Mar 05

Click here to View Printed Statement

 خون ہی خون ہے۔ دو چار دن کے وقفے کے بعد پاکستانی سوچنے لگتے ہیں کہ شائد قاتلوں اور دہشتگردوں کو رحم سا آگیا ہے۔ ایک موہوم سی اُمید پیدا ہونے لگتی ہے لیکن اُمید کی ڈوری کا سرا پوری طرح تھام نہیں پاتے کہ پھر کسی چوک’ کسی چوراہے پر انسانی جسم کے خون میں لتھڑے ہوئے ٹکڑے ملتے ہیں۔ کوئی جلی لاش کسی ایمبولینس میں رکھی جارہی ہوتی ہے۔ بم دھماکہ’ریموٹ کنٹرول دھماکہ’ خودکش دھماکہ’ ٹارگٹ کلنگ’ بوری بند لاش’ اغوائ’ ہماری سماعتوں میں خوف ہی خوف بھر جاتا ہے۔ ایک پوری فضاء سوگوار ہوجاتی ہے۔صف ماتم لپیٹنے کی فرصت ہی نہیں رہتی۔ ہر انسان کش کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے والے ببانگ دہل اخبارات اور ٹی وی والوں کو فون پر بتاتے ہیں کہ جیتے جاگتے انسانوں کو چیتھڑوں میں تبدیل کرنے کا کارنامہ فلاں گروپ نے سرانجام دیا ہے۔ عورتیں’بچے’بوڑھے’ شیعہ’سنی’ مسلم’ غیر مسلم ۔کوئی بھی تو محفوظ نہیں ہے۔وردی اور شیروانی ‘امیر اور غریب سب ہی قتل گاہوں میں سربریدہ پڑے ہیں۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Dec 26

Click here to View Printed Statement

پاکستانی قوم کو لوٹنے والوں کی متنوع قسمیں اور متعدد شکلیں ہیں۔کسی نے ڈبل شاہ بن کر لوٹا اور کچھ نے ڈبل شاہ کو بھی لوٹ لیا۔بعض مضاربہ کمپنیوں کے نام پر جبہ و دستار میں ظاہر ہوئے اور پھر کھربوں کی لوٹ مار میں سے کروڑوں دے دلا کر چھوٹ گئے۔عوام ہاتھوں میں سادہ کاغذوں پر لکھی مبہوم سی تحریریں لئے نیب کے دفتروں کا چکر لگاتے ہیں اور پھر قسمت کو کوستے واپس گھر آجاتے ہیں۔جو وارداتیں صرف فلموں میں دیکھی جاتی تھیں وہ آئے روز ہماری زندگی میں رونما ہورہی ہیں۔ ریاستی ادارے اپنی اپنی تنخواہیں اور مراعات کو یقینی بنانے کی حد تک بہت مستعد ہیں۔لوگوں کی جمع پونجیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے کسی کو فکر ہے نہ کہیں ذکر۔اخبارات میں خبریں شائع ہوتی ہیں۔چند روز شوروغوغا ہوتا ہے اور پھر کوئی نیا سکینڈل پہلے والے سکینڈل کو زیر زمین کردیتا ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Dec 16

Click here to View Printed Statement

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما عبدالقادر ملا کو بھارتی نواز حسینہ واجد کی کٹھ پتلی عدالت کی طرف سے پھانسی دیئے کئی روز گذر گئے لیکن بنگلا حکومت کے خلاف نفرت اور بیزاری کی لہر روز بروز زور پکڑتے جارہی ہے۔ردعمل کی لہریں بنگلا حدود سے نکل کر پورے عالم اسلام میںپھیل رہی ہیں۔اور ہر طرف سے ایک ہی صدا ہے کہ ”ظلم ہوا ”۔ اگر کچھ زبانیں ابھی تک کھل کر مذمت نہیں کر پا رہیں تو اس کا سبب یہ ہے کہ پھانسی گھاٹ پر جھولنے والے شخص کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ اگر یہی پھانسی کسی بے ریش اور بے نظریہ اور سیکولر شخصیت کے حصے میں آتی تو یو این او سے لے کر کراچی لاہور تک ہر جگہ شمعیں روشن ہوتیں اور قد آدم تصاویر کے سامنے پھولوں کے ڈھیر لگ جاتے۔پاکستان کی نئی نسل کو شائد علم ہی نہ ہو کہ مقتل میں تڑپتے لاشے کا قصور کیا تھا۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Nov 07

