Click here to View Printed Statement
ہم اکثر فیس بک پر دیکھتے ہیں کہ دوست احباب اپنے نومولود بچے بچیوں کی تصاویر لگا دیتے ہیں۔ کمنٹس میں ہم پڑھتے ہیں کہ ہر کوئی بچے کی صحت’درازی عمر اور اچھے نصیب کی دعا کر رہا ہوتا ہے۔عموماً یہ لکھا ہوتا ہے کہ ”خدا زندگی دے’خدا نصیب اچھے کرے”۔ اولاد بذات خود ایک انعام ہے۔ اللہ پاک نے اولاد کو میٹھے میوے سے تشبیہہ دی ہے۔ بیٹوں کے حوالے سے ہم بہت متفکر ّ رہتے ہیں۔ہمیں فکر ہوتی ہے کہ یہ بڑے ہو کر کامیاب انسان بنیں۔خوب دولت اور ناموری کمائیں۔ ایک بڑا حلقہ ابھی تک بیٹیوں کو بوجھ سمجھتا ہے اور شائد غربت’ جہیز اور عدم تحفظ کے سبب بہت سے لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی بیٹیوں کے معاملے میں حد سے زیادہ حساس ہوجاتے ہیں۔ اور آئے دن کے سماجی حادثوں کو دیکھ کر بیٹی کے والدین ایک ہی دعا کرتے ہیں کہ ”یااللہ میری بچی کے نصیب اچھے ہوں”۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
حکمرانوںنے قسم کھا رکھی ہے کہ وہ اپنے طرز حکمرانی میں بہتری نہیں لائیں گے اور وقت گزاری اور ڈنگ پٹائو پالیسی پر ہی عمل پیرا رہیں گے۔ خبریں بنانے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے نت نئے ادارے بن جاتے ہیں بلڈنگز کھڑی ہوجاتی ہیں’ تنخواہیں اور ٹی اے ڈی اے کا چکر چل پڑتا ہے لیکن مجال ہے جو کوئی مفید کام بھی ہورہا ہو۔ مجموعی طور پر پاکستان کے تقریباً تمام ملکی وسول اداروں کی یہی حالت ہے لیکن موسمی تغیریرات کی پیشگی اطلاعات بہم پہنچانے والے ادارے اپنے ناکارہ پن کے سبب کافی بدنام ہوچکے ہیں ۔
کراچی میں لُو لگنے سے بے قصور لوگوں کے جاں بحق ہونے کا سلسلہ کئی روز تک جاری رھا۔گرمی کی اس لہر نے پہلے ہندوستان میں ہزاروں انسانوں کو لقمہ اجل بنایا اور ماہرین موسمیات کو علم ہونا چاہیے تھا کہ گرمی کی یہ لہر پاکستان کے ساحلی علاقوں کا بھی رُخ کرے گی۔پھر آخر ایسا کیوں نہ ہوسکا Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
بی بی سی کی رپورٹ آنے کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ وزارت داخلہ حرکت میں آئے گی اور ایم کیو ایم کے متحرک رہنمائوں کے گھروں پر چھاپے پڑیں گے’ دفاتر سیل ہوں گے اور الطاف حسین صاحب کو برطانیہ سے طلب کیا جائے گا۔ ”ایگزیکٹ” کے معاملے میں چوہدری نثار علی خان نے جو سرعت دکھائی تھی’ اس سے یہی توقع تھی ۔ نیو یارک ٹائمز اور بی بی سی کا” تقدس” تقریباً ایک جیسا ہے تو ردعمل بھی برابر کا ہونا چاہیے۔ لیکن چوہدری صاحب اس کے برخلاف بارہ گھنٹے تک خاموش رہے ‘ وزیر دفاع نے بین السطور گفتگو کی اور قومی اسمبلی میں طعنہ دیا کہ ایم ۔ کیو ۔ ایم کی ”لوڈشیڈنگ ” ہونے والی ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو کہیں سے فون آیا ہوگا انہوں نے چوہدری نثار کو بی بی سی کی رپورٹ کے حوالے سے تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے ۔ چوہدری صاحب نے تحقیقات کے اس کام کو طول دینے کے لئے برطانیہ سے معلومات حاصل کرنے کی راہ ڈھونڈی ہے۔ خط جائے گا’ کب جائے گا’ پھر جواب آئے گا۔بی بی سی والے حکومت پاکستان کو ثبوت فراہم کریں گے یا ٹال دیں گے۔ ابلتا پانی ہے اور اس میں ٹھنڈی مدھانی ہے۔ وزارت داخلہ اسے گھماتی رہے گی۔ہلکا پُھلکا شور اُٹھے گا اور پھر میڈیا کو کوئی بڑی خبر مل جائے گی۔ جس طرح ایم۔ کیو۔ ایم کے خلاف بی بی سی کی رپورٹ نے ملک میں جاری لوڈشیڈنگ کے سبب جاری حملوں سے مسلم لیگ (ن) کو نجات دلائی ہے Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
