Apr 05
|
Apr 03
|
Mar 13
|
Mar 01
|
Click here to View Printed Statement
ملاقاتیںتو پہلے بھی ہوتی رہتی ہیں لیکن یہ ملاقات خاص ثابت ہوئی۔ ایک دوست کے ہمراہ جنرل صاحب سے چند منٹ کی حاضری کیلئے وقت مانگا تھا،لیکن وقت گزرنے کااحساس ہی نہ ہوا۔جنرل اسلم بیگ نے ملکی صورتحال پر کا جو تجزیہ فرمایا وہ سننے کے لائق تھا ۔یوں سمجھئے کہ ہر پاکستانی کے دل کی آوازہے ۔جنرل صاحب کی گفتگو سے میں نے جو تائژ لیا وہ اسطرح کا ہے کہ پاکستان میں امریکی لابی نے معاملات کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میںکررکھا ہے اور ہمارے قومی اداروں میں اختلافی سوچ کے حامل لوگوںکو کھڈے لائن لگا دیا جاتاہے ۔ہماری خارجہ پالیسی امریکی ڈکٹیشن کے مطابق چلتی ہے ۔یہ تائژ بھی قائم ہوا کہ پاکستان کو چین سے دور ہٹانے کیلئے بھارت کا ہوّا دکھا کر بلیک میل کیا جاتا ہے ۔جنرل صاحب کا کہنا تھا پاکستان میںمذہبی جماعتوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت امریکی اثرورسوخ کا ردعمل ہے اور اگر ان جماعتوں کو مین سڑیم میں نہ لایا گیاتو پاکستان کے قومی وجود کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ لیکن امریکہ ان جماعتوں کا شدید مخالف ہے ۔پاکستان ،ایران اور افغانستان کا ایک بلاک بننا چاہیے ۔اس خطے میں امن ،ترقی اور خوشحالی کا یہی واحد راستہ ہے ۔
Feb 26
|
Click here to View Printed Statement
میرا مقصد کسی کی دلآزاری ہر گز نہیں تھا ۔قرآن کا ادنیٰ سا طالبعلم ہونے کے حوالے سے میرا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ ہمیں یہ ملک اسلام اور قرآن کے ذریعے سے ملا ہے اور اس کو درپیش قومی اور بین الاقوامی چیلنجزسے نبٹنے کیلئے ہمیں قرآن سے ہی رہنمائی لینی چاہیے ۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی ہماری سوچ قرآنی ہدایات کے تابع ہی ہونی چاہیے ۔یہ قرآن کا حکم ہے کہ جن لوگوں پر ظلم ہورہا ہو ،جن کے حقوق دبا لیے گئے ہوں اور جو مدد کیلئے پکار رہے ہوں ان کی مدد کیلئے اور انہیں ظالم قوت سے نجات دلانے کیلئے مسلمانوں اور مسلمان حکومتوں کو آگے بڑھنا چاہیے اورعملی جہاد کا اعلان کرنا چاہیے ۔حکم ہوتا ہے کہ،
”اور تمہیں کیاہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان بے بس عورتوں اور مردوں اور بچوں کیلئے نہیں لڑتے جو دعائیں کرتے ہیں کہ پرور دگار ہمیں اس ظلم سے نجات دلا اور ۔۔۔۔۔اپنی طرف سے ہمارا کوئی مددگار بھیج ”۔
Feb 26
|
Click here to View Printed Statement
ترقی کے سارے اشاریے بیکار ہیں اگر ملک کے مفلوک الحال عوام کے حالات نہیں سدھرتے۔بین الاقوامی طورپر بھی اب سماجی رہنما اور دانشور اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ ہر معاشرے اور ملک کو ترقی کے ایسے اہداف مقرر کرنے چاہیں جو غربت کے مستقل خاتمے کا سبب بنیں ۔اس کیلئے جہاں سماج کی کچھ اجتماعی ذمہ داریاں ہیں وہیں حکومتوں ،پالیسی سازاداروں اور سب سے بڑھ کر کاروباری اداروں کی ذمہ داریاں بھی بہت بڑھ گئی ہیں ۔دنیا میں جوں جوں دولت کی فراوانی بڑھتی جارہی ہے توں توں غربت میں بھی اضافہ ہوتا جارہاہے ۔بظاہر خیرات کرنے والے ملکوںاوراداروں کی کمی نہیں لیکن پھر بھی تعلیم،صحت اور تحفظ سے محروم طبقات کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ایسا کیوںہورہا ہے؟
Aug 29
|
Aug 03
|
May 08
|
Apr 13
|
Mar 26
|
Mar 24
|
Mar 19
|
Mar 02
|
Feb 27
|
Feb 14
|
Nov 05
|
Oct 29
|