Click here to View Printed Statement

میڈیائی فضاءمیں طالبان ‘مذاکرات‘ شہید‘نیٹو سپلائی ڈرون ‘جہاد اور امن جیسے عنوانات چھائے ہوئے ہیں۔خدا نہ کرے محرم الحرام کے ماہ میں کوئی سانحہ پیش آئے‘ اگر ایسا ہوا تو پھر لاشیں‘ خون اور آگ کے نظارے بھی ٹی وی سکرینوں پر چھا جائیں گے۔یہ بھی ممکن ہے کہ حکومت طالبان مذاکرات کے لئے کوئی ٹیم تشکیل پائے اور ہمارے اینکرپرسنز پورا مہینہ اسی پانی میں مدھانی ڈال کر بیٹھے رہیں۔ غرض یہ کہ ذرائع ابلاغ جنہیں عوام کا ترجمان ہونے کا دعویٰ ہے وہ چند مخصوص واقعات‘لوگوں اور گروہوں کے لئے ہی وقف رہے۔حکومت ایسے حالات میں بڑی مطمئن رہتی ہے۔اور بڑی خاموشی سے مہنگائی کے جن کے ہاتھ پاﺅں کھول دیتی ہے۔آئی۔ ایم۔ایف جیسے اداروں سے مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں اور غریب کو مارنے کے تمام تیر بہدف نسخے بھی آزما لئے جاتے ہیں

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Nov 02

Click here to View Printed Statement

حکومت معلق ہی رہتی ہے۔ یہ صوبہ ہی ایسا ہے جس میں مستحکم حکومتیں اور مستحسن فیصلے کم ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔ تحریک انصاف کی اس اُدھوری حکومت کے بارے میں بھی خدشات پائے جاتے ہیں۔بڑے ہی ابتدائی دور سے گزر رہی ہے۔ جو لوگ ابھی سے کامیابی اور ناکامی کے حوالے سے فیصلے صادر کر رہے ہیں انہیں تجزیاتی انصاف سے کام لینا چاہیے۔صوبائی حکومت کو ”ناکام” قرار دینے سے پہلے اس صوبہ کی حالت زار کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ ابتری کو سامنے رکھ کر ہی بہتری کا اندازہ  لگایا جانا چاہیے۔راقم کو کبھی بھی بہت زیادہ توقعات نہیں رہیں ۔ہمارے ہاں جمہوریت ہو یا آمریت چونکہ افراد کی حیثیت اہم ہوتی ہے اس لئے جہاں فرد باصلاحیت ہوا’ وہاں نتائج بہترہوگئے اور جہاں افراد کرپٹ ہوں یا نااہل تو پوری جماعت ملکر بھی ملک کو دلدل سے باہر نہیں نکال سکتی۔ جماعتوں کی کارکردگی ان کی لیڈر شپ سے مترشح ہوتی ہے۔تحریک انصاف ایک نئی سیاسی جماعت ہے

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 25

Click here to View Printed Statement

حکومت اپنے دکھوں کا مداوا نہیںکرپا رہی شہریوں کے دکھوں کا درماں کیسے کرے گی۔ڈبل شاہ سکینڈل کے بعد مفتیان کا مضاربہ سکینڈل سامنے آچکا ہے۔یہاں تو ہر طرف نسیان کے مریض دکھائی دیتے ہیں۔ماضی قریب کو بھول جاتے ہیں۔جن احباب نے مفتیان کو زیادہ منافع کے لئے بھاری رقوم فراہم کیں انہوں نے ڈبل شاہ کے انجام کو سامنے نہیں رکھا ورنہ وہ ایسی غلطی نہ کرتے۔چونکہ ہم بھول جانے کے عادی ہیں۔ اس لئے ایسے سکینڈل آئندہ بھی منظر عام پر آتے رہیں گے۔دوسری بڑی وجہ حد سے بڑھا ہوا لالچ بھی ہے۔ہمارے بینکوں نے منافع کی ایک شرح طے کر رکھی ہے۔انوسٹمنٹ پر اس سے ڈبل یا ٹرپل منافع کا تصور ممکن نہیں ہے لیکن جب کوئی شخص یا گروہ آپ کو بینک کی نسبت تین چار گنا زیادہ منافع دینے کی حامی بھرے تو طبعاً آپ اس کی طرف مائل ضرور ہوجائیں گے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 23

