Click here to View Printed Statement

written by DrMurtazaMughal@

Aug 03

Click here to View Printed Statement

written by DrMurtazaMughal@

Feb 27

Click here to View Printed Statement

written by DrMurtazaMughal@

Feb 14

Click here to View Printed Statement

written by DrMurtazaMughal@

Apr 28

Click here to View Printed Statement

written by deleted-LrSojmTM

Apr 13

Click here to View Printed Statement

written by deleted-LrSojmTM

Apr 07

Click here to View Printed Statement

written by deleted-LrSojmTM

Mar 29

Click here to View Printed Statement

written by deleted-LrSojmTM

Jun 22

چینی مسلمان روزے کو ترستے ہیں

Business Times, Emaan, Jammu Kashmir, Musalman, Nawa-i-Waqt, Tulou Comments Off on چینی مسلمان روزے کو ترستے ہیں

Click here to View Printed Statement

سنکیانگ میں دو کروڑ مسلمان آبادہیں ۔ گو ان کی زبان ترکی سے مماثلت رکھتی ہے لیکن لسانی اور ثقافتی اعتبار سے وہ خود کو وسط ایشیائی ریاستوں کے زیادہ قریب سمجھتے ہیں۔صدیوں سے سنکیانگ کی معیشت کا دارومدار زراعت اور تجارت پر ہے، جس کا اظہار سلک روٹ پر واقع کاشغرجیسے مصروف شہروں سے ہوتا ہے۔بیسویں صدی کے اوائل میں کچھ عرصے کے لئے الغیور آبادی نے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا تھا لیکن انیس سو اننچاس میں یہ علاقہ باقاعدہ طور پرکیمونسٹ چین کے مکمل کنٹرول میںلایا گیا ۔
رپورٹ شائع ہوئی ‘کہ چینی حکومت نے زیادہ تراس مسلم آبادی والے مغربی علاقے سنکیانگ میں سرکاری ملازمین، طلبہ اور اساتذہ کی طرف سے رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ساتھ ہی تمام ریستوران بھی کھلے رکھنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ چینی حکومت جانتی ہے کہ رمضان کے مہینے میں طلوع آفتاب سے پہلے سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں شامل ہے اور دنیا کے دوسرے معاشروں کی طرح چین میں بھی ایغور اور دیگر نسلوں کے مسلمان باشندے روزے رکھتے ہیں۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jun 08

Click here to View Printed Statement

”اے مسلمانو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں کمزور مردوں’عورتوں اور بچوںکی خاطر نہیں لڑتے۔ جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال کہ اس کے باشندے ظالم ہیں۔ اور ہمارے لئے اپنی طرف سے کوئی حمایتی بھیج۔اور ہمارے لئے اپنی طرف سے کوئی مددگار بھیج۔” (سورة النساء آیت نمبر75)
اجتماعی قبریں ان کے اجتماعی احساس کو بیدار نہ کر پائیں۔ ہانپتی’ بھاگتی’کٹتی اور بکھرتی عصمتیں ان کے اجتماعی دل کو موم نہ کرسکیں۔چھتوں’بالکونیوں اور درختوں کیساتھ لٹکتی لاشیں ان کے اجتماعی جسم میں جھر جھریاں پیدا نہ کرسکیں۔ نومولودوں کو وحشی قدموں نے دبوچ ڈالا۔ ننھے ہاتھوں کو سفاک درندوں نے کلہاڑوں کے ساتھ کاٹا’ مسکان بھرے چہروں کو بے رحمی کیساتھ اجاڑا گیا۔ کسی قوم نے آہ نہیں بھری’کسی بھی ملک نے چیخ نہ ماری۔ سات ارب انسان’ انسانی حقوق کی لاکھوں تنظیمیں’ ڈیڑھ ارب مسلمان’ سینکڑوں ممالک۔ دنیا کے منصف لاتعلق۔آخر نسل کشی کے اس بہیمانہ وارداتوں پر دنیا بولتی کیوں نہیں۔ صرف اس لئے کہ روہنگیہ لوگ مسلمان ہیں۔ صرف اس لئے کہ وہ کلمہ گو ہیں۔ صرف اس لئے کہ وہ اسلام کے پیروکار ہیں۔ ان کی زبانوں پر اللہ اکبر’ محمد رسول اللہ’ سبحان اللہ جیسے الفاظ ادا ہوتے ہیں۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

May 06

Click here to View Printed Statement

ضد کا کوئی علاج نہیں۔محض احتجاجی سیاست کی بُنیاد پر قد بڑھانے ہوں تو یہ مُلک اس طرز سیاست کے لئے بہت ہی زرخیز ہے۔لیکن اگر واقعتا مقصد کاروباری ترقی اور ذہنی و سماجی سکون ہے تو پھر یہ فلسفہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ رات آٹھ بجے مارکیٹیں بند کرنے سے بزنس کمیونٹی تباہ ہوجائے گی۔ دنیا بھر کے اوقات کار کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ روزانہ آٹھ گھنٹے کا کام ایک نارمل لائف اسٹائل کے لئے بہترین ٹائم ٹیبل ہے۔ مزدور اور کارکن کے بنیادی حقوق بھی یہی طے ہوئے ہیں کہ آٹھ گھنٹے سے زیادہ کام نہ لیا جائے ۔پاکستان ایسے خوش نصیب ملکوں میں شمار ہوتا ہے جہاں اوقات نماز کی پابندی ہماری عمومی زندگی کا حصہ ہے۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Apr 23