یہ بات بلا شک و شبہ کہی جاسکتی ہے کہ کراچی میں گذشتہ ایک برس سے جاری آپریشن کسی تخصیص اور تفریق کے بغیر جاری ہے۔ کوئی پارٹی یا گروہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ رینجرز کے اس آپریشن میں کس طرح کی جانبداری برتی جارہی ہے۔ جس پارٹی کا جتنا بڑا سائز اور حجم ہے اسی حساب سے کرپشن اور بدعنوانی کے حوا لے بھی نتھی ہیں۔ ایم کیو ایم کے خلاف اندرون ملک ہی نہیں بیرون ملک سے بھی ثبوت اور انکشافات سامنے آرہے ہیں۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ متحدہ کے مبّینہ مجرموں کے خلاف گھیرا مکمل ہوچُکا ہے اور اب آخری ہلہ بولا جانا ہے۔ دوسری طرف پاکستان پیپلزپارٹی کے درجن بھر لوگ زیرحراست ہیں ‘بعض اہم لوگ پیشگی اطلاعات پر فرار ہوچکے ہیں’لیکن دو درجن سے زائد لوگ جن میں صوبائی وزراء اور مشیر شامل ہیںانہیں باہر جانے سے روک دیا گیا ہے۔نقدی پکڑی گئی ہے اور بہت سے راز دیرینہ راز دانوں نے افشاء کردیئے ہیں۔ خیال یہی ہے کہ آئندہ چند دنوں میں دو سو تیس ارب روپے کی سالانہ کرپشن کا تمام نیٹ ورک پکڑا جائے گا اور دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والے بھی دھر لئے جائیں گے۔ وفاقی حکومت اور افواج پاکستان کے درمیان اس معاملے پر مکمل ہم آہنگی دکھائی دیتی ہے۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
قارئین اکرام اور پیارے روزہ دار بہن بھائیو! چودہ صدیوں سے مسلم امہ ماہ صیام میں روزہ کی نعمت سے لطف اندوز ہورہی ہے۔ ہر سال رمضان المبارک میں ہم سحری سے افطاری تک روزہ رکھتے ہیں اور ہم سب کی کوشش ہوتی ہے کہ ہم قرآنی حکم اور اسوہ رسول ۖ کی روشنی میں اپنی اس عبادت کو جاری رکھیں ۔مجھے یقین ہے کہ آپ روزہ اور اس کی اہمیت اور اس کی برکات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ چونکہ تذکیہ سے ایمانی تقویت حاصل ہوتی ہے اس لئے اللہ کی طرف سے عطا کی گئی اس خوبصورت عبادت کے مختلف پہلوئوں کا اس حوالے سے جائزہ لیں گے۔
یہاں میں یہ بھی واضح کردوں کہ تقویٰ کے حوالے سے مختلف تشریحات ہمارے سامنے ہیں۔ تقویٰ کسی مومن کی وہ دماغی حالت ہے جہاں انسان کے اندر ارادے کی ایسی قوت پیدا ہوجاتی ہے کہ وہ برائی سے دور بھاگتا ہے اور اچھائی کی طرف لپکتا ہے۔ ہم آج اس نشست میں یہ دیکھیں گے کہ تقویٰ کی منزل کے حصول میں روزہ کس طرح مدد کرتا ہے ۔صیاّم کا لفظی ترجمہ ٹھہرجانے کا ہے۔”رک جانے” کو صوم کہا جاتا ہے۔ اگر آپ چل رہے ہیں تو رک جائیں۔آپ کھا رہے ہیں تو رک جائیں۔آپ پی رہے ہیں تو رک جائیں’آپ سوچ رہے ہیں تو رُک جائیں’آپ سن رہے ہیں تو رُک جائیں ‘آپ دیکھ رہے ہیں تو رُک جائیں۔
روزہ آپ کو روک دیتا ہے۔اگر کوئی شخص بُرے کام کے ارادے سے چل رہا ہے تو روزے دار کو حکم ہے کہ وہ برائی کی طرف قدم نہ بڑھائے۔اگر کوئی کھا پی رہا ہے تو روزہ رکھنے کے بعد دن کے خاص وقت تک کھانا پینا نہیں ہے۔ اگر کسی کو نقصان پہنچانے کے لئے سوچ رہا ہے تو روزہ اسے ایسی سوچ ترک کرنے کی شرط لگاتا ہے۔اگر جھوٹ بول رہا ہے’واہیات بول رہا ہے ‘گالی دے رہا ہے تو روزہ کی حالت میں اسے ایسے بول بولنے سے روک دیا جاتا ہے۔ اگر وہ کوئی غیر شرعی باتیں سن رہا ہے تو روزہ دار کانوں کو بند کر لیتا ہے۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
سنکیانگ میں دو کروڑ مسلمان آبادہیں ۔ گو ان کی زبان ترکی سے مماثلت رکھتی ہے لیکن لسانی اور ثقافتی اعتبار سے وہ خود کو وسط ایشیائی ریاستوں کے زیادہ قریب سمجھتے ہیں۔صدیوں سے سنکیانگ کی معیشت کا دارومدار زراعت اور تجارت پر ہے، جس کا اظہار سلک روٹ پر واقع کاشغرجیسے مصروف شہروں سے ہوتا ہے۔بیسویں صدی کے اوائل میں کچھ عرصے کے لئے الغیور آبادی نے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا تھا لیکن انیس سو اننچاس میں یہ علاقہ باقاعدہ طور پرکیمونسٹ چین کے مکمل کنٹرول میںلایا گیا ۔
رپورٹ شائع ہوئی ‘کہ چینی حکومت نے زیادہ تراس مسلم آبادی والے مغربی علاقے سنکیانگ میں سرکاری ملازمین، طلبہ اور اساتذہ کی طرف سے رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ساتھ ہی تمام ریستوران بھی کھلے رکھنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ چینی حکومت جانتی ہے کہ رمضان کے مہینے میں طلوع آفتاب سے پہلے سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ رکھنا اسلام کے بنیادی ارکان میں شامل ہے اور دنیا کے دوسرے معاشروں کی طرح چین میں بھی ایغور اور دیگر نسلوں کے مسلمان باشندے روزے رکھتے ہیں۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