Click here to View Printed Statement

پاکستان میں معاشی لحاظ سے کتنے طبقات ہیں اس بارے کوئی تازہ سروے تو موجود نہیں ہے لیکن اگر ہم اپنے اردگرد نظر ڈالیں تو شہر ‘ گلی اور محلے میں ہمیں یہ طبقات مجسم صورت میں دکھائی دیں گے۔ایک پورا طبقہ ان خاندانوں پر مشتمل ہے جو پیشہ ور بھکاری ہیں یا ان کے پاس بھیک مانگنے کے سوا کوئی چارہ کار ہی نہیں ہے۔بھکاریوں کے جتھے آپ کو پاکستان کے ہر چوک اور چوراہے میں مل جائیں گے۔ بلکہ کسی مذہبی یا قومی تہوار کے دنوں میں مانگنے والوں سے جان چھڑانا ہی بہت بڑی انجوائے منٹ ہوتی ہے۔آپ بھکاریوں کے سامنے بے بس ہوجاتے ہیں ۔آبادی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اس پیشہ یا مجبوری سے منسلک تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ یہ لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں پہنچ رہے ہیں ۔دوسرا طبقہ فاقہ مست دیہاڑی دار مزدوروں اور ہنرمندوں کا ہے۔مزدور مانگ تو نہیں سکتے لیکن ملک میں کوئی کاروبار نہ ہونے کے سبب فاقوں مرتے ہیں۔ بیروزگاری کی شرح میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہرچوتھا آدمی بیکار ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 09

Click here to View Printed Statement

قارئین اکرام! میں آپ سے دست بستہ پہلے تو معافی مانگتا ہوں۔میں نے مسلم لیگ (ن) کے انتخابی نعروں اور وعدوں سے متاثر ہو کر ”خوشخبریاں آنے لگیں“ کے عنوان سے کالم لکھا اور اپنے طور پر یقین کر لیا تھا کہ اب عوام الناس کی معاشی حالت بہتر ہوجائے گی۔لیکن گزشتہ دنوں کے پے در پے ایسے حکومتی اقدامات سامنے آئے ہیں کہ مجھے اپنے لکھے ہوئے لفظوں پر شرمندگی ہورہی ہے اور میں ایک بار پھر سے ”حقیقت پسندی“ کی پرخار وادیوں میں الجھ گیا ہوں۔پنجاب فورم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی طرز پر پاکستان میں بھی غرباءکے لئے فوڈ سیکورٹی بل پارلیمنٹ میں لایا جائے اور غریبوں کے لئے سستی دال روٹی کا قانون بنا دیا جائے۔ میں نے اخبارات میں شائع ہونے والی یہ خبر پڑھی تو مجھے سخت افسوس ہوا۔آج پاکستان کے اقتصادی حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jul 23

Click here to View Printed Statement

ملال یہ ہے کہ ملالہ بیٹی نے یو این کے اجلاس میں جو پُرتاثیر تقریر کی اس میں امریکی ڈرون حملوں’عافیہ صدیقی بہن پر عدالتی تشدد اور افغانستان پر امریکی یلغار کے حوالے سے اشارہ تک نہیں کیا۔ بچے معصوم ہوتے ہیں اور نئی زندگی پانے کے بعد اور بھی معصوم لگتے ہیں۔معصومیت کا تقاضا تو یہ ہے کہ ہر برائی کو برائی ہی سمجھا جائے۔یہ نہیں ہوسکتا کہ طالبان تو ہر برائی کی علامت قرار دیئے جائیں اور امریکہ کو ہر اچھائی کا حوالہ ثابت کیا جائے۔ پاکستان کی بار بار کی اپیلوں کو جس طرح امریکہ نے رد کرتے ہوئے ڈرونز کے ذریعے معصوم ملالائوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jul 15

