Dec 11

Click here to View Printed Statement

ہمارے صدر اور وزیراعظم کو خیال نہیں آیا لیکن ترک صدر عبداللہ گُل نے وضاحت کر دی کہ پاکستان کے ایک ٹی وی  چینل پر دکھایا جانے والا ترک ڈرامہ ترک معاشرے کی ہر گز  عکاسی نہیں کرتا ” یہ ہماری تہذیب نہیں ہے” ترک صدر نے جب اُردو ٹی وی پر چلائے جانے والے ڈرامے”عشق ممنوع” کے تھیم اور ناپاک رشتوں کی پروموشن کو دیکھا تو انہوں نے فوراً ترک ڈرامہ کمپنی کے خلاف تحقیقات کا حکم بھی صادر فرما دیا۔پاکستان کے ٹی وی چینلزایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لئے ہر وقت زنا بالجبر، ڈاکے، قتل، ملک ٹوٹ جانے کی

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Dec 11

Click here to View Printed Statement

راتوں رات تبدیلی نہیں آسکتی۔ سالوں سال بھی تبدیلی شائد نہ آسکتی ہو، لیکن یہ تو نصف صدی پر محیط المیوں اور قومی سانحوں کا دلخراش سلسلہ ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔ فوج اور سیاستدان۔ سیاستدان اور فوج۔ دونوںایک دوسرے کیلئے میدان سجاتے رہے ہیں’ ایک دوسرے کیلئے جواز پیدا کرتے رہے ہیں۔ لیکن اب کی بار سیاستدان خاصے ہوشیار دکھائی دے رہے ہیں۔ جناب ڈاکٹر علامہّ طاہر القادری صاحب ” سیاست نہیں ریاست بچائو”کا نعرہ لے کر میدان میں اترے ہیں اور وہ ریاست بچانے کیلئے اُسی طاقت کو بُلا رہے ہیں

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Dec 07

Click here to View Printed Statement

written by deleted-LrSojmTM

Dec 04

Click here to View Printed Statement

آج کل کالا باغ ڈیم کا ایشو پورے زوروشور کے ساتھ زیر بحث ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد قومی سیاست دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے ۔سال دو سال قبل ڈیم کے بارے میں بات کرنا گناہ عظیم بن چکا تھا۔ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس بندیال نے اپنے فیصلے میں حکومت کو مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کا حکم دے دیا ہے۔اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے۔ وہ چاہے تو اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرے’ چاہے ڈیم کے ایشو کو دوبارہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جائے’ کوئی نہ کو ئی و اضح حکمت عملی اختیار کرنا پڑے گی۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Dec 03

Click here to View Printed Statement

تکبّر اور غرور انسانی بیماریوں میں سے انتہائی خطرناک بیماری ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے” خدا تکبّر کرنے والے اور بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا”۔تکبّر کرنے والے بدقسمت شخص کی حالت یہ ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ تندخو ہوتا ہے۔نرم گوئی ‘شفقت’دلنوازی اور درگزر سے کام لینے کی صلاحیت چھن جاتی ہے اور بیگانے تو بیگانے اس کے اپنے بھی اس کا ساتھ چھوڑنے لگتے ہیں۔ عام شخص تو تکبّر اور غرور کی حالت میں مبتلا ہو کر صرف اپنی ذات کا نقصان کرتا ہے لیکن جس شخص کو امت اور قوم کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینا ہو اس کے لئے یہ بیماری جان لیوا ثابت ہوتی اوراس کا قافلہ بددل ہو کر بکھر جاتا ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Nov 30

