Click here to View Printed Statement
ایک سال پہلے اور آج کے کراچی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔اِکا دُکا واقعات کے باوجود منی پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کی کارروائیاں بھی تھم چکی ہیں۔ اور بھتہ خوری کی لعنت سے بھی بڑی حد تک چھٹکارا مل چکا ہے۔ میں ہر ماہ کراچی آتا ہوں اور اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے کاروباری حلقوں میں گھومتا ہوں۔لوگوں سے مفصل گفتگو ہوتی ہے۔ اب یہ نہیں ہوتا کہ ادھر چائے کا کپ ہاتھ میں ہو اور اُدھر سے خبر آئے کہ شٹر بند کردو’ جلوس آرہا ہے۔ یہ بھی اب خال خال ہی دیکھنے میں آتا ہے کہ کسی حادثہ یا قتل یا سیاسی اشو پر توڑ پھوڑ ہو یا سرکاری اور نجی املاک کو آگ لگائی جارہی ہو۔ تاجر برادری کے اندر بھی اعتماد بحال ہورہا ہے۔ ان تمام مثبت پہلوئوں کے برعکس ایک انجانا سا خوف موجود ہے۔ کب تک یہاں رینجرزرہیں گے۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
اٹھارویں آئینی ترمیم کو عدالت عظمیٰ کی طرف سے توثیق کی سند عطا ہوگئی ہے ۔ یہ عدالتی فیصلہ ہے۔ لیکن اس ترمیم میں صوبوں کو جس قدر اختیارات دے دیئے گئے ہیں اس کے منفی اثرات سامنے آرہے ہیں۔ ہمارے نظام تعلیم کا بیڑا غرق ہو چُکا ہے۔ ہر صوبہ نے تاریخ’ اسلامیات اور اخلاقیات کے حوالے سے اپنی اپنی تاریخ’ اپنا اپنا اسلام اور اپنی اپنی تہذیب کو پھیلانا شروع کردیا ہے۔ صوبائیت کا جو جن بڑی مشکل سے قابو میں لایا گیا تھا وہ اس جمہوری ترمیم نے بوتل سے نکال دیا ہے۔ اس کا پہلا حملہ تو صوبہ خیبرپختونخواہ کے عوام پر ہوا ہے۔ ہزارہ بیلٹ اس نام سے قطعاً متفق نہیں ہے
انہیں الگ صوبہ کے مطالبہ سے کوئی قومی پارٹی بھی اب باز نہیں رکھ سکتی۔بلکہ صورتحال یہاں تک جا پہنچی ہے کہ پارٹیاں ووٹ اینٹھنے کے لئے ہزارہ والوں کو ”اندر کھاتے” یقین دہانی کراتے ہیں کہ آج نہیں تو کل آپ کو آپ کا صوبہ ضرور مل جائے گا ۔ جنوبی پنجاب کے لوگوں کے سرائیکی صوبہ کے مطالبہ کو تو اسمبلی قرارداد کے ذریعے ایک پارلیمانی جواز بھی فراہم کیا جاچکا ہے۔ اگرچہ صوبہ پنجاب کے چیف منسٹر ملتان کے اندر صوبائی دفاتر کی شاخیں کھولنے پر تیزی سے عمل کر رہے ہیں لیکن سرائیکی وسیب کی تحریک اسی شدّومدّ کے ساتھ جاری ہے Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
شخصیات بہت اہم ہوتی ہیں۔افراد ہی قوموں کے مقدر سنوارتے اور بگاڑتے ہیں۔ فرد کو ملت کے مقدر کا ستارہ کہا گیا ہے۔رجال عظیم کسی ملت کے دامن میں سجے ہوئے وہ ہیرے اور جواہرات ہوتے ہیں جن کی تعداد سے قوموں کی توانائی کا اندازہ ہوتا ہے۔قحط الرجال کا مطلب ہی یہی ہے کہ قوم میں رہبری کے منصب پر فائز ہستیاں دُنیا میں نہ رہیں۔ مصلحین سے تہی دامن اقوام بے راہ روی اور گمراہی کا شکار ہوجاتی ہیں۔