”اے مسلمانو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں کمزور مردوں’عورتوں اور بچوںکی خاطر نہیں لڑتے۔ جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال کہ اس کے باشندے ظالم ہیں۔ اور ہمارے لئے اپنی طرف سے کوئی حمایتی بھیج۔اور ہمارے لئے اپنی طرف سے کوئی مددگار بھیج۔” (سورة النساء آیت نمبر75)
اجتماعی قبریں ان کے اجتماعی احساس کو بیدار نہ کر پائیں۔ ہانپتی’ بھاگتی’کٹتی اور بکھرتی عصمتیں ان کے اجتماعی دل کو موم نہ کرسکیں۔چھتوں’بالکونیوں اور درختوں کیساتھ لٹکتی لاشیں ان کے اجتماعی جسم میں جھر جھریاں پیدا نہ کرسکیں۔ نومولودوں کو وحشی قدموں نے دبوچ ڈالا۔ ننھے ہاتھوں کو سفاک درندوں نے کلہاڑوں کے ساتھ کاٹا’ مسکان بھرے چہروں کو بے رحمی کیساتھ اجاڑا گیا۔ کسی قوم نے آہ نہیں بھری’کسی بھی ملک نے چیخ نہ ماری۔ سات ارب انسان’ انسانی حقوق کی لاکھوں تنظیمیں’ ڈیڑھ ارب مسلمان’ سینکڑوں ممالک۔ دنیا کے منصف لاتعلق۔آخر نسل کشی کے اس بہیمانہ وارداتوں پر دنیا بولتی کیوں نہیں۔ صرف اس لئے کہ روہنگیہ لوگ مسلمان ہیں۔ صرف اس لئے کہ وہ کلمہ گو ہیں۔ صرف اس لئے کہ وہ اسلام کے پیروکار ہیں۔ ان کی زبانوں پر اللہ اکبر’ محمد رسول اللہ’ سبحان اللہ جیسے الفاظ ادا ہوتے ہیں۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
ضرب عضب پوری قوت کیساتھ جاری ہے ۔ نتائج بھی بڑی حد تک مثبت قرار دیئے جاسکتے ہیں۔یہ بھی سچ ہے کہ دہشت گرد اب میدان چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں ۔ وہ انتہائی مایوسی کی حالت میں بچوں’ عورتوں اور غیرمتحارب کمیونٹی پر حملہ کر رہے ہیں۔ ان کا بچ نکلنا اب محال دکھائی دے رہا ہے۔دہشت گردوں کیخلاف یہ فتوحات خالصتاً عسکری نوعیت کی ہیں۔ہمارے بہادر عساکر اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر قومی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔آج پوری قوم اپنی مسلح افواج’ آئی ایس آئی’ رینجرز اور پولیس کی قربانیوں کو دل و جان سے تسلیم کرتی ہے اور امریکہ سمیت دنیا بھر میں افواج پاکستان کی حکمت عملی’ بہادری اور جوانمردی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے ۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
ضد کا کوئی علاج نہیں۔محض احتجاجی سیاست کی بُنیاد پر قد بڑھانے ہوں تو یہ مُلک اس طرز سیاست کے لئے بہت ہی زرخیز ہے۔لیکن اگر واقعتا مقصد کاروباری ترقی اور ذہنی و سماجی سکون ہے تو پھر یہ فلسفہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ رات آٹھ بجے مارکیٹیں بند کرنے سے بزنس کمیونٹی تباہ ہوجائے گی۔ دنیا بھر کے اوقات کار کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ روزانہ آٹھ گھنٹے کا کام ایک نارمل لائف اسٹائل کے لئے بہترین ٹائم ٹیبل ہے۔ مزدور اور کارکن کے بنیادی حقوق بھی یہی طے ہوئے ہیں کہ آٹھ گھنٹے سے زیادہ کام نہ لیا جائے ۔پاکستان ایسے خوش نصیب ملکوں میں شمار ہوتا ہے جہاں اوقات نماز کی پابندی ہماری عمومی زندگی کا حصہ ہے۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
پہلے تو ہم سب پاکستانیوں کو بانیان پاکستان کا مشکور ہونا چاہیے کہ جنہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں ہمیں ایک ایسا خطہ ارضی لے دیا جس کی جغرافیائی اہمیت ہر بدلتے منظر نامے میں بڑھتی جارہی ہے ۔ اگر فرصت ہو تو باوضو ہوکر علامہ اقبال ‘ قائداعظم اور محترمہ فاطمہ جناح جیسی ہستیوں کے لئے فاتحہ خوانی ضرور کرنی چاہیے۔پاکستان کو عالمی سطح پر سرمایہ کاری ضرور کرنی چاہیے۔پاکستان کو عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے لئے بہترین ملک قرار دیا جاتا رہا ہے ۔تھوڑے سے حالات سنبھلے ہیں اور چین و پاکستان نے دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ٹریڈ کو ریڈور کی تعمیر کا معاہدہ کر لیا ہے جو دراصل شاہراہ خوشحالی ہے۔پینتالیس ارب ڈالر کے معاہدے جوں جوں زمین پر اترنا شروع ہوں گے۔ معاشی سرگرمیاں تیز ہونا شروع ہوجائیں گے۔انجینئر اور مزدورتو ایک مکان بناتے وقت بھی ضروری ہوتے ہیں یہ تو تین ہزار کلو میٹر طویل کوریڈور ہے۔سینکڑوں پل بننے ہیں۔ کئی بلڈنگز تعمیر ہونی ہیں۔ کئی برس لگنے ہیں۔ بے روزگاری کا خاتمہ یقینی دکھائی دیتا ہے۔بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے لگنے ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کے مطابق 2018ء تک بجلی کے منصوبے مکمل ہوجائیں گے اور اگر پہلے سے شروع منصوبوں پربھی تیز رفتاری کے ساتھ کام شروع رہا تو بجلی کی پیداوار کا تخمینہ بارہ سے پندرہ ہزار میگاواٹ کا ہے۔ اگر آئندہ تین برس میں بجلی کی کمی پوری ہوگی تو پاکستان کے اندر پہلے سے موجودہ انڈسٹری کا پہیہ بھی پوری رفتار کے ساتھ گھومے گا اور لوگوں کے دن پھریں گے۔ عام آدمی کو بھی عزت کے ساتھ تو روٹی کمانے کا اپنے ملک کے اندر ہی موقع پیدا ہوجائے گا۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
نااُمید ہونے کے لئے ہزاروں دلائل موجود ہیں۔ لیکن پُرامید رہنے کے لئے وجوہات تلاش کرنا پڑتی ہیں۔ پاکستان بیم ورجا کے اس دوراھے پر آگیا ہے کہ اب یہ ہمارے اوپر منحصر ہے کہ ہم پھر سے یاسیت میں ڈوب جائیں یا اپنے دماغ کو جھٹکا دیں اور امید کا ننھا سا دیا روشن کرکے آگے بڑھیں۔ یہ کہا نہیں جاسکتا کہ کب کوئی دہشتگرد کسی ہدف پر پہنچ کر خود کو اڑا دے اور میرا مﺅقف بھی ہوا میں اڑ جائے۔ لیکن ذرا ٹھہریئے۔ کیا یہ بہت بڑی اُمید افزاءبات نہیں ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے اندر دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے عسکری اور سیاسی قوتوں نے کمال اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ کیا ہے۔سینکڑوں دہشت گرد پکڑے گئے ہزاروں انتہا پسندوں کے گرد گھیرا تنگ ہوا اور سپہ سالار اعظم اور ان کی ٹیم نے جس طرح افغانستان اور امریکہ کی حکومتوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان ممالک کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا۔ یہ ہماری خارجہ پالیسی کے خلاف قابل فخر پہلو ہے ۔مشیر داخلہ نے بڑے اعتماد سے کہا ہے کہ سول اور ملٹری قیادت میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ استحکام پاکستان کیخلاف خطرے کی گھنٹی ہمیشہ سول ملٹری تعلقات میں دراڑ ہی رہی ہے۔اب یہ کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان واضح سمت میں بڑی یکسوئی کیساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ہمارے انتظامی اور امن وامان کے ذمہ دار اداروں ‘عسکری صلاحیت اور سیاسی سوجھ بوجھ میں بڑی تیزی کے ساتھ بہتری آئی ہے۔ اب عام آدمی پھر سے خوف کی چادر اتار کر احساس تحفظ سے سرشار ہورہا ہے۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
پٹرول بحران کے دوران تجزیہ نگاروں نے بحران کے اسباب بیان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اہم عہدوں پر میاں محمد نواز شریف نے اپنے رشتہ داروں کونواز رکھا ہے اس لئے وہ کسی ذمہ دار کو سزا نہیں دے سکتے۔ ایک مﺅقر انگریزی اخبار نے لکھا کہ امور مملکت تین شخصیات کے ہاتھوں میں ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار اور پنجاب کے وزیراعلیٰ جناب شبہاز شریف کلی طور پر بااختیار ہیں اور تیسرے ظاہر ہے خود میاں محمد نوازشریف ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزراءاپنی ماتحت وزارتوں میں صرف ”ربڑ سٹیمپ“ کا کام کرتے ہیں کیونکہ سیکرٹری اور ایم ڈی براہ راست مذکورہ شخصیات سے ہدایات لیتے ہیں۔ قومی امور میں اسحاق ڈار کو ویٹو کا حق ہے۔ باقی وزراءاسحاق ڈار کی ”نظر کرم“ کے منتظر رہتے ہیں۔ اخبارات میں بڑے بڑے عہدوں پر متمکن افراد کی فہرست بھی دے دی گئی ہے جو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر شریف خاندان کے نمک خوار اور وفادار ہیں۔سوال اُٹھایا گیا ہے کہ جو افسران ریاست کی بجائے ایک خاندان کے وفادار ہوں وہ بحران سے کیسے نپٹ سکتے ہیں؟۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