Click here to View Printed Statement

امریکی پالیسی سازوں کو خوش ہونا چاہے کہ انہوں نے ٹھیک کر دینے کے جو فارمولے پاکستان پر آزمائے ہیں وہ پوری طرح کارآمد ثابت ہوئے ہیں اور نتجتاََ یہ ملک اب دُنیا کا ساتواں بدعنوان اور غیر محفوظ مُلک بن چُکا ہے ۔ مالی طور پر غریب ترین، انتظامی طور پر کرپٹ ترین، عدلیہ ناکام ، انتظامیہ بے جان کم از کم اب یہ ایسا مُلک نہیں رہا  جہاں سکون سے سویا جا سکتا ہو، جہاں رشوت دئیے بغیر بچہ سکول داخل کرایا جا سکتاہو۔ غیر محفوظ اس قدر کی جھاڑیاں بھی دہشت گرد دکھائی دیتی ہیں۔ ہر طرف خون ہے، خوف ہے، بھکاری ہیں، بھوک ہے۔ قدم قدم پر نا انصافی ہے، انا رکی ہے، خانہ جنگی ہے اور جنگی مزاج ہے!نائن الیون کو ٹوئن ٹاورزاڑانے والوں میں ایک بھی پاکستانی نہیںتھا لیکن 2002ء کے بعد سے اب تک ہر پاکستانی کو نفسیاتی ، مالی اور ثقافتی طور پر اذیتناک سزادی گئی ہے اور دی جا رہی ہے۔ پہلے والے زخم مند مل ہونے کا نام نہیں لیتے اور اَب یہی امریکہ پاکستانی قوم کو”تعلیم یافتہ” بنانے پر تُل گیا ہے۔ یوایس ایڈ اب ایسی قوم کو تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کرنے جا رہی ہے جس کا آغاز ہی ”اقرائ” سے ہوا تھا ۔ دس برس بیت گئے ،بجلی ناپید ، گیس غائب، روزگار روٹھ گئے خُدا جانے امریکی ڈالرز جاتے کہاں ہیں۔ سو ڈالر آتا ہے اور ڈیڑھ سو ڈالرز نچوڑ لئے جاتے ہیں۔ جب امریکہ جیسا مُلک دوست ہو تو پھر دشمن کی ضرورت ہی کیا ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 24

Click here to View Printed Statement

کسی کی گردن میں بھی تکبر کا سریا ہوسکتا ہے۔ ہمارے بزرگ دانشور مرحوم نسیم انور بیگ فرمایا کرتے تھے کہ تکبر ایک ایسی بیماری ہے جو گردن کو پیچھے سے آلیتی ہے اور انسان بوقت ضرورت بھی گردن نیچے نہیں کرپاتا۔ پاکستان کے صحافیوں کا مجموعی مزاج بڑی حد تک ”برخودارانہ” ہے۔سچ بولتے’ لکھتے اور دکھاتے وقت پوسٹمارٹم تو ہوتا ہے لیکن پھر بھی جمع کا صیغہ استعمال کرکے ذاتی پسند و ناپسند کو ”اشو” اور بعض اوقات ”قومی اشو” کا لیبل لگا دیتے ہیں۔ اس سے انفرادی حملہ بھی اجتماعی قبولیت کی سند حاصل کرلیتا ہے۔ یہ سلیقے کی بات ہے اور پاکستان میں استاد صحافی بہرحال اس سلیقے سے مسلح رہتے ہیں۔پاکستانی صحافت کو مصری صحافت سے بہت بہتر قرار دیا جاسکتا ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 22

Click here to View Printed Statement

پاک بھارت دوستی کی اس قدر دھول اڑائی جارہی ہے کہ دوست دشمن کا چہرہ  پہچاننا مشکل ہوگیا ہے۔سرکاری ٹی وی پر بھی بھارتی اشتہارات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔کترینہ کیف اور سیف ہمارے ٹی وی چینلز کے اندر خون بن کر دوڑ رہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہماری سوچ اور عقل کے سارے دھارے اب سرحد پار سے پھوٹتے ہیں اور ہم یہاں بیٹھے انہی لفظوںاورانہی استعاروں کی مالا جپتے اور ان کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔ہمارا مقبول ترین سلوگن اب ”نچ لے” بن چکا ہے۔ملی غیرت اور قومی حمیت جیسے الفاظ لکھنے اور بولنے پر دْشنام طرازیوں کے پے در پے وار سہنے پڑ رہے ہیں۔”چھڈوجی پاگل جے” یہ ہے بھارت نواز دانشوروں کی وہ پھبتی جو ”امن کی آشا” اور ”مفادات کی فحاشہ” پر تنقید کرنے پر کسی جاتی ہے۔امن کس کو نہیں چاہیے؟پاکستانیوں کو امن کی جس قدر ضرورت ہے شائد دنیا کی کسی اور قوم کو ہو۔ جہاں ہرروز خون بہتا ہو’لاشے گرتے ہوں’ روحیں تڑپتی ہوں اور بے یقینی ایمان شکنی کی حدیں چھونے لگے وہاں امن کی خواہش کون نہیں کرے گا۔ہمسایوں کے ساتھ پْرامن رہنا ہمسایوں سے زیادہ ہماری ضرورت ہے۔لیکن کیا لفظ امن امن کی گردان کرنے سے امن قائم ہوجاتا ہے؟ آزمودہ قول ہے کہ ظلم اور امن ایک جگہ اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ظلم رہے اور امن بھی ہو یہ ناممکنات میں سے ہے۔مظلوم وقتی طور پر ظلم کے سامنے دب سکتا ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 15