قیام پاکستان سے قبل عظیم شخصیات کی ایک تسبیح موجود تھی۔دانے بکھرتے گئے اور قائداعظم کی جیب میں کھوٹے سکّے بچ گئے تھے۔ جو اصلی لوگ تھے وہ اُفتاد زمانہ کا شکار ہوگئے۔ گزشتہ ستر سالہ تاریخ میں ہمیں افراد کار دکھائی تو دیتے ہیں لیکن ان کی تعداد محض آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ جنرل حمید گل مرحوم و مغفور ان محدوے چند لوگوں میں شامل ہیں جن کے وجود سے قوم کے اندر اُمید اور یقین کی شمعیں ٹمٹاتی رہی ہیں۔ جنرل صاحب اُن پاکستانیوں کے لئے ایک نفسیاتی سہارا تھے جو خودی اور خوداری کے اوصاف سے لیس ہو کر ملّی تعمیروترقی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ جنرل صاحب کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کا مطالعہ زیادہ مفید ہے کیونکہ وہ اپنی سوچ اور فکر کے اعتبار سے مکمل طور پر آزاد تھے۔ عہدے کے بندھن یا کسی سرکاری حیثیت کی نزاکتوں سے مبّرا جنرل حمید گل کا کردار روشن بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔
Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
اللہ پاک نے قرآن پاک میں پانی کو زندگی قرار دیا ہے۔افسوس کہ ہم بحیثیت مسلمان قرآن کی اس انتہائی اہم ہدایت اور روشنی سے اپنی اجتماعی اور انفرادی زندگیوں کو منور کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ ہر سال لاکھوں کیوسک فٹ پانی سمندر میں غرق ہوجاتا ہے۔ بارش کا پانی جو محفوظ ہوجائے تو ہماری بنجر زمینیں بھی لہلاتے کھیتوں میں تبدیل ہوجائیں۔ لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان ریاستی سطح پر ایسی کسی پالیسی پر عملدرآمد کی پابند نہیں ہے۔ ہم میں سے ہر شخص اپنی زندگی کی حفاظت کے لئے کیا کچھ نہیں کرتا۔ زندگی کو خطرہ ہو تو ہم پوری طرح مستعد ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی اپنا بھائی بھی ہماری زندگی کے لئے خطرہ بنے تو بھائی سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نپٹا جاتا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ پانی نہ ہو تو ہم سب چند برسوں کے اندر موت کے منہ میں چلے جائیں۔ تصور کریں کہ پاکستان میں دو سال پانی کی فراہمی بند ہوجائے۔ نہ زمین سے میسر ہو’ نہ بارشیں ہوں نہ گلیشیئر پگھلیں۔تو اس ملک کے اندر جانور ہی نہیں انسان بھی چلتے پھرتے ڈھانچے بن جائیں۔ خوراک اُگے نہ حلق تر کرنے کے لئے آب رواں ملے۔ Continue reading »
written by DrMurtazaMughal@
Click here to View Printed Statement
جب سے اخبار پڑھنا اور سمجھنا شروع کیا ہے اس مملکت خداداد کے خلاف نت نئی سازشیں ہی پڑھنے کو ملی ہیں۔ کبھی یہ سازشیں عسکری شخصیات کی طرف سے ہوتی ہیں’ کبھی کوئی سیاسی شخصیت کسی سازش میں ملوث پائی جاتی ہے۔ کئی بار سوچا کہ شائد پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کے خلاف سب سے زیادہ سازشیں ہوتی ہیں۔ بھارت کی طرف سے گھنائونی سازشیں’ روس کی طرف سے سنگین سازشیں’ امریکہ کی طرف سے سازش در سازش خاد’را’ سی آئی اے’ موساد’ایم۔آئی ٹیکس غرض دُنیا بھر کی خفیہ ایجنسیاں تیسری دُنیا کے اس غریب ترین مُلک کے خلاف کوئی مہینہ ایسا نہیں جس میں سازشیں نہ ہوئی ہوں۔ البتہ یہ امر قابل اطمینان ہے کہ ننانوے فیصد سازشوں کا قبل از وقت بھید کُھل جاتا ہے۔ پھر بھی ایک فیصد ناپاک منصوبوں میں ہم آدھا ملک گنوا بیٹھے’ ایک وزیراعظم کو پھانسی دے دی گئی۔ بھارت کے ساتھ چار جنگیں ہوگئیں۔ تین بار مارشل لاء لگ گیا۔ بلوچ علیحدگی پسند’ پختونخواہ’ سندھو ‘دیش’ سرائیکستان کی تحریکیں آج کل ٹھنڈی پر گئی ہیں Continue reading »
written by DrMurtazaMughal@