ہوسکتا ہے کہ نیت ٹھیک ہو۔لیکن اہلیت بہرحال نہیں ہے۔ حکمران قوم کو کوئی واضح جواب دینے کی بجائے ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔ پٹرول بحران کے پیٹ سے بجلی بحران بھی باہر نکل آیا ہے۔ماہرین معیشت مشکل اصطلاحات کے ذریعے عوامی ذہنوں کو پراگندہ کر رہے ہیں۔پٹرول پمپوں پر عورتوں کے ہجوم‘ہاتھ میں بوتلیں ‘پہلو میں بچے۔ظلم کی ایک یہ شکل باقی رہ گئی تھی وہ تجربہ کاروں کے ہاتھوںدیکھنے کو مل گئی ہے۔پٹرول روٹی نہ سہی لیکن روٹی کمانے کا ذریعہ تو ہے۔پاکستان کے منظرنامے میں یہ نظارے بھی شامل ہوگئے کہ دولہا اپنی بارات گدھا گاڑیوں پر لےجاتے دیکھے گئے۔ شدید سردی کے عالم میں پٹرول کے انتظار میں کھلے آسمان تلے رات گزارنے کا تکلیف دہ تصور ہی رونگٹے کھڑا کردیتا ہے۔لیکن وزیر پٹرولیم‘ پی ایس او‘وزارت خزانہ سب کے سب وزیراعظم نوازشریف کی موجودگی میں ”میری ذمہ داری نہیں“ کی رٹ لگاتے سنائی دیئے۔ عوام فقیروں کی طرح خوار ہوتے رہے۔ اعصاب شل ہوگئے۔پاکستانیوں نے ایک بار پھر سوچنا شروع کردیا ہے کہ آیا یہ مُلک رہنے کے قابل بھی ہے یا نہیں۔ میڈیا پورے زور وشور سے چیخ رہا ہے۔حکمران جماعت کے وزراءشرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ٹی وی پر آکر معذرت کرتے ہیں لیکن عوام کی تکالیف بڑھتی جارہی ہیں۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
انسانیت کے سارے مسائل کی جڑ الہامی تعلیمات سے دوری ہے ۔الہامی تعلیمات سے گریز نے ہی آج کے انسان کو شیطانی قوتوں کے آگے بے بس بناکر رکھ دیا ہے ۔ سائنس اور سائنسی طرز فکر کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس نے انسانی ذہنوں کو شک میں مبتلا کردیا ہے ۔جب تک کسی معاملے میں انسان خود تجربات کرکے کسی نتیجے تک نہ پہنے وہ معاملے کی صداقت اور حقانیت کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہی نہیں ہوتا ۔انسانی ذہنوں نے وحی اور الہام کو بھی سائنس کی کسوٹی پر پرکھنے کی کوشش کی ہے انسانی ذہن محسوسات تک محدود بنایا گیا ہے۔اس لئے وہ اللہ ،رسولﷺ اور کتاب اللہ ،جیسے الہامی حقائق کو مشکوک نگاہوں سے دیکھتا ہے ۔جب کہ الہامی ہدایات کا پہلا تقاضا یہی ہے کہ ان کی حقانیت میںرتی برابر شک نہ کیا جائے ۔حکم ہوتا ہے‘ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
کسی بھی معاشرے اور تہذیب میں جب تک خیر کی قوتیں غالب رہتی ہیں معاشرے تباہ نہیں ہوتے ۔بداطمینانی نہیں پھیلتی اور انتشار گلی کوچوں میں ننگا نہیں ناچتا ۔ملک ،سلطنت اقتدار اور اختیار یہ وہ انعامات ہیں جو فطرت خوش ہوکر کسی قوم ،گروہ یا فرد کیلئے ممکن بنادیتی ہے ۔لیکن جہاں یہ انعامات ہیں وہیں آزمائش بھی ہوتی ہے ۔پاکستان ،ایک نیا ملک ،ایک انعام تھا لیکن ہم نے اپنے زندہ ضمیروں کو ہوس اور لالچ کے ہتھوڑے مارمارکر ادھموا کردیا اور آج یہی انعام ہمارے لئے بہت بڑی آزمائش بن چکا ہے ۔جب گھر کے باسیوں کو اپنے گھر کے درودیوار سے خوف آنے لگے تو اس سے بڑی آزمائش کیا ہوگی ۔دانشور اور غم خوار حلقے ہمیں کسی بڑے قومی حادثے سے بچانے کیلئے نت نئے فارمولے اور حل پیش کرتے ہیں ۔کوئی گڈ گورنس کی بات کرتا ہے ۔کسی کو صدارتی طرز حکومت میں مسائل حل ہوتے دکھائی دیتے ہیں ،کئی مغربی جمہوریت ہی کو کامل حل ثابت کرتے ہیں ۔کسی کا خیال ہے کہ سخت ترین قانون ہمیں شیطانی بیماریوں سے نجات دلاسکتا ہے ۔کسی کو تمام مسائل کی جڑ فوجی اقتدار دکھائی دے رہا ہے ۔کوئی اسلامی انقلاب کا جھنڈا لہرانے میں نجات کی امید لگائے بیٹھا ہے ۔غرض جتنے ذہن ہیں اتنے ہی فارمولے گردش کررہے ہیں ۔پاکستان اس وقت عملی طورپر تیسری دنیا کا چوتھے نمبر کا ملک ہے جس میں ہر تخریبی قوت ،ہر منفی جذبہ اور ہر شیطانی حربہ پوری طاقت اور قوت کیساتھ پھل پھول رہا ہے ۔شرکے مقابلے میں خیر دبکا بیٹھا ،منتظر فردا ہے ۔! Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