Click here to View Printed Statement

متحدہ مجلس عمل کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ جماعت اسلامی ہی ہے۔ اب کی بار جماعت کے رہنماء صوبائی کی بجائے قومی سیاست میں حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔جماعت اسلامی نے ملک کی سیاسی اور جہادی تاریخ میں ہمیشہ عمل انگیز کا کام کیا ہے۔جماعت اسلامی کے تھنک ٹینک اب مصر’تیونس اور ترکی کے تجربات کو پاکستانی سیاست میں آزمانے کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔سولو فلائٹ کی بجائے ہمخیال سیاسی جماعتوں کا اتحاد ان کا سیاسی فلسفہ دکھائی دیتا ہے ۔ اس لئے مولانا فضل الرحمن اگر جماعت اسلامی کے تمام مطالبات مان بھی لیں تو بھی اب کی  بار متحدہ مجلس عمل بحال نہ ہوپائے گی۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 14

Click here to View Printed Statement

کیا کہنے وزارت خارجہ کے۔یہ واقعی خارجیوں کی وزارت ہے۔فارن نہیں فارنرز منسٹری ہے۔ایسی کونسی قیامت آگئی تھی کہ اقوام متحدہ کے مشن برائے انسانی حقوق کے وفد کو خود اسلام آباد نے ہی دعوت دے ڈالی کہ آئو اور دنیا بھر میں ہماری جنگ ہنسائی کے اسباب اکٹھے کرو! کوئی نہ کوئی ایسی رپورٹ تیارکروکہ دنیا کو بتایا جاسکے کہ پاکستان کے اندر افواج پاکستان اور ایجنسیاں اپنے ہی لوگوں کو اٹھا رہی ہیں’قتل کر رہی ہیں۔ انسانی المیہ  جنم لے رہا ہے اور اگر عالمی طاقتوں نے پاک فوج ‘آئی ایس آئی اور ایف سی کیخلاف اپنی فوجیں بلوچستان میںنہ اتاریں تو پھر بلوچ نسل ختم ہوجائے گی۔ پاکستان کے اندرایسے کونے انسانی حقوق پامال ہورہے ہیںکہ اقوام متحدہ جیسے ادارے کو اپنا چار رکنی وفد بھیجناپڑا ہے ۔؟ کس شیطانی ذہن کا منصوبہ ہے؟تف ہے ایسی سوچ پر’ایسے ذہنوں پر ایسے وزیروں مشیروں پر اور ایسی وزارت پر جو اپنے ملک کا کھاتی ہے

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 03

Click here to View Printed Statement

کالاباغ ڈیم کی مخالفت تکینکی نہیں بلکہ سیاسی بنیادوں پر کی جا رہی ہے جس میں بھارت کی سازشوں کابھی ہاتھ ہے۔ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی جانب سے قرض دینے سے انکار کے بعد کالاباغ ڈیم توانائی کے بحران کا واحد حل ہے جس کے لئے عالمی ادارے قرض دینے کو تیار ہیں۔ اے این پی کی قیادت اب پنجاب دشمنی چھوڑ دے ۔خیبر پختون خواہ کے باشعور عوام اے این پی کی قیادت پر کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لئے دبائو بڑھائیں تاکہ ملک کے علاوہ ان کی آنے والی نسلیں خوشحال ہو سکیں۔ اس سلسلہ میں پشاور اور دیگر علاقوں سے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔اس ڈیم کی تعمیر سے پنجاب میں آباد لاکھوں پشتون بھائیوں کا بھی بھلا ہو گا۔خیبر پختونخواہ اور سندھ کالاباغ ڈیم بننے سے نہیں بلکہ نہ بننے سے بنجر ہو جائیں گے۔بھاشا ڈیم سے کوئی نہر نہیں نکل سکے گی جبکہ کالا باغ ڈیم سے نہروں کا جال بچھ جائے گا۔ کالاباغ ڈیم سے غریب عوام کی ستر لاکھ ایکڑ بنجراراضی کو پانی ملے گا Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 03