Click here to View Printed Statement

ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ پڑھتے جایئے اور شرماتے جایئے۔ جو لوگ اس رپورٹ کو جعلی ثابت کرنے پر تلے ہیں انہیں شائد معلوم نہیں کہ کمیشن کے سربراہ جناب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسے قعطاً جعلی قرار نہیں دیا بلکہ ذرائع ابلاغ سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ مندرجات سے نتیجہ صحیح اخذ نہیںکرپائے۔رپورٹ الجزیرہ ٹی وی نے چلائی اور پاکستانی میڈیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی۔ سیکورٹی اداروں سے وابستہ بااختیار لوگ پہلے حیران ہوئے اور پھرناراض ہوگئے۔کچھ بداندیشوں نے اس کی ”ٹائمنگ” کا سوال اٹھایا اور بعض نے اسے نوازشریف حکومت اور فوج کے درمیان صحیح خلیج بڑھانے کا منصوبہ قرار دیا۔حکومت نے ان خبروں کا بھرپور تاثر لیا اور رپورٹ لیک ہونے کے بارے تحقیقات کا اعلان کیا۔”کس نے کیسے یہ رپورٹ چرائی ہے؟”۔ اس سوچ کے تحت اب کئی ایجنسیاں چھان بین کر رہی ہیں اور بعض لوگ زیرنگرانی آچکے ہیں اور کئی ایک پکڑے بھی جائیں گے۔ یہ کام بھی ہونا چاہیے کہ قومی راز افشا کرنے کا رجحان بہت ہی خطرناک ہوتا ہے۔فرض کیا کہ قومی راز فروخت کرنے والا پکڑا جاتا ہے اور اسے کوئی سزا بھی ہوجاتی ہے تو کیا

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jul 13

Click here to View Printed Statement

پہلے رمضان کو سٹوروں پر’پھل فروشوں کے پاس اور دُکانوں پر بے پناہ رش نظر آیا۔ ہر شخص زیادہ سے زیادہ سامان خوردونوش خریدنے میںجُتا ہوا تھا۔ جس کو ایک تھیلے آٹے کی ضرورت تھی اس کی کوشش تھی کہ وہ پورا یوٹیلٹی سٹور ہی اٹھا کر لے جائے۔جسے روزہ افطار کرنے کے لئے چند کھجوریں دکار تھیں وہ بھی کلو سے کم نہیں لے رہا تھا۔ٹماٹر کے بغیر بھی ہنڈیا چڑھائی جاسکتی ہے لیکن ہر خریدار ٹماٹروں کو یوں للچائی ہوئی نظرو سے گھور رہا تھا گویا اسے زندگی بھر یہ سوغات میسر نہ آسکے گی۔ہر کوئی رمضان کے پورے مہینے کی خریداری کر لینا چاہتا تھا۔ غریب اور امیر کے درمیان صرف قوت خرید کا فرق دیکھا ہے باقی ذخیرہ اندوزانہ طرز فکر میں ذرہ برابر فرق محسوس نہیں ہوا۔ماہ صیام کے بارے میں قرآن پاک میں جو حکم ہوتا ہے

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jun 26

Click here to View Printed Statement

شریف قریشی صاحب عرصہ دراز سے حج کا قصد کر رہے ہیں لیکن ذمہ داریاں ایسی کہ مطلوبہ رقم ہی جمع نہ ہوسکی۔ماشاء اللہ صحت مند ہیں لیکن کثرت اولاد  نے انہیں مالی طور پر کبھی خوشحال ہونے نہیں دیا۔ادھر ایک بیٹی کی شادی ادھر دوسرے بیٹے کے تعلیمی اخراجات۔ایک دکان اور دس انسان۔ بھلا معمولی درجے کا یہ کریانہ سٹور ہے’آخرقارون کا خزانہ تو ہے نہیں۔ارادہ پختہ تھا تھوڑا بہت پس انداز کرتے رہے اور اس سال اڑھائی تین لاکھ روپے جمع ہوئے تھے۔دکانداری کے معاملات چھوٹے بیٹے کو سونپ کر درخواست جمع کرا دی اور عمر کے 70ویں برس” صاحب استطاعت” کی حیثیت سے یہ مذہبی فریضہ ادا کرنے جارہے تھے۔بہت خوش تھے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