آپ اپنے گھر سے سکیورٹی آلارم کو ہٹا دیجئے یا اس کی تاریں کھینچ دیں تو پھر واردات کرنے والوں کو کوئی خطرہ نہیں رہتا ۔نہ آلارم بجے گا نہ آپ جاگیں گے ۔نہ اپنے مال واسباب کا تحفظ کرسکیں گے ۔نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کو اگر مسلسل ایک ماہ تک کسی واقعہ پر ضمیر نہ جھنجھوڑے تو سمجھئے کہ انسان کا ضمیر سورہا ہے ۔یعنی الارم کا کنکشن کٹ گیا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ ضمیر کبھی نہیں سوتا ۔دراصل انسان اپنے کان بند کرلیتا ہے ۔طیش اور عیش انسانی دل ودماغ کی دوایسی حالتیں ہیں جن میں مبتلا ہوکر انسان اپنے جاگے ہوئے ضمیر کو بار بار سلانے کی پریکٹس کرتا ہے ۔شیطان کی جیت کا یہ عجب منظر ہوتا ہے ۔یہ وہ حالت ہوتی ہے کہ انسان خود اپنے آپ کو ماررہا ہوتا ہے ۔وہ اس قدر شقی القلب ہوجاتا ہے کہ اپنی زندگی کے سب سے بڑے محافظ یعنی ضمیر کو اپنے ہاتھوں سے بے بس کردیتا ہے ۔ایسی حالت سے نکلنے کیلئے ہی عقیدے اور ایمان کی ضرورت پڑتی ہے ۔خالق کائنات نے مردہ ضمیر انسانوں کو جگانے اور واپس فطرت کی طرف لوٹانے کیلئے اپنے پسندیدہ انسانوں یعنی پیغمبروں کے ذریعے زندگی کی گائیڈ بکس اتاری ہیں ۔ارشادرباّنی ہے ‘۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Dec 08
|
Akhbar-e-Haq, Al-Akhbar, Al-Sharq, Business Times, Daily Abtak, Emaan, Islam, Multi News, Musalman, Pardes, Sarkar
|
Click here to View Printed Statement
ایسا کبھی ہوا نہیں کہ دنیا سے شر مکمل طورپر ختم ہوگیا ہو۔انسان کے اندر شر کی قوتیں خیر کی طاقتوں سے ہمیشہ نبردآزما رہتی ہیں ۔آپ اسے حضرت انسان کی فطرت کہہ سکتے ہیں ۔ان شرانگیز طاقتوں کو آپ نیگیٹیو فورسز کا عنوان دے سکتے ہیں ۔قرآن انہیں شیطانی طاقتوں کا نام دیتا ہے ۔ہر منفی سوچ ،ہر تخریبی تصور ہر انسان دشمن منصوبہ ،ہرابلیسی حربہ چاہے اس کا محل وقوع انسان کی اپنی ذات ہو ،اس کا ماحول ہو،ملک ہویاسرزمین ہو ،شیطان ہی کی کارستانی قرار پائے گی۔ہوس لالچ،ظلم ،استبداد ،بدعنوانی ،بدامنی،بد عہدی ،بے وفائی ،دھوکہ دہی ،نوسر بازی ،بزدلی ،منافقت،ہیجان انگیزی ،خیانت،جھوٹ ،فراڈ ،بے ادبی ،فریب کاری ،بعض وعناد،انا پرستی ،چوری ،ڈاکہ زنی ،قتل وغارت اور وحشت وبربریت یہ تمام وہ بیماریاں ہیں جنہیں شیطان نے ایجاد کیا ہے اور وہ کمال ہوشیاری کیساتھ انسانی دل ودماغ میں ان کی پیوندکاری کرتا ہے اور انسان کو شرکے راستے پر ڈال دیتا ہے ۔تشکک اور بے یقینی ،مایوسی اور غفلت جیسے ہتھیاروں سے مسلح ہوکر شیطان جب حملہ آور ہوتا ہے تو بڑے بڑے پختہ عزم انسان ریت کا ڈھیر ہوجاتے ہیں ۔شیطان کا تصور ہر مذہب اور عقیدے کے پیروکاروں میں اپنے اپنے ناموں اور حوالوں سے موجود ہے ۔قرآن نے اس تصور کو بڑے بلیغ پیرائے میں بیان فرمایا ہے ۔”بے شک شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے تم بھی اسے دشمن سمجھو“ حدیث نبوی ہے ‘
”شیطانی وسوسے تمہارے وجود میں خون کی طرح گردش کرتے ہیں “ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
معروف معنوں میں نظرء یہ پاکستان دو قومی نظرء یہ ہے جس کی بنیاد پر 1947ء میں ہندوستان کی تقسیم ہوئی اور پاکستان معرض وجود میں آگیا۔قائداعظمؒ انگریز سامراج اور ہندو اکثریت کو اپنی سالہا سال کی جدوجہد کے دوران یہ باور کراتے رہے کہ ہندوستان میں مسلمان اور ہندو دو قومیں ہیں جو تہذیبی‘مذہبی‘سیاسی اور تاریخی لحاظ سے بالکل مختلف ہیں ۔ہندوؤں نے مسلمانوں سے اپنی سدا بہار نفرت کے ذریعے بالآخر انگریزوں کو قائداعظمؒ کا مؤقف تسلیم کرنے پر آمادہ کردیا اور پاکستان کا قیام ممکن ہوگیا۔
