Apr 26
|
Apr 21
|
یہ سچ ہے کہ لانگ مارچ کے نتیجے میں ججوںکی بحالی کے بعد ہماری قومی سیاست میں استحکام کا تاثر ابھرا ہے۔ لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی آپس میں ورکنگ ریلیشن شپ قائم کر لینے اور آپس کی چپقلشوں کو بات چیت اور چارٹر آف ڈیموکریسی کی بنیاد پر آگے بڑھانے پر متفق ہوجانے کے بعد قومی اہداف کیا ہیںِ۔ کیا یہ ساری جدوجہد محض پرامن طریقے سے انتخاب کراتے چلے جانے اور باری باری اقتدار سنبھالنے تک ہی محدود ہے یا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام کے عظیم تر مقاصد کے حصول کی جانب بھی کوئی ٹھوس اقدام اٹھانے کی خواہش کار فرما ہے؟
Apr 20
|
Click here to View Printed Statement
یہ تصور بھی مشکل تھاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت مغرب خصوصاً امریکہ کی طرف سے واضح ”احکامات“ سے ”انحراف“ کرتے ہوئے اپنے لوگوں کی آواز پر لبیک کہے گی اور مالاکنڈ ڈویژن میں نفاذِ شریعت یا عدل ریگولیشن کو قومی اسمبلی سے متفقہ طورپر پاس کروانے کا کارنامہ سرانجام دے گی !۔
Apr 13
|
Click here to View Printed Statement
مشرف دور میں مملکت پاکستان کو سیاسی طور پر ہی نہیں نظریاتی طور پر بھی فکری انتشار کی دلدل میںدھکیل دیا گیا تھا۔ آج بھی ہمارے تعلیمی نصاب میں ہمارے نظریاتی محاذ پر شخصی شب خون کے آثار پوری طرح نمایاں ہیں۔ امید رکھنی چاہیے کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) پنجاب میں کسی مشترکہ فارمولے پر متفق ہوجانے کے بعدمرکز میں تعلیم جیسے اہم ترین شعبے کو کوئی اہل مسلم لیگی وزیر سنبھال لے اور پہلی کلاس سے لے کر اعلیٰ تعلیمی نصاب تک جابجا پھیلی ہوئی فکرو نظر کی تباہ کن بارودی مائنز کو صاف کرکے دل و دماغ کے لئے خالص اسلامی اورپاکستانی غذا فراہم کرنے کا سبب پیدا کرسکے۔ آج جس قدر تعلیمی نصاب کی اصلاح ضروری ہے شائد ہی کسی اورشعبے میں ایسی ایمرجنسی تقاضا کرتی ہو۔ Continue reading »
Apr 07
|
Click here to View Printed Statement
عدالتی فیصلہ آنے کے بعد ہی سوات میں ایک لڑکی کو کوڑے مارے جانے کے واقعہ کے تمام پہلو سامنے آسکیںگے۔ وڈیو اصلی ہے یا جعلی‘ واقعہ کے محرکات حقیقی ہیں یا بہتان پر مبنی‘ کوڑے مارنے والے اصلی طالبان ہیں یا طالبان کے روپ میں دشمن ملک کے ایجنٹ ہیں۔ سزا طے کرنے اور اس پر عملدرآمد کرنے والے لوگ واقعتا اسلامی سزا اور جزا کی روح کو سمجھنے والے علماءہیں یا قبائلی سوچ کے حامل چند روایت پرست باریش لوگوں کا کوئی گروہ ہے ۔ اس طرح کے بے شمار سوالات کے جوابات عدالت کے ذریعے ہی مل سکیں گے۔ سوات اور فاٹا کے حالات ایسے ہیں کہ کسی بھی واقعہ کا فوری طور پر سچ اورجھوٹ ڈھونڈ لینا امر محال ہے۔ ہم صرف سوالات اٹھا سکتے ہیں۔
Apr 04
|