Click here to View Printed Statement

تحریک انصاف میں نظریاتی گروپ جماعت اسلامی اور پاسبان تنظیم کے رہنمائوں اور کارکنوں پر مشتمل ہے جو بہرحال عمران خان کے ساتھ ساتھ قاضی حسین کو بھی احترام کی نظروں سے دیکھتے ہیں ۔اسی طرح واجپائی کی آمد پرجماعت اسلامی کے جو تعلقات میاں برادران سے جس قدرکشیدہ ہوگئے تھے وہ کافی حد تک نارمل ہوچکے ہیں۔مسلم لیگ (ن) میں بھی قاضی حسین احمد کی آنکھیں شامل ہیں۔احسن اقبال جیسے لوگ مئوثر ہیں گوکہ عمران خان  نے قاضی حسین احمد کی اس کوشش کو سادہ لوحی سے تعبیر کیا ہے لیکن امید کرنی چاہیے کہ جب سیاست کے میدان میں انتخابی گہما گہمی دکھائی دے گی تو پھر عمران خان بھی اس ”سادگی” پرقربان ہوجائیں گے۔تحریک انصاف کے اندر سے دبائو بڑھے گا۔ نظریاتی گروہ عمران خان کو ن لیگ سے انتخابی اتحاد پر مجبور کردے گا۔قاضی حسین احمد کا موقف بڑا واضح ہے ۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران بڑے خلوص کے ساتھ اس ملک کی بہتری کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Aug 10

Click here to View Printed Statement

written by deleted-LrSojmTM

Aug 02

Click here to View Printed Statement

حضرت ابوبکر صدیق کے بارے میں خصوصی تحریر
حضرت ابوبکرصدیق جب خلیفہ منتخب ہوئے تو صبح اٹھ کر تجارت کے لئے کپڑے لے کر بازار کی طرف روانہ ہوئے’ راستے میں حضرت عمر اور حضرت ابو عبیدہ ملے اور دریافت کرنے لگے کہ کدھر کا قصد ہے؟ حضرت ابوبکر نے فرمایا:بازار جا رہا ہوں’ ان دونوں نے فرمایا کہ آپ پر تو دربارخلافت کا بار ہے’بازار میں کیا کریں گے؟آپ نے فرمایا:پھر اپنے متعلقین کی پرورش کہاں سے کروں گا؟ انہوں نے کہا کہ آپ تشریف لے چلیں’ ہم آپ کا وظیفہ مقرر کردیں گے’آپ ان دونوں صحابہ کرام کے ساتھ تشریف لائے تو ان حضرات نے مشورے کے بعد آپ کا معمولی خرچ کا وظیفہ مقرر کردیا’جیسا قبل از خلافت اپنے مال سے خرچ کرتے تھے اور سفر حج کے لئے سواری مقرر کردی اور دو چادریں عطا کردیں کہ جب ایک پرانی ہوجائے تو دوسری لے لیں۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jul 25

Click here to View Printed Statement

کہا جاتا ہے کہ اگر مواقع اور اہلیت باہم مل جائیں تو پھر کامیابی یقینی ہوجاتی ہے۔ ہم اپنے اردگرد اس فارمولے کو بنیاد بنا کر جائزہ لیں تو ہمیں احساس ہوگا کہ ہر سماج اور معاشرے میں ایسے افراد کی بے شمار تعداد ہے جن میں صلاحیت ہے لیکن موقع نہیں ملتا اور کئی ایسے افراد ہیں جن کے پاس مواقع تو موجود ہیں لیکن ان میں صلاحیت نہیں ہے جس کے باعث وہ معاشرے کے ناکام یا ناکارہ افراد کہلاتے ہیں۔ مواقع پیدا کرنا تاکہ اہل افراد ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر کامیابیاں حاصل کریں اور معاشرہ مجموعی طور پر متحرک ہوسکے ایک اہم ترین سماجی ذمہ داری ہے۔ اسی طرح بے صلاحیت افراد کی ایسے خطوط پر تربیت کرنا کہ ان کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جاسکے۔یہ بھی برابر کی اہم سماجی ذمہ داری ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jul 25

