Aug 11
|
Click here to View Printed Statement
ہمارے والدین ”کرپشن” کے لفظ سے واقف نہیں تھے۔ قیام پاکستان کے بعد رشوت ستانی کی اصطلاع عام ہوئی تھی۔ بعض بیوروکریٹس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ بہت بڑے رشوت خور ہیں۔ تقسیم کے وقت جھوٹے کلیم بنانے اور ان جعلی کاغذات کے عوض رشوت لے کر زمینیں اور جائیدادیں الاٹ کرنے والوں کا چرچا رہتا تھا۔ جب عدالتی نظام پھیل گیا تو بعض ججوں کے بارے میں بھی خبریں آنا شروع ہوئیں کہ فلاں جج رشوت خُور ہے۔ رشوت ستانی ایک ایسا الزام اور جُرم تھا کہ عام لوگ کسی راشی افسر کو دیکھ لیتے تو کُھلے عام بیزاری کا اظہار کرتے دکھائی دیتے تھے۔ بعض دفاتر کے اندر ”رشوت لینے اور دینے والے دونوں جہنمی ہیں” کی حدیث مبارکہ جلی حروف میں لکھی ہوئی تھی۔ رشوت خوری کیخلاف سماجی اور مذہبی جماعتیں مہمات بھی چلاتی تھیں۔ رشوت خور عہدیدار کے ساتھ کوئی معزز شہری اپنی بیٹی بیاھنے پر تیار نہیں ہوتا تھا۔ پولیس افسران کے خلاف رشوت کے مقدمات بننے شروع ہوئے