Mar 13
|
Mar 01
|
Click here to View Printed Statement
ملاقاتیںتو پہلے بھی ہوتی رہتی ہیں لیکن یہ ملاقات خاص ثابت ہوئی۔ ایک دوست کے ہمراہ جنرل صاحب سے چند منٹ کی حاضری کیلئے وقت مانگا تھا،لیکن وقت گزرنے کااحساس ہی نہ ہوا۔جنرل اسلم بیگ نے ملکی صورتحال پر کا جو تجزیہ فرمایا وہ سننے کے لائق تھا ۔یوں سمجھئے کہ ہر پاکستانی کے دل کی آوازہے ۔جنرل صاحب کی گفتگو سے میں نے جو تائژ لیا وہ اسطرح کا ہے کہ پاکستان میں امریکی لابی نے معاملات کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میںکررکھا ہے اور ہمارے قومی اداروں میں اختلافی سوچ کے حامل لوگوںکو کھڈے لائن لگا دیا جاتاہے ۔ہماری خارجہ پالیسی امریکی ڈکٹیشن کے مطابق چلتی ہے ۔یہ تائژ بھی قائم ہوا کہ پاکستان کو چین سے دور ہٹانے کیلئے بھارت کا ہوّا دکھا کر بلیک میل کیا جاتا ہے ۔جنرل صاحب کا کہنا تھا پاکستان میںمذہبی جماعتوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت امریکی اثرورسوخ کا ردعمل ہے اور اگر ان جماعتوں کو مین سڑیم میں نہ لایا گیاتو پاکستان کے قومی وجود کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ لیکن امریکہ ان جماعتوں کا شدید مخالف ہے ۔پاکستان ،ایران اور افغانستان کا ایک بلاک بننا چاہیے ۔اس خطے میں امن ،ترقی اور خوشحالی کا یہی واحد راستہ ہے ۔