May 22

Click here to View Printed Statement

بے پناہ اور اکثر اوقات غیر ضروری معلومات تک بہ آسانی رسائی نے ہر بالغ پاکستانی کو مستقل ناقد بنا دیا ہے ۔ جس کو دیکھو جہاں دیکھو تنقید ہی تنقید ہورہی ہے۔ اس تنقیدی فضا کا نقصان بہت ہورہا ہے۔ اور وہ نقصان یہ کہ آج کا کوئی بھی بالغ پاکستانی کسی پر کسی طرح کا اعتماد کرنے کو تیار نہیں بلکہ اس کی ذہنی کیفیت ایسی ہوگئی ہے کہ خود فرد کو اپنے کئے ہوئے عمل پر بھی اعتماد نہیں رہا۔
بداعتمادی نئے نئے طرزکے رَدِعمل سامنے لارہی ہے۔ہم نے جن کو ووٹ دیئے ہمیں ان کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں ۔ ہم نے جن کیخلاف ووٹ ڈالا ان کی مخالفت پر شک ہے۔ بے یقینی ایسے پھیلی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس سب سے عظیم مخلوق کی’’ By Default‘‘ قسم کی خوبیوں پر بھی یقین نہیں رہا۔آگ جلاتی ہے اس کا یقین ہے‘پانی بہاتا ہے اس پر بھی یقین ہے‘مٹی اگاتی ہے اس کا بھی یقین ہے لیکن انسان بہتری لاسکتا ہے‘بگڑے معاملات سنوار سکتا ہے‘اصلاح احوال کرسکتا ہے

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Apr 10

Click here to View Printed Statement

ہم کاروبار اس لئے کرتے ہیں تاکہ منافع کما سکیں اور اپنی روزمرہ ضروریات کو پورا کرتے ہوئے بہتر سے بہتر معیار زندگی حاصل کرسکیں۔شائد ہی دنیا میں کوئی ایسا شخص ہو جوخسارے کے لئے کاروبار کرتا ہو۔اصل مسئلہ یہ نہیں کہ کاروبار سے منافع نہ کمایا جائے بلکہ منافع کا جذبہ ہی کاروبار یا تجارت کی کامیابی کا بنیادی سبب ہے۔ ایک حدیث مبارکہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دولت کے دس حصوں میں سے نو حصے کاروبار یا تجارت میں رکھ دیئے ہیں۔ جو شخص کاروبار کرتا ہے وہ دراصل رب العالمین کی ربوبیت کے کارعظیم میں حصہ بھی ڈالتا ہے۔ارتکاز دولت کو ختم کرنے کا ذریعہ بھی کاروبار ہی ہے کہ اس عمل میں انسان اپنے لئے ہی نہیں بلکہ اپنے ساتھ چلنے والوں کے لئے بھی کماتا اور تگ و دو کرتا ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jan 02

Click here to View Printed Statement

عام آدمی خاص کیسے بن جاتے ہیں؟ یہ وہ سوال ہے جو تگ ودو کی زندگی گذارنے  والے ہر صاحب شعور کو بے چین رکھتا ہے۔” مطالعہ’مشاہدہ اور ملاقات” یہ وہ تین ہتھیار ہیں جن سے لیس ہو کر راقم اپنی معلومات کے دائرے کو وسعت دینے کی کوشش کرتا ہے۔ جناب منور مغل کا نام اکثر قارئین کے حافظہ میں محفوظ ہوگا۔ ایک ہی شہر میں رہتے ہوئے جناب مغل سے مفصل گفتگو کا کبھی موقعہ نہیں ملا۔لیکن میری خوش بختی کہیے کہ گزشتہ دنوں یہ موقع میسر آگیا۔فون کرنے پر جواب آیا کہ ابھی جائیں۔ Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Dec 20