چین کا اعتماد۔ہمارا امتحان

Akhbar-e-Haq, Azadi, Business Times, Kashmir Link, Kashmir Post, Nawa-i-Waqt, Samaa Comments Off on چین کا اعتماد۔ہمارا امتحان

Click here to View Printed Statement

پہلے تو ہم سب پاکستانیوں کو بانیان پاکستان کا مشکور ہونا چاہیے کہ جنہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں ہمیں ایک ایسا خطہ ارضی لے دیا جس کی جغرافیائی اہمیت ہر بدلتے منظر نامے میں بڑھتی جارہی ہے ۔ اگر فرصت ہو تو باوضو ہوکر علامہ اقبال ‘ قائداعظم اور محترمہ فاطمہ جناح جیسی ہستیوں کے لئے فاتحہ خوانی ضرور کرنی چاہیے۔پاکستان کو عالمی سطح پر سرمایہ کاری ضرور کرنی چاہیے۔پاکستان کو عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے لئے بہترین ملک قرار دیا جاتا رہا ہے ۔تھوڑے سے حالات سنبھلے ہیں اور چین و پاکستان نے دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ٹریڈ کو ریڈور کی تعمیر کا معاہدہ کر لیا ہے جو دراصل شاہراہ خوشحالی ہے۔پینتالیس ارب ڈالر کے معاہدے جوں جوں زمین پر اترنا شروع ہوں گے۔ معاشی سرگرمیاں تیز ہونا شروع ہوجائیں گے۔انجینئر اور مزدورتو ایک مکان بناتے وقت بھی ضروری ہوتے ہیں یہ تو تین ہزار کلو میٹر طویل کوریڈور ہے۔سینکڑوں پل بننے ہیں۔ کئی بلڈنگز تعمیر ہونی ہیں۔ کئی برس لگنے ہیں۔ بے روزگاری کا خاتمہ یقینی دکھائی دیتا ہے۔بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے لگنے ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کے مطابق 2018ء تک بجلی کے منصوبے مکمل ہوجائیں گے اور اگر پہلے سے شروع منصوبوں پربھی تیز رفتاری کے ساتھ کام شروع رہا تو بجلی کی پیداوار کا تخمینہ بارہ سے پندرہ ہزار میگاواٹ کا ہے۔ اگر آئندہ تین برس میں بجلی کی کمی پوری ہوگی تو پاکستان کے اندر پہلے سے موجودہ انڈسٹری کا پہیہ بھی پوری رفتار کے ساتھ گھومے گا اور لوگوں کے دن پھریں گے۔ عام آدمی کو بھی عزت کے ساتھ تو روٹی کمانے کا اپنے ملک کے اندر ہی موقع پیدا ہوجائے گا۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Mar 11

Click here to View Printed Statement

نااُمید ہونے کے لئے ہزاروں دلائل موجود ہیں۔ لیکن پُرامید رہنے کے لئے وجوہات تلاش کرنا پڑتی ہیں۔ پاکستان بیم ورجا کے اس دوراھے پر آگیا ہے کہ اب یہ ہمارے اوپر منحصر ہے کہ ہم پھر سے یاسیت میں ڈوب جائیں یا اپنے دماغ کو جھٹکا دیں اور امید کا ننھا سا دیا روشن کرکے آگے بڑھیں۔ یہ کہا نہیں جاسکتا کہ کب کوئی دہشتگرد کسی ہدف پر پہنچ کر خود کو اڑا دے اور میرا مﺅقف بھی ہوا میں اڑ جائے۔ لیکن ذرا ٹھہریئے۔ کیا یہ بہت بڑی اُمید افزاءبات نہیں ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے اندر دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے عسکری اور سیاسی قوتوں نے کمال اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ کیا ہے۔سینکڑوں دہشت گرد پکڑے گئے ہزاروں انتہا پسندوں کے گرد گھیرا تنگ ہوا اور سپہ سالار اعظم اور ان کی ٹیم نے جس طرح افغانستان اور امریکہ کی حکومتوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان ممالک کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا۔ یہ ہماری خارجہ پالیسی کے خلاف قابل فخر پہلو ہے ۔مشیر داخلہ نے بڑے اعتماد سے کہا ہے کہ سول اور ملٹری قیادت میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ استحکام پاکستان کیخلاف خطرے کی گھنٹی ہمیشہ سول ملٹری تعلقات میں دراڑ ہی رہی ہے۔اب یہ کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان واضح سمت میں بڑی یکسوئی کیساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ہمارے انتظامی اور امن وامان کے ذمہ دار اداروں ‘عسکری صلاحیت اور سیاسی سوجھ بوجھ میں بڑی تیزی کے ساتھ بہتری آئی ہے۔ اب عام آدمی پھر سے خوف کی چادر اتار کر احساس تحفظ سے سرشار ہورہا ہے۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM