پاکستان کے معاشی حالات ایسے بگڑے کہ غریب آدمی کی قسمت ہی بگڑ گئی۔ہربل ادویات غریب آدمی کی پہنچ میں تھیں لیکن اب کوئی معجون خرید کر دیکھیں ہاتھ خود بخود کانوں تک جاپہنچتے ہیں۔ایک واحد ہومیوپیتھک میڈیسن ہیں جو مقامی سطح پر تیار ہوں تو ہر مریض کی پہنچ میں آسکتی ہیں۔سوائےضروری سرجری کے ہر مرض کا علاج بھی اس طریقہ میں موجود ہے۔میں اکثر کہتا ہوں اور برس ہا برس کے تجربے اور مشاہدے کے بعد یہ دعویٰ کرتا ہوں کہ ہومیوپیتھک ادوایات کی تاثیر معجزے جیسی ہوتی ہے۔لیکن ہمارے ہاں انگریز دور سےبوجوہ انگریزی ادویات کو فروغ دیا گیا ہے لہذا ابھی وہ وقت شائد دور ہے جب عام لوگوں کا مائنڈ سیٹ بدل جائے گا اور وہ متبادل ادویہ کی طرف راغب ہونگے۔ہم سستے اور مؤثر طریقہ علاج سے کیوں بھر پور فائدہ نہیں اٹھا پارہے اس کی وجوہات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ Continue reading »
written by DrMurtazaMughal@
پاکستان میں گڈ گورننس کے حوالے سے کبھی کبھار ہی کوئی اچھی خبر سننے کو ملتی ہے۔ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے ہاں بعض ایسے ادارے اور محکمے پروان چڑھ چکے ہیں جن کو ہر طرح کے سیاسی دباؤ کو برداشت کرتے ہوئے اپنی خدمات جاری رکھنے کا فن بھی آگیا ہے۔ریسکیو 112 ہو،نادرا ہو یا نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس ہو۔ان اداروں نے پاکستان میں عمومی بد نظمی کی فضاء کو بڑی حد تک تبدیل کردیا ہے۔اکثر موٹر وے پر جانے کا اتفاق ہوتا ہے۔لیہن ہر بار مستعد اور فرض شناس موٹر وے پولیس کے افسروں اور اہلکاروں کیلئے دل سے دعا نکلتی ہے۔یہ واحد پولیس ہے جس جو چالان بھی کاٹے تو غصہ نہیں آتا۔یہی جذبات نیشنل ہوئی وے پولیس کے حوالے سے بھی ہیں۔چونکہ اتھارٹی ایک ہے اسی لئے نظم و ضبط بھی ایک جیسا ہے۔جی ٹی روڈ پر سفر کرتے ہوئے اگر کبھی سپیڈ وارننگ دیکھ نہ پائیں تو پکڑا جانا یقینی ہوتا ہے۔یہ روک ٹوک اور چالان وغیرہ دراصل حادثات سے بچاؤ کیلئے ضروری ہیں۔
موٹر وے پولیس اور نیشنل ہائی وے پولیس کی سب سے بڑی خوبی ان کا اچھا اخلاق ہے۔ان کیطرف سے بروقت معلومات اور ٹریفک قوانین سے بار بار آگاہی ہے۔
پاکستان میں موثر وے سمیت نیشنل ہائی ویز پر ٹریفک حادثات کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آچکی ہے۔شدید بارشوں،دھند،اور جلسوں جلوسوں اور دھرنوں کے باوجود ٹریفک کیلئے متبادل راستوں پر ٹریفک کی روانی جاری رہتی ہے۔
Continue reading »
written by DrMurtazaMughal@