Click here to View Printed Statement

حاجیوں کو سہولتیں فراہم کرنے کے لئے آل سعود ہمہ تن مصروف عمل رہتی ہے ۔بیت اللہ اور مسجد نبویۖ کی توسیع کا عمل جاری رہتاہے۔طواف کعبہ کے لئے آسانیاں فراہم کی جارہی ہیں۔ سعودی عرب کے حکمران یوں تو بادشاہ ہیں لیکن امت مسلمہ کے لئے ان کا مقام اور احترام اس قدر بلند وبالا ہے کہ ہم انہیںخادمین حرمین شریف کے لقب سے پکارتے ہیں۔ ان کے اس ارفع مقام کا واحد سبب یہ ہے کہ وہ کعبة اللہ اورمسجد نبویۖ کی خدمت پر مامور رہتے ہیں۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ آل سعود کی حکمرانی کو دوام بخشے اور جمہوریت کے نام پر ان کے خلاف آئے روز ہونے والی سازشوں کوناکام فرمائے۔ مسلم دنیا میں واحد اسلامی مملکت ہے جس کو ہم فلاحی اسلامی ریاست کہہ سکتے ہیں۔ خدا جانے نمونے کی اس ماڈل ویلفیئر اسٹیٹ کومظاہروں کے ذریعے غیر مستحکم کرنے والے خفیہ ہاتھ کیا چاہتے ہیں۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Dec 11

Click here to View Printed Statement

راتوں رات تبدیلی نہیں آسکتی۔ سالوں سال بھی تبدیلی شائد نہ آسکتی ہو، لیکن یہ تو نصف صدی پر محیط المیوں اور قومی سانحوں کا دلخراش سلسلہ ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔ فوج اور سیاستدان۔ سیاستدان اور فوج۔ دونوںایک دوسرے کیلئے میدان سجاتے رہے ہیں’ ایک دوسرے کیلئے جواز پیدا کرتے رہے ہیں۔ لیکن اب کی بار سیاستدان خاصے ہوشیار دکھائی دے رہے ہیں۔ جناب ڈاکٹر علامہّ طاہر القادری صاحب ” سیاست نہیں ریاست بچائو”کا نعرہ لے کر میدان میں اترے ہیں اور وہ ریاست بچانے کیلئے اُسی طاقت کو بُلا رہے ہیں

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Dec 03

Click here to View Printed Statement

تکبّر اور غرور انسانی بیماریوں میں سے انتہائی خطرناک بیماری ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے” خدا تکبّر کرنے والے اور بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا”۔تکبّر کرنے والے بدقسمت شخص کی حالت یہ ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ تندخو ہوتا ہے۔نرم گوئی ‘شفقت’دلنوازی اور درگزر سے کام لینے کی صلاحیت چھن جاتی ہے اور بیگانے تو بیگانے اس کے اپنے بھی اس کا ساتھ چھوڑنے لگتے ہیں۔ عام شخص تو تکبّر اور غرور کی حالت میں مبتلا ہو کر صرف اپنی ذات کا نقصان کرتا ہے لیکن جس شخص کو امت اور قوم کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینا ہو اس کے لئے یہ بیماری جان لیوا ثابت ہوتی اوراس کا قافلہ بددل ہو کر بکھر جاتا ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 22