دو قومی نظریہ نے ہی ثابت کیا کہ قومیں زبان‘رنگ اور نسل کے اعتبار سے ہی مختلف نہیں ہوتیں بلکہ مذہب کی بنیاد پر ان کی جداگانہ حیثیت قائم ہوتی ہے۔ اقبالؒ نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا‘ قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تو کچھ بھی نہیں‘‘۔ہندوستان کے رہنے والوں کا رنگ ایک جیسا تھا‘ زبان ایک جیسی تھی اور شائد نسلی حوالے بھی ایک جیسے تھے۔ذات کے اعتبار سے ایک دوسرے کیساتھ جڑے ہوئے تھے لیکن مسلمان اللہ کے پیروکارجبکہ ہندوبت پرست۔ اگر تو اسلام کی جگہ کوئی اور مذہب ہوتا تو شائد معاملہ مختلف ہوتا لیکن اسلام کی تعلیمات مسلمانوں کو غیر مسلموں کی سماجی اور مذہبی برتری قبول کرنے سے روکتا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ ہزار سال تک مسلمان اور ہندو مشترکہ طور پر اس خطے میں ز ندگی گذارتے رہے تھے لیکن یہ اسی صورت ممکن ہوا تھا کہ مسلمان اقلیت میں ہونے کے باوجود سیاسی اور مذہبی طور پر بالاتر تھے اور حکومت مسلمانوں کے پاس تھی۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو اپنی ریاست قائم کرنے کا حکم دیتا ہے۔ یہ اسلام کا ہی سچاجذبہ تھا جس نے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ وطن کا مطالبہ کرنے پر اُبھارا۔ لہٰذا نظریہ پاکستان دراصل نظریہ اسلام ہی ہے۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
ایک بار پھر خطہ ء عراق وشام سے یہ خبریں آرہی ہیں کہ داعش نامی تنظیم اپنے مفتوحہ علاقوں میں مردوں کو قتل کر رہی ہے اور مال غنیمت کے طور پر ہاتھ لگنے والی عورتوں کو فروخت کیا جارہا ہے ۔ہوسکتا ہے کہ ایسی خبروں میں مغربی ذرائع ابلاغ کی طرف سے کچھ مبالغہ بھی ہو لیکن مختلف ذرائع دور جاہلیت والے اس فعل کی تصدیق کرچکے ہیں اور مذکورہ تنظیم کی طرف سے کوئی تردید تاحال سامنے نہیں آئی۔داعش یا دولت اسلامیہ کی طرف سے جاری ہونے والے ہر طرح کے بیانات شائع ہورہے ہیں اور سوشل میڈیا کسی کنٹرولنگ اتھارٹی کا پابند نہیں اس لئے عورتوں کی فروخت کے حوالے سے تواتر کے ساتھ شائع ہونے والی خبروں کی اگر تردید کی جاتی تو یقیناًوہ بھی کسی نہ کسی طرح منظر پر آجاتی۔پاکستان کے مذہبی حلقوں نے داعش کے ان افعال کو نہ صرف غیر اسلامی قرار دیا بلکہ غیر انسانی بھی کہا ہے۔ تصاویر بھی سامنے آئی ہیں او ان بدقسمت عورتوں کو قطار میں بٹھایا دکھایا گیا۔ یہ خبریں اور تصویریں دیکھ کر انسانی دماغوں پر ایک سناٹا سا چھا جاتا ہے کہ آج کے ترقی یافتہ دور اور اسلامی تعلیمات کے عام ہونے کے باوجود بھی یہ سب کچھ ممکن ہے؟ غیر ملکی دانشوروں کی متفقہ رائے بھی سامنے آئی ہے کہ عورت کے رہنے کے لئے اس دنیا پر بھارت سب سے نامناسب ملک ہے۔ یہ 2014ء ہے اور اب جا کر ہندوستان کے اندر عورت کے حق میں قوانین بننے کا عمل شروع ہوا ہے۔اس پربھی وہاں کے روایتی ہندو حلقے خوش نہیں ہیں۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
کائنات کا دولہا انسان اللہ پروردگار عالم کی تخلیق کا بہترین شاہکار ہے۔ رب کائنات نے اسے نعمتوں کے اتنے
انبار عطا فرما دیے کہ جنہیں دیکھ کر ذرا سا غور کرنے پر ہمیں اللہ نظر آنے لگتا ہے۔ اللہ خود اپنے کلام میں فرماتا ہے”تمہارے نفوس میں میری نشانیاں موجود ہیں تو کیا تم ان پر غور نہیں کرتے”۔
ہم اپنی ذات سے ذرا باہر نظر دوڑائیں تو سورج’ چاند’ ہوا’ پانی ‘ستارے آسمان’زمین اور جانور سب کے سب قدرت کی نشانیاں ہونے کے ساتھ ساتھ حضرت انسان کی ایسے خدمت میں جتے ہوئے ہیں جیسے ان کا ہم سے بہت بڑا کام پھنسا ہوا ہے۔ ان پر نگاہ دوڑا کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے سورج چمکتا’چاند دمکتا’ستار روشن’ سمندر موجزن’ ہوائیں چلتی’ پھول کھلتے’پھل پکتے اور جانور سواری و غذا کے لئے پیدا ہی ہمارے لئے کئے گئے ہیں۔ احساس کچھ یوں ہوتا ہے کہ جیسے ہم آقا ہیں اور یہ ہمارے خدمت گزار حالانکہ اصل صورتحال اس کے برعکس ہے۔ ان سب سے پوچھیے کہ اگر انسان نہ ہو تو تمہاری صحت پر کیا اثر پڑے گا تو یہ سب کہیں گے ہماری بلا سے۔ مگر انسان ان کے بغیر ایک پل بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Sep 10
|
Business Times, Ittehad, Jammu Kashmir, K-2, Kashmir Link, Kashmir Post, Metro Watch, Nawa-i-Waqt, Pardes, Sarkar, Talwar
|
Click here to View Printed Statement