Click here to View Printed Statement

مجھے”میڈیا ایتھکس” کے عنوان سے ہی اختلاف ہے’ کیونکہ کسی پراڈکٹ کی کوئی اخلاقی یا غیر اخلاقی قدریں نہیں ہوتیں ‘اقدار کا تعلق اس پراڈکٹ کے خالق کے قلب وذہن سے ہوتا ہے۔ اس لئے آج کے سیمینار کا موضوع اگر ”اہل صحافت کی اخلاقی قدریں” یعنی ”جرنلسٹک ایتھکس” ہوتا تو یہ زیادہ موزوں اور عام فہم ہوتا۔میڈیا نے کس طرح فروغ پایا اور اس کی تدریجی تاریخ کیا ہے میں اس لاحاصل بحث میں الجھ کر اپنا اور آپ کاوقت ضائع نہیں کروں گا۔میرے آپ اور اس سماج کے لئے اہم یہ ہے کہ آج ”میڈیا” کس بلا کا نام ہے اور اس کے متاثرین کی حالت زار کیا ہے۔کبھی ہمارے سماجی رویوں سے ظاہر ہوتا  تھا کہ ہر شریف آدمی پولیس سے خوفزدہ  ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jul 20

Click here to View Printed Statement

JANG LAHORE

ہر سال ماہ صیام میں منبرومحراب سے روزے کی فضیلتیں بیان کی جاتی ہیں اسلامی سکالرز انتہائی فصاحت وبلاغت کے ساتھ اس ماہ مقدس کے ساتھ وابستہ برکتوں’رحمتوں اور بخششوں کے تذکرے دہراتے ہیں۔نماز تراویح’نوافل ‘صدقہ اور خیرات کے طور طریقوں اور آداب و اسلوب کا موثر ذکر ہوتا ہے۔ہمارے اخبارات’رسائل اور ٹی وی چینلز خصوصی پروگرام اور اشاعت کا اہتمام کرتے ہیں۔ کوئی بھی صاحب شعور مسلمان پاکستانی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اسے روزے کی اہمیت’افطار اور سحر کے طریقے اور رکوع و سجود کے انداز سے واقفیت نہیں ہے۔ لیکن کیا سبب ہے کہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے پھیلائی جانے والی آگاہی کے باوجود معاشرے میں اس مقدس مہینے کے طفیل جو بہتری متوقع ہوتی ہے وہ وقوع پذیر نہیں ہوتی اور معاشرے میں اصلاح کی بجائے ہر سال پہلے سے زیادہ بگاڑ دکھائی دیتا ہے؟یوں تو حکومت بھی رحمتوں والے اس مہینے میں عوام الناس کی ہمدردیاں سمیٹنے کے لئے حکومتی سطح پر کئی اقدامات اٹھاتی ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jun 29

Click here to View Printed Statement

written by deleted-LrSojmTM

Jun 22

Click here to View Printed Statement

ذاتی مفادات کیلئے بااثر لوگ کس طرح قومی اداروں کو تباہ کرتے ہیں اس کی تازہ جھلک انجمن ہلال احمر پاکستان (پاکستان ریڈکریسنٹ سوسائٹی)کے نیشنل ہیڈکوارٹرز کے اندر ملازمین کے ایک گروپ کی طرف سے ہفتوںجاری  رہنے والی سیاسی ہلڑ بازی ہے ۔اسلام آباد کے سیکٹر ایچ ایٹ میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے کارنر میں انسانی خدمت کے اس عظیم ادارے کا ہیڈ آفس واقع ہے۔2005ء کے زلزلہ کے دوران اس ادارے نے لوگوں کو امدادی سامان پہنچانے اور گرے ہوئے سکول و کالج بنانے میں عالمی شہرت حاصل کی تھی اور اس ادارے کی خدمات کو اخبارات میںسراہا بھی گیا تھا۔آئی ڈی پیز اور سیلاب زدگان کے لئے بھی یہ ادارہ پیش پیش رہا تھا ‘ اس لئے نیشنل ہیڈکوارٹرز میں ہڑتال اور احتجاج کا سن کر میں ہکا بکا رہ گیا۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jun 21

Click here to View Printed Statement

لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام نے حکمران مافیا کے گھروں پر یلغار شروع کردی ہے۔ایسے تمام گروہ’ادارے اور افراد جو اس باطل جمہوری نظام کو اٹھارہ کروڑ عوام پر مسلط کرنے میں براہ راست ملوث ہیں ان کے گھروں کو جلا ڈالنا چاہیے یہ گروہ ہے جو انسانیت کے نام پر دھبہ ہے ‘انسانی ضرورتوں کا قاتل ہے ‘انسانی جذبوں کے لئے توہین کی علامت ہے یہ ممبران پارلیمنٹ’ یہ سینیٹرز’ یہ سیاسی مچھندر’یہ واپڈا’ پیپکو یہ سب اسی قابل رہ گئے ہیں کہ روشنیاں چھیننے کے جرم میں ان کے وجود سے نجات حاصل کر لی جائے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jun 21