Click here to View Printed Statement

پاک بھارت دوستی کی اس قدر دھول اڑائی جارہی ہے کہ دوست دشمن کا چہرہ  پہچاننا مشکل ہوگیا ہے۔سرکاری ٹی وی پر بھی بھارتی اشتہارات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔کترینہ کیف اور سیف ہمارے ٹی وی چینلز کے اندر خون بن کر دوڑ رہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہماری سوچ اور عقل کے سارے دھارے اب سرحد پار سے پھوٹتے ہیں اور ہم یہاں بیٹھے انہی لفظوںاورانہی استعاروں کی مالا جپتے اور ان کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔ہمارا مقبول ترین سلوگن اب ”نچ لے” بن چکا ہے۔ملی غیرت اور قومی حمیت جیسے الفاظ لکھنے اور بولنے پر دْشنام طرازیوں کے پے در پے وار سہنے پڑ رہے ہیں۔”چھڈوجی پاگل جے” یہ ہے بھارت نواز دانشوروں کی وہ پھبتی جو ”امن کی آشا” اور ”مفادات کی فحاشہ” پر تنقید کرنے پر کسی جاتی ہے۔امن کس کو نہیں چاہیے؟پاکستانیوں کو امن کی جس قدر ضرورت ہے شائد دنیا کی کسی اور قوم کو ہو۔ جہاں ہرروز خون بہتا ہو’لاشے گرتے ہوں’ روحیں تڑپتی ہوں اور بے یقینی ایمان شکنی کی حدیں چھونے لگے وہاں امن کی خواہش کون نہیں کرے گا۔ہمسایوں کے ساتھ پْرامن رہنا ہمسایوں سے زیادہ ہماری ضرورت ہے۔لیکن کیا لفظ امن امن کی گردان کرنے سے امن قائم ہوجاتا ہے؟ آزمودہ قول ہے کہ ظلم اور امن ایک جگہ اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ظلم رہے اور امن بھی ہو یہ ناممکنات میں سے ہے۔مظلوم وقتی طور پر ظلم کے سامنے دب سکتا ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Sep 03

Click here to View Printed Statement

تحریک انصاف میں نظریاتی گروپ جماعت اسلامی اور پاسبان تنظیم کے رہنمائوں اور کارکنوں پر مشتمل ہے جو بہرحال عمران خان کے ساتھ ساتھ قاضی حسین کو بھی احترام کی نظروں سے دیکھتے ہیں ۔اسی طرح واجپائی کی آمد پرجماعت اسلامی کے جو تعلقات میاں برادران سے جس قدرکشیدہ ہوگئے تھے وہ کافی حد تک نارمل ہوچکے ہیں۔مسلم لیگ (ن) میں بھی قاضی حسین احمد کی آنکھیں شامل ہیں۔احسن اقبال جیسے لوگ مئوثر ہیں گوکہ عمران خان  نے قاضی حسین احمد کی اس کوشش کو سادہ لوحی سے تعبیر کیا ہے لیکن امید کرنی چاہیے کہ جب سیاست کے میدان میں انتخابی گہما گہمی دکھائی دے گی تو پھر عمران خان بھی اس ”سادگی” پرقربان ہوجائیں گے۔تحریک انصاف کے اندر سے دبائو بڑھے گا۔ نظریاتی گروہ عمران خان کو ن لیگ سے انتخابی اتحاد پر مجبور کردے گا۔قاضی حسین احمد کا موقف بڑا واضح ہے ۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران بڑے خلوص کے ساتھ اس ملک کی بہتری کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jul 25

Click here to View Printed Statement

کہا جاتا ہے کہ اگر مواقع اور اہلیت باہم مل جائیں تو پھر کامیابی یقینی ہوجاتی ہے۔ ہم اپنے اردگرد اس فارمولے کو بنیاد بنا کر جائزہ لیں تو ہمیں احساس ہوگا کہ ہر سماج اور معاشرے میں ایسے افراد کی بے شمار تعداد ہے جن میں صلاحیت ہے لیکن موقع نہیں ملتا اور کئی ایسے افراد ہیں جن کے پاس مواقع تو موجود ہیں لیکن ان میں صلاحیت نہیں ہے جس کے باعث وہ معاشرے کے ناکام یا ناکارہ افراد کہلاتے ہیں۔ مواقع پیدا کرنا تاکہ اہل افراد ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر کامیابیاں حاصل کریں اور معاشرہ مجموعی طور پر متحرک ہوسکے ایک اہم ترین سماجی ذمہ داری ہے۔ اسی طرح بے صلاحیت افراد کی ایسے خطوط پر تربیت کرنا کہ ان کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جاسکے۔یہ بھی برابر کی اہم سماجی ذمہ داری ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jul 25