یہ قبل مسیح کا قصہ نہیں صرف چودہ سو برس پہلے کی بات ہے کہ مکہ کی پہاڑی پر چڑھ کر اللہ کے رسولۖ اہل مکہ سے مخاطب ہوتے ہیں اور سوال کرتے ہیں”’ کیا میں نے کبھی آپ سے جھوٹ بولا ؟جواب آتا ہے اے محمدۖ آپ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا اور آپ جو کہیں گے سچ کہیں گے۔ یوںاللہ کے رسولۖ نے سب سے پہلے لوگوں سے اپنے بارے میں سچائی اور کردار کی گواہی لی اور پھر توحید کا پیغام دیا۔ سیرت رسولۖ کا یہ حوالہ اس لئے دے رہا ہوں کہ ہمارے اکثر دانشور اور مفکر انقلاب اور تبدیلی کی بات تو کرتے ہیں لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ انسانی سماج میں رہنمائی اور رہبری کے لئے شعلہ بیانی اور شخصی مقناطیسیت ایک حد تک معاون ہوسکتے ہیں
Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
اثر ہوتا ہے ۔تقریروں اور تحریروں کا اثر ہوتا ہے۔ جب آپ بار بار لوگوں کو بتائیں کہ ”ملک مکمل طور پر آزاد نہیں ہے اور اس پر ”بادشاہت” نے قبضہ کر لیا ہے تو ان لفظوں کی معصوم انسانی ذہنوں میں خوفناک تصاویر بننا شروع ہوجاتی ہیں۔بادشاہ بڑا ظالم ہوگا۔ اپنے مخالفین کو اندھے کنویں میں ڈالوا دیتا ہوگا۔ جو بھی اختلاف کرے گا اسی وقت سرتن سے جُدا ہوجائے گا۔بادشاہ کی سینکڑوں باندیاں ہوں گی۔محل سرا میں گانے بجانے اور رقص و سرور کی محفلیں سجتی ہوں گی۔ کتنے جذبوں کا ارمان ہوتا ہوگا۔بادشاہ ہاتھی پر چڑھ کر شکار کو جاتا ہوگا اور اس کے سپاہی بے گناہ جانوروں کو پکڑ کر اس کے سامنے لاتے ہوں گے اور وہ گولی چلا دیتا ہوگا” ایسے ظالم بادشاہ کے خلاف جنگ کرنا جہاد ہے
Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
سوال یہ ہے کہ عوام اور سیاست کا آپس میں کتنا گہرا تعلق ہے۔اگر اس ملک کی آبادی بیس کروڑ مان لی جائے تو مئی 2013ء کے انتخابات میں انتخابی عمل میں حصہ لینے والے پاکستانیوں کی کل تعداد صرف ساڑھے چار کروڑ بنتی ہے۔یہ ساڑھے چار کروڑ لوگ کل آبادی کا صرف بائیس فیصد بنتے ہیں ۔ یعنی 78فیصد وہ پاکستانی ہیں جو مختلف وجوہات کی بناء پر اس انتخابی عمل سے دور رہے ہیں ۔ مرکز میں حکومت بنانے والی جماعت کو ڈیڑھ کروڑ لوگوںنے ووٹ دیا۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکمرانی کا حق حاصل کرنے والی جماعت کو پچھتر لاکھ ووٹ پڑے اور سندھ میں حکمران گروہ کے حصے میں 68لاکھ اور اسی طرح ایم کیو ایم اور آزاد امیدواران کو ووٹ ڈالے گئے ۔ ان تمام اعدادوشمار سے ایک بات ثابت ہوگئی کہ سیاستدانوں کا عوام کے صرف بائیس فیصد حصے سے تعلق ہے۔ باقی عوام کو نہ تو سیاست پر اعتماد ہے اور نہ ہی سیاستدانوںکو اپنا نجات دہندہ تصور کرتے ہیں ۔یا دوسرے لفظوں میں آپ یہ کہہ لیں کہ پاکستانی قوم کا بہت بڑا حصہ سیاسی نظام سے اس قدر مایوس ہوچکا ہے کہ انہیں اس سے کوئی غرض ہی نہیں کہ ملک میں فوج کی حکمرانی ہے۔(ن) کی حکومت ہے۔ طاہر القادری کا انقلاب یا عمران خان کا نیا پاکستان Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
Click here to View Printed Statement
پاکستان کی بنیادوں میں تو ایسی کوئی کجی نہیں تھی۔اس کے بانیوں کا کردار انتہائی شفاف اور اُجلا تھا۔ کوئی ایک نام بتا دوجس نے دھونس’دھاندلی’زبردستی اور غیر جمہوری رویے کا مظاہرہ کیا ہو۔ بانی پاکستان کی اصول پسندی اور جمہوریت پسندی کی دُنیا معترف ہے۔محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی بھی جمہوریت کی بالادستی کی جدوجہد میں گزری۔ اداروں کی مضبوطی اور پارلیمان کی بالادستی کے لئے قائد نے کتنی شدت کے ساتھ نصیحتیں کی تھیں۔ یہ دھرنے’پُرتشدد مظاہرے اور مُلکی اداروں کو للکارنے کا کلچر تو بعد کی پیداوار ہے۔سڑکوں پر آنا’راستے بند کردینا’دلیل کی بجائے طاقت کے زور پر اپنے مطالبات منوانا اور ”تڑیاں” لگانا کہ ”اگر مجھے بند کیا گیا تو میں پورا ملک بند کردوں گا” اور اپنے کارکنوں کو انگیخت کر نا کہ ”انقلابی جتھے پولیس والوں کے گھروں میں گھس جائیں اور پندرہ جانوں کا بدلہ پندرہ جانوں سے لیا جائے گا” یہ کونسے اصلاح پسند گروہ ہیں جو حکومت گرانے کے لئے اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے پر تُل گئے ہیں۔ Continue reading »
written by deleted-LrSojmTM
|