Feb 26
|
Click here to View Printed Statement
میرا مقصد کسی کی دلآزاری ہر گز نہیں تھا ۔قرآن کا ادنیٰ سا طالبعلم ہونے کے حوالے سے میرا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ ہمیں یہ ملک اسلام اور قرآن کے ذریعے سے ملا ہے اور اس کو درپیش قومی اور بین الاقوامی چیلنجزسے نبٹنے کیلئے ہمیں قرآن سے ہی رہنمائی لینی چاہیے ۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی ہماری سوچ قرآنی ہدایات کے تابع ہی ہونی چاہیے ۔یہ قرآن کا حکم ہے کہ جن لوگوں پر ظلم ہورہا ہو ،جن کے حقوق دبا لیے گئے ہوں اور جو مدد کیلئے پکار رہے ہوں ان کی مدد کیلئے اور انہیں ظالم قوت سے نجات دلانے کیلئے مسلمانوں اور مسلمان حکومتوں کو آگے بڑھنا چاہیے اورعملی جہاد کا اعلان کرنا چاہیے ۔حکم ہوتا ہے کہ،
”اور تمہیں کیاہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان بے بس عورتوں اور مردوں اور بچوں کیلئے نہیں لڑتے جو دعائیں کرتے ہیں کہ پرور دگار ہمیں اس ظلم سے نجات دلا اور ۔۔۔۔۔اپنی طرف سے ہمارا کوئی مددگار بھیج ”۔