Click here to View Printed Statement

مجھے”میڈیا ایتھکس” کے عنوان سے ہی اختلاف ہے’ کیونکہ کسی پراڈکٹ کی کوئی اخلاقی یا غیر اخلاقی قدریں نہیں ہوتیں ‘اقدار کا تعلق اس پراڈکٹ کے خالق کے قلب وذہن سے ہوتا ہے۔ اس لئے آج کے سیمینار کا موضوع اگر ”اہل صحافت کی اخلاقی قدریں” یعنی ”جرنلسٹک ایتھکس” ہوتا تو یہ زیادہ موزوں اور عام فہم ہوتا۔میڈیا نے کس طرح فروغ پایا اور اس کی تدریجی تاریخ کیا ہے میں اس لاحاصل بحث میں الجھ کر اپنا اور آپ کاوقت ضائع نہیں کروں گا۔میرے آپ اور اس سماج کے لئے اہم یہ ہے کہ آج ”میڈیا” کس بلا کا نام ہے اور اس کے متاثرین کی حالت زار کیا ہے۔کبھی ہمارے سماجی رویوں سے ظاہر ہوتا  تھا کہ ہر شریف آدمی پولیس سے خوفزدہ  ہے۔

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Feb 09

Click here to View Printed Statements

مضبوط خاندان ہی مضبوط معاشرے کا ضامن ہوتا ہے ۔یورپی تہذیب کو سب سے زیادہ دکھ اپنے خاندانی نظام کے معدوم ہوجانے کا ہی ہے۔ امریکی اور برطانوی دانشوروں نے اسلامی تہذیب میں خاندان کے تصور اور تصویر کو ہمیشہ رشک کی نگاہوں سے دیکھا اور کوشش کی کہ اپنے ہاں مقیم مسلمانوں کے ذریعے اپنے شہریوں کے اندر بھی اس نظام کی ترویج کرسکیں۔ برطانیہ میں پہلی مسلمان خاتون وزیر محترمہ سعیدہ وارثی جب اپنے عہدے پر فائز ہوئیں تو ان کی پارٹی کے رہبر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Jan 07

Click here to View Printed Statements

علم نہیں کہ اب کی بار پیپلزپارٹی کو مظلوم بننے کا موقع ملتا ہے یا نہیں لیکن خلق خدا کی زبان پر ایک ہی جملہ ہے”زرداری کب جارہا ہے“۔نااہلیوں اور بدنیتوں سے بوجھل ملکی فضاءمیں پروان چڑھنے والے عوامی غیض و غضب نے انڈے بچے دینے شروع کردیئے ہیں۔اگر ”سٹیٹس کو“ کا مخالف کوئی حقیقی عوامی لیڈر ہوتا تو وہ بیروزگاروں کی فوج کی کمان سنبھال لیتا ۔کراچی سے پشاور تک ہر چوک چوراہے پر اس کا پرہجوم استقبال ہوتا۔لیکن بظاہر وہ تمام لیڈرجو انقلاب کا نعرہ لگاتے ہیں

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM

Dec 29

Click here to View Printed Statements

میں عمران خان کا حامی تھا اب نہیں رہا۔عمران نے انقلاب کا نعرہ لگایا۔”چور چوروں کا احتساب نہیں کرسکتے“”روایتی سیاست اور گھسے پٹے سیاستدان اس ملک کی تقدیر کیا بدلیں گے“۔”تحریک انصاف بالکل نئی ٹیم لے کر آئے گی“۔” اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گے“ یہ سیاسی عہد و پیماں تھے جن کے سحر میں میرے جیسے بہت سے محب وطن اسیر ہوئے‘ عمران خان کی صورت میں ہمیں ایک مسیحا نظر آنے لگا۔ میں اور میرے ساتھیوں نے عمران کی ذات سے جڑی بہت سی منفی حقیقتوں‘کہانیوں اور تبصروں کو توجہ نہیں دی اور نئے پاکستان کی تعمیر کیلئے تبدیلی کے اس نشان کو دل ودماغ میں سجا لیا۔مجھے ذاتی طور پر پہلا دھچکا اس وقت لگا جب عمران خان نے پیپلزپارٹی کی قیادت سے روٹھ کر آنے والے شاہ محمود قریشی کو نہ صرف یہ کہ پارٹی میں شامل کیا بلکہ انہیں وائس چیئرمین بھی بنا ڈالا۔شاہ محمود قریشی جاگیردار ہیں یا نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک گدی نشین ہیں

Continue reading »

written by deleted-LrSojmTM