Click here to View Printed Statement

یوسف رضا گیلانی کو یقین تھا کہ وہ’ آرمی چیف اور چیف جسٹس 2013ء میں ایک ساتھ فارغ ہوں گے۔ اس یقین کا اظہار انہوں نے بارہا سرعام بھی کیا اور اپنے پسندیدہ بلکہ پروردہ صحافیوں کے ساتھ خصوصی ملاقاتوں میں بھی کیا۔ لیکن منگل 19جون 2012ء کی سہ پہر نے ان کی وزارت عظمیٰ ان سے چھین لی۔ عدالت عظمیٰ نے بالآخر ایک خوبصورت وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا۔ ایک ایسا شخص جن کا لباس انتہائی قیمتی تھا’جس کی اہلیہ لندن سے مہنگا ترین پرس خریدنے  میں بازی لے گئی تھی۔ جس کے تین جوڑوں کی قیمت 30لاکھ روپے تھے اور جس نے غریب  ترین ملک کا جمہوری وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی اپنے شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ برقرار رکھے بلکہ مسند اقتدار پر جلوہ گر ہونے کے بعد اپنے پرشکوہ رہن سہن میں اضافہ کیا۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jun 16

Click here to View Printed Statement

دولت کی چمک سے بچنا محال ہوجاتا ہے۔ جو لوگ دام پھینک کر وفاداریاں خریدنے کا دھندہ کرتے ہیں ان کو یقین کامل ہوتا ہے کہ ہر انسان کی ایک قیمت ہوتی ہے۔کامیاب بیوپاری وہ ہوتے ہیں جو بندے کے ماتھے اور آنکھوں سے بھانپ لیتے ہیں کہ ان کے مخاطب کی قیمت کیا ہوگی۔ رشوت لینا اگر ایک فن ہے تو رشوت دینا بہت بڑا فن ہے۔ہرکوئی صاحب ثروت رشوت دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اس کار شیطانی کے لئے مہارت درکار ہوتی ہے ۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jun 16

Click here to View Printed Statement

توانائی بحران کے حوالے سے اب کوئی دوسری رائے نہیں رہی۔ مشرف دور  کے آخری برسوں تک یہ سوچ جاری رہی کہ ملک میں بجلی اورگیس کی وافر مقدار موجود ہے اگر لائن لاسز اور چوری پر قابو پا لیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم توانائی کی ضرورتوں کو پہلے سے موجود ذرائع کے ذریعے پورا کرسکتے ہیں۔ لیکن آج چار برس مزید گذرنے کے بعد یہ خوش فہمی بھی دور ہوگئی ہے۔بجلی چوروں کو لگام دینے کی بجائے آج کل ان کے ناز اٹھائے جارہے ہیں۔کراچی میں کنڈا سسٹم کوئی ختم نہیں کراسکتا۔ جنوبی پنجاب  کے بعض حصوں میں بھی بجلی چوری کا رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے۔ سندھ کے اکثر دیہی علاقوں میں سال میں ایک بار بجلی کا بل آتا ہے جو ہزار دو ہزار سے زیادہ نہیں ہوتا۔ بڑے بڑے سرکاری ادارے’وزیراعظم ہائوس ‘ ایوان صدر سب بجلی کے بلوں کے نادہندہ ہیں۔بجلی کے صارفین کا چالیس فیصد حصہ باقی ماندہ ساٹھ فیصد کا بھی بل ادا کرتا ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jun 08

Click here to View Printed Statement

JANG LAHORE

ایسا کبھی ہوا نہیں کہ دنیا سے شر مکمل طورپر ختم ہوگیا ہو۔انسان کے اندر شر کی قوتیں خیر کی طاقتوں سے ہمیشہ نبردآزما رہتی ہیں ۔آپ اسے حضرت انسان کی فطرت کہہ سکتے ہیں ۔ان شرانگیز طاقتوں کو آپ نیگیٹیو فورسز کا عنوان دے سکتے ہیں ۔قرآن انہیں شیطانی طاقتوں کا نام دیتا ہے ۔ہر منفی سوچ ،ہر تخریبی تصور ہر انسان دشمن منصوبہ ،ہرابلیسی حربہ چاہے اس کا محل وقوع انسان کی اپنی ذات ہو ،اس کا ماحول ہو،ملک ہویاسرزمین ہو

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

May 14

Click here to View Printed Statements

written by deleted-